لاہور، مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین اور مدارس و مساجد کی تنظیموں کا آزادی مار چ سے اظہار لا تعلقی

ً 27 اکتوبر کو ملک بھر میں مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضہ کے خلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان ۳ ایل او سی پر بھارتی افواج کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے افواج پاکستان کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں حکومت اور حزب اختلاف معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں،ملک میں ا نتشار اور فساد پھیلانے کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی ،مدارس و مساجد کسی دھرنے میں شریک نہیں ہوں گے اور کسی مدرسہ میں چھٹی نہیں کی جائے گی ،حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ودیگر

اتوار 20 اکتوبر 2019 20:45

Aلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2019ء) ملک کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین اور مدارس و مساجد کی تنظیموں نے آزادی مار چ سے لا تعلقی کا اعلان کرتے ہوئے 27 اکتوبر کو ملک بھر میں مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضہ کے خلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے اور ایل او سی پر بھارتی افواج کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے افواج پاکستان کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں، حکومت اور حزب اختلاف معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں،ملک میں ا نتشار اور فساد پھیلانے کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی ، افواج پاکستان اور ان کی قیادت کے خلاف پروپیگنڈہ اور الزام تراشی کرنے والے ہندوستان اور اسرائیل کی خدمت کر رہے ہیں ، ایسے عناصر کا محاسبہ ہونا چاہیے ، مدارس و مساجد کسی دھرنے میں شریک نہیں ہوں گے اور کسی مدرسہ میں چھٹی نہیں کی جائے گی ، ان خیالات کا اظہار مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی دینی و سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام وحدت امت علماء و مشائخ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کنونشن کی قیادت حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی، کنونشن سے مولانا عبد الحمید وٹو ، مولانا ایوب صفدر ، مولانا زبیر عابد، مولانا اسید الرحمن سعید، مولانا اشفاق پتافی ، مولانا شفیع قاسمی ،مولانا شکیل الرحمن قاسمی ، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا نعمان حاشر، مولانا اسلم قادری ، مولانا ابو بکر صابری، مولانا شہباز احمد، مولانا انوار الحق مجاہد، مولانا عبد القیوم فاروقی ، مولانا زبیر کھٹانہ ، مولانا عثمان بٹ،میاں راشد منیر ، صوفی رضوان تبسم ، مولانا احسان احمد الحسینی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان محاذ ا?رائی کا متحمل نہیں لیکن بعض قوتیں دانستہ یا غیر دانستہ طور پر ایسے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں جس کا فائدہ ملک دشمن قوتوں کو پہنچ رہا ہے ، ملک میں سوشل میڈیا کے ذریعے گالم گلوچ ، بہتان تراشی اور اخلاق باختہ لب و لہجے کا ا?زادانہ استعمال معاشرے کو انتشار کی طرف دھکیل رہا ہے ، سیاسی اختلافات کی ا?ڑ میں لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے جموں و کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا تھا، دنیا بھر میں 27 اکتوبر کا دن یوم سیاہ کے طور پر منایاجائے گا، انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ سے ماہ ربیع الاول اور رائے ونڈکا عالمی تبلیغی اجتماع متاثر ہو گا، لاکھوں مسلمان ملک اور بیرون ملک سے اجتماع میں شمولیت کیلئے لاہور کا رخ کرتے ہیں، شرکاء کو بھی تکلیف پہنچے گی ، مارچ کی تاریخ دینے والے اس بات کا خیال کریں کہ ماہ ربیع الاول کا آغاز بھی انہی دنوں میں ہو رہا ہے جس کے آغاز سے ہی ملک بھر میں جلسے جلوسوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ، ایسے حالات میں اگر کوئی نا خوشگوار واقعہ رونما ہو گیا تو کون ذمہ دار ہو گا انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل اور ملک کی دینی و مذہبی جماعتوں کی اکثریت اور وفاق المساجد و المدارس پاکستان ا?زادی مارچ سے لا تعلق ہیں، اس لیے یہ تاثر دینا سراسر غلط ہے کہ ملک کی تمام دینی قوتوں اور مدارس نے مارچ کی حمایت کی ہے ، چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم سے ملاقات کیلئے ملک بھر سے مختلف مکاتب فکر کے 39 جید علماء کرام اسلام آباد پہنچے ، ان میں سے صرف چار علماء بوجوہ وزیر اعظم سے ملاقات نہ کر سکے ، 35 علماء نے وزیر اعظم سے ملا قات کی لیکن میڈیا پر اس حوالے سے بھی منفی پراپیگنڈہ کر کے لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات کا حل سیاسی انداز میں یہ ہونا چاہیے ، حکومت نے مذاکراتی کمیٹی وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں بنا دی ہے ، مذاکرات کے ذریعے مسائل ہونے چاہیے ، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ، انتہا پسندی ، فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف اور مدارس و مساجد کے تحفظ اور حقوق کیلئے ، مظلوم کشمیری و فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم ، ارض حرمین شریفین سعودی عرب کے دفاع و سلامتی اور پاکستان کے استحکام کیلئے وحدت امت ہی واحد راستہ ہے ، ہمیں ذاتی اختلافات بالائے طاق رکھ کر ان عظیم مقاصد کیلئے یک جان ہونا ہو گا، انہوں نے وزیر اعظم اور آرمی چیف کی طرف سے مسلم ممالک کے دوران اختلافات کے خاتمے کیلئے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب مسلمانوں کی مقدس سر زمین ہے اور ایران پاکستان کا پڑوسی ہے لہذا سعودی عرب اور ایران کے درمیان جنگ سے امت مسلمہ کا نقصان ہو گا، پاکستان واضح کر چکا ہے کہ ارض حرمین شریفین مملکت سعودی عرب کی سلامتی او ر استحکام پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی ، عالم عرب اور ترکی کے درمیان بھی مسائل کا فوری حل نکلنا چاہیے۔