پروفیسر افضل کے بعد ایک اور لیکچرار کو ہراسگی کے الزامات کا سامنا

ذرائع کا کہنا ہے کہ خوکشی کرنے والے پروفیسر افضل محمود پرنسیپل کے ذاتی انتقام کا شکار تھے۔ اینکر کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 21 اکتوبر 2019 16:40

پروفیسر افضل کے بعد ایک اور لیکچرار کو ہراسگی کے الزامات کا سامنا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔21 اکتوبر 2019ء) : لاہور کی مشہوردرس گاہ ایم اے او (محمڈن اینگلو اوری اینٹل) کالج کے انگریزی کے لیکچرار افضل محمود نے ایک طالبہ کی جانب سے خود پر جنسی ہراسگی کا الزام لگائے جانے کے بعد زہر کھا کر خُود کُشی کر لی تھی۔پروفیسر افضل محمود کے بعد ایک اور لیکچرار کو ہراسگی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینئیر اینکر رائے ثاقب کھرل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پروفیسر افضل محمود کے بعد ایک اور پروفیسر کو اسی کالج میں ہراسگی کے الزامات کی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔جب کہ کمیٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے پروفیسر افضل محمود کو کلین چٹ دے دی تھی اور تین ماہ قبل اس کی اطلاع پرنسیپل کو دی۔

(جاری ہے)

اینکر نے دعویٰ کیا ہے کہ خود کشی کرنے والے پروفیسر افضل محمود پرنسیپل کے ذاتی انتقام کا شکار تھے۔
۔خیال رہے کہ افضل محمود کی جانب سے اس واقعے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر عالیہ کے نام لکھے خط میں انہوں نے کہا ہے کہ اس جھوٹے الزام کی وجہ سے میرا خاندان پریشانی کا شکار ہے۔ میری بیوی بھی آج مجھے بدکردار قرار دے کر جا چکی ہے۔

میرے پاس زندگی میں کچھ نہیں بچا۔ میں کالج اور گھر میں ایک بدکردار آدمی کے طور پر جانا جاتا ہوں۔ اس وجہ سے میرے دل اور دماغ میں ہر وقت تکلیف ہوتی ہے۔ افضل محمود پرطالبہ کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزام کی تفتیش کرنے والی، ایم اے او ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر عالیہ رحمان نے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ افضل پر لگنے والا الزام تفتیش میں جھوٹا ثابت ہوا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان تک ماس کمیو نیکشن ڈیپارٹمنٹ کی ایک طالبہ کی درخواست پہنچی تھی جس میں درج تھا کہ سر افضل لڑکیوں کو گھور کر دیکھتے ہیں۔ جب یہ کیس میرے پاس آیا تو میں نے اس لڑکی سے بات کی تو اس نے مجھے کہا کہ اصل میں سر ہمارے نمبر کاٹتے ہیں اور ہماری کلاس میں حاضری کم تھی اس لیے سر نے ہمارے نمبر کاٹ لیے۔میں نے ان سے کہا کہ اس بات کو سائیڈ پر کریں اور ان کے کریکٹر کی بات کریں اور یہ بتائیں کہ افضل نے ان کے ساتھ کبھی کوئی غیر اخلاقی بات یا حرکت کی؟ جس پر الزام لگانے والی طالبہ نے جواب دیا کہ نہیں مجھے تو نہیں کہا لیکن میری کلاس کی لڑکیاں کہتی ہیں کہ وہ ہمیں گھورتے ہیں۔

‘ڈاکٹر عالیہ کے مطابق انہوں نے انکوائری مکمل کرنے کے بعد انکوائری رپورٹ میں یہ لکھ دیا کہ افضل کے اوپر غلط الزامات لگائے گئے ہیں اور وہ معصوم ہیں۔ میں نے اپنی انکوائری رپورٹ میں یہ لکھا تھا کہ افضل بے قصور ہیں اور اس لڑکی کے کو وارننگ جاری کی جائے اور اسے سختی سے ڈیل کیا جائے۔