داتا گنج بخش ؒ کے سالانہ عرس مبارک کی تقریبات شایان شان طریقہ سے منائی گئیں

دودھ کی سبیل و لنگر کے بہترین انتظا مات پر زائرین کی طرف سے بڑے نظم و ضبط کامظاہرہ دیکھنے میں آیا عرس کے تینوں دن بہترین قسم کا حلیم ،حلوہ، میٹھا و نمکین چاول،دودھ،نان اور روٹی کا لنگر زائرین کو مہیا کیا گیا

پیر 21 اکتوبر 2019 15:48

داتا گنج بخش ؒ کے سالانہ عرس مبارک کی تقریبات شایان شان طریقہ سے منائی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2019ء) صوبائی وزیر اوقاف سید سعید الحسن نے حضرت داتا گنج بخش کی976 ویں عرس بخیر و خوبی ہونے کے بعد محکمانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ اوقاف نے عرس کے دنوں میں جو بہتر ین انتظامات کئے وہ قابل تحسین و قابل ستائش رہے۔ انہوں نے ڈائریکٹر جنرل اوقاف طاہر رضا بخاری اور ،چئیرمین کمیٹی نذیر احمد چوہان دربار ایڈمنسٹریٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر و پی آر او آصف اعجاز کو ان کی بہترین انتظامات پر مبارک باد بھی پیش کی ۔

سکیورٹی انتظامات کے سلسلہ میں سی سی ٹی وی کیمروں کی وجہ سے چوبیس گھنٹے مانیٹرنگ کی گئی۔دودھ کی سبیل و لنگر کے بہترین انتظا مات پر زائرین کی طرف سے بڑے نظم و ضبط کامظاہرہ دیکھنے میں آیا۔

(جاری ہے)

ملکی و غیر ملکی زائرین کوہیلپ کائونٹرز سے رہنمائی فراہم کی گئی ۔ان خدمات پرہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے وال شخص خو ش نظر آیا۔عرس کے تینوں دن بہترین قسم کا حلیم ،حلوہ، میٹھا و نمکین چاول،دودھ،نان اور روٹی کا لنگر زائرین کو مہیا کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ا ن تمام بہترین انتظامات نے محکمہ اوقاف کے ماتھے پر جھومر سجا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تین روزہ تصوف کے سیمینار نے اسلامی روشنی کے نئے مینار بنائے بیا ن نہیں کی جا سکتیں بلکہ محسوس کی جا سکتی ہیں۔قراء و نعت خواں اور قوال حضرات نے وجد کی لہریں سینوں میں داخل کیں۔ پارکنگ،طبی سہولیات و دیگر انتطامات قابل ستائش رہے۔ ان اس موقع پر انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اولیائے کرام نے اسلامی تعلیمات۔

انہوں نے کہا کہ صو فیائے کرام نے روادارانہ فلاحی معاشرے کی بنیاد رکھی،وہ اخوت،بھائی چارے،انسان دوستی،ایثار و محبت جیسے جذبوں سے آراستہ ہے ۔ان کے فکر و عمل کا یہ فیضان پورے خطے کو اسلامی تعلیمات کی روشنی سے منورکر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمہ کے فروغ اور انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسے عوامل کی بیخ کنی کے لئے ضروری ہے کہ ہم ان اولیائے کرام کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا کر ان پر عمل پیرا ہوں۔

صوفیائے کرام امن کے علمبر دار اور انسان دوستی کے امین ہیں۔ان بزرگان دین کی در گاہیں آج بھی ظاہری و باطنی علوم کے عظیم مراکز کی حیثیت رکھتے ہیں ۔وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ان بزرگان دین کی تعلیمات کو اپنا کر ہم دوبارہ دنیا بھر میں اسلام کا پرچم بلند کر سکتے ہیں۔ پر امن بقائے باہمی کے قیام اور روادارانہ فلاحی معاشرے کے قیام کے لئے صوفیائے کرام کی تعلیمات کی ترویج وقت کی اہم ضرورت اور خدمات مینارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :