ساتھی پروفیسر نے ہراسگی کے الزامات پر خودکشی کرنے والے پرفیسر سے آخری ملاقات کا احوال بتا دیا

افضل محمود سے میری آخری ملاقات 8 اکتوبر کو ہوئی تھی جب انہوں نے خط ڈاکٹر عالیہ کو دیا تھا،کچھ روز قبل انہوں نے مجھے سے اپنی پریشانی کا ذکر کیا تاہم اس دن ایسی کوئی بات نہیں ہوئی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 21 اکتوبر 2019 12:24

ساتھی پروفیسر نے ہراسگی کے الزامات پر خودکشی کرنے والے پرفیسر سے آخری ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔21 اکتوبر 2019ء) : ساتھی پروفیسر نے ہراسگی کے الزامات پر خودکشی کرنے والے پرفیسر سے آخری ملاقات کا احوال بتا دیا ۔تفصیلات کے مطابق لاہور کی مشہوردرس گاہ ایم اے او (محمڈن اینگلو اوری اینٹل) کالج کے انگریزی کے لیکچرار افضل محمود نے ایک طالبہ کی جانب سے خود پر جنسی ہراسگی کا الزام لگائے جانے کے بعد زہر کھا کر خُود کُشی کر لی۔

یہ واقعہ 9 اکتوبر 2019ء کو پیش آیا تاہم حیران کُن طور پریہ افسوس ناک خبر میڈیا کی نظروں سے اوجھل رہی۔اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے ایک ساتھی پروفیسر عاطف بٹ کا کہنا تھا کہ میرے افضل محمود سے آخری ملاقات 8 اکتوبر کو ہی ہوئی تھی۔کالج میں چوتھا لیکچر ہم دونوں کا کھٹا ہوتا تھا۔سوا دس بجے ہم لیکچر کے لیے نکلتےتھے۔

(جاری ہے)

عام طور پر راہداری میں ہی ہماری ملاقات ہوتی تھی۔

ہم چلتے ہوئے کچھ بات چیت کرتے تھے اور پھر اپنی اپنی کلاسوں میں لیکچر دینے کے لیے چلے جاتے تھے۔8اکتوبر کو میری ان سے آخری ملاقات ہوئی تھی جب افضل محمود نے ڈاکٹر عالیہ کو وہ خط دیا تھا۔میرے ساتھ انہوں نے خط سے متعلق کوئی ذکر نہیں کیا۔انہوں نے کچھ دن قبل مجھ سے کہا تھا کہ وہ بہت پریشان ہیں۔تاہم اس دن ایسی کوئی بات نہیں ہوتی۔خیال رہے کہ افضل محمود کی جانب سے اس واقعے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر عالیہ کے نام لکھے خط میں انہوں نے کہا ہے کہ اس جھوٹے الزام کی وجہ سے میرا خاندان پریشانی کا شکار ہے۔

میری بیوی بھی آج مجھے بدکردار قرار دے کر جا چکی ہے۔ میرے پاس زندگی میں کچھ نہیں بچا۔ میں کالج اور گھر میں ایک بدکردار آدمی کے طور پر جانا جاتا ہوں۔ اس وجہ سے میرے دل اور دماغ میں ہر وقت تکلیف ہوتی ہے۔ افضل محمود پرطالبہ کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزام کی تفتیش کرنے والی، ایم اے او ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر عالیہ رحمان نے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ افضل پر لگنے والا الزام تفتیش میں جھوٹا ثابت ہوا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان تک ماس کمیو نیکشن ڈیپارٹمنٹ کی ایک طالبہ کی درخواست پہنچی تھی جس میں درج تھا کہ سر افضل لڑکیوں کو گھور کر دیکھتے ہیں۔ جب یہ کیس میرے پاس آیا تو میں نے اس لڑکی سے بات کی تو اس نے مجھے کہا کہ اصل میں سر ہمارے نمبر کاٹتے ہیں اور ہماری کلاس میں حاضری کم تھی اس لیے سر نے ہمارے نمبر کاٹ لیے۔میں نے ان سے کہا کہ اس بات کو سائیڈ پر کریں اور ان کے کریکٹر کی بات کریں اور یہ بتائیں کہ افضل نے ان کے ساتھ کبھی کوئی غیر اخلاقی بات یا حرکت کی؟ جس پر الزام لگانے والی طالبہ نے جواب دیا کہ نہیں مجھے تو نہیں کہا لیکن میری کلاس کی لڑکیاں کہتی ہیں کہ وہ ہمیں گھورتے ہیں۔

‘ڈاکٹر عالیہ کے مطابق انہوں نے انکوائری مکمل کرنے کے بعد انکوائری رپورٹ میں یہ لکھ دیا کہ افضل کے اوپر غلط الزامات لگائے گئے ہیں اور وہ معصوم ہیں۔ میں نے اپنی انکوائری رپورٹ میں یہ لکھا تھا کہ افضل بے قصور ہیں اور اس لڑکی کے کو وارننگ جاری کی جائے اور اسے سختی سے ڈیل کیا جائے۔