بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے بعد مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حقوق کیلئے جنگ کی تیاری کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے،سردار مسعود خان

ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی ،اگر بھارتی حکمران جنگ کا انتخاب کر چکے ہیں تو اپنی مٹی کی محبت میں اپنی بقاء کی جنگ لڑنے کے لئے تیار ہیں،بھارت نے آزاد کشمیر یا پاکستان پر حملہ کرنے کی حماقت کی تو اسے اس کی بہت مہنگی قیمت ادا کرنا پڑے گی،صدر آزاد کشمیر برطانیہ کی کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی، ممبران پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں میں ملوث بھارت کیخلاف سفری اور اقتصادی بائیکاٹ کی مہم شروع کر یں،برمنگھم میں کشمیر کانفرنس سے خطاب

پیر 21 اکتوبر 2019 18:06

برمنگھم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2019ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم اور وزیر دفاع کی دھمکیوں اور لائن آف کنٹرول پر بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے بعد پاکستان اور آزادکشمیر کے عوام کے لئے اپنے دفاع اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے لئے جنگ کی تیاری کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔

ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی لیکن اگر بھارتی حکمران جنگ کا انتخاب کر چکے ہیں تو اپنی مٹی کی محبت میں اپنی بقاء کی جنگ لڑنے کے لئے تیار ہیں۔ برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ممتاز روحانی پیشوا پیر نور العارفین کی طرف سے منعقدہ کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے پانچ اگست کو کشمیریوں کی سرزمین پر بھاری فوج کے ساتھ دوبارہ قبضہ کر نے کے بعد اسے اپنی کالونی میں تبدیل کرنے اور کشمیریوں کی دھرتی کو انہی کے لئے اجنبی بنانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

تقریب سے سجادہ نشین نیریاں شریف پیر نورالعارفین، برمنگھم میں پاکستان کے کونسل جنرل احمر اسماعیل، ممبر یورپین پارلیمنٹ ڈاکٹر فل، پروفیسر نذیر شال، چیئرمین وید آئوٹ اسٹیٹس گراہم ولسن، ڈاکٹر رنجیت سنگھ اور لارڈز نذیر احمد سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اگر بھارت نے آزاد کشمیر یا پاکستان پر حملہ کرنے کی حماقت کی تو اسے اس کی بہت مہنگی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج بھارت کے جنگی جنون اور ہندو برتری کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے جو تحریکیں اُٹھ رہی ہیں اور بھارت کے حکمران بھارت کے اندر مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک کر رہے ہیں وہ 1938کے یورپ سے کسی طرح مختلف نہیں۔ اس وقت بھی برطانیہ اور فرانس ہٹلر کی خوشنودی اور اس کے جرائم کی پردہ پوشی میں مصروف تھے اور یہ رویہ آج دنیا بھارت کے معاملہ میں اختیار کئے اور بھارت کا ہٹلر نریندر مودی کشمیریوں کے ساتھ وہی کچھ کر رہا ہے جو ہٹلر نے یہودیوں کے ساتھ کرتا رہا ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے برطانیہ کی کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی، ممبران پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں میں ملوث بھارت کے خلاف سفری اور اقتصادی بائیکاٹ کی مہم شروع کر یں اور جموں وکشمیر کے عوام کی پیروی کریں جنہوں نے اپنی سرزمین سے بھارت کے لئے سیب اور آخروٹ کے پھل بھارت نہ بھیج کر اس مہم کا آغاز کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام نے عہد کیا ہے اور قسم کھائی ہے کہ وہ آزادی اور حق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں پر دنیا کا رد عمل ملا جلا ہے لیکن جموں وکشمیر کے عوام برطانیہ کی پارلیمان اور پارلیمنٹرین کے بے حد شکر گزار ہیں جنہوں نے کھل کر مقبوضہ کشمیر کی عوام کی آواز میں اپنی آواز ملائی اور بھارتی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت کی اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کو برطانیہ کی پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا۔

انہوں نے کہا کہ ہم برطانیہ کی لیبر پارٹی کے بطور خاص شکر گزار ہیں جس نے کشمیریوں کی توقعات کے عین مطابق ایک جاندار قرار داد منظور کر کے کشمیر کے حوالے سے ایک اصولی موقف اختیار کیا۔ اسی طرح یورپین اور فرانس کے پارلیمان کے علاوہ چین، ترکی، ملائشیاء اور ایران نے بھی کھل کر کشمیری عوام کی حمایت کر کے اپنی ذمہ داری پوری کی۔ تاہم صدر آزادکشمیر نے دنیا دیگر بااثر ممالک کی حکومتوں پر اسرار خاموشی پر افسوس اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک کشمیریوں کی تحریک کو حق و انصاف پر مبنی ہونے کا یقین رکھنے کے باوجود اپنے سیاسی اور معاشی مفادات کی وجہ سے خاموش ہیں جو نہایت تشویشناک اور افسوسناک امر ہے۔

مقبوضہ جموں وکشمیر کو دنیا کا سب سے بڑا فوجی مرکز قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ دہلی کے حکمران اور کشمیر کا گورنر ستیا پال یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات نارمل ہیں ، سوال یہ ہے کہ اگر کشمیر کے حالات نارمل ہیں تو پھر بھارت نے اپنی نو لاکھ فوج مقبوضہ علاقے میں کیوں رکھی ہوئی ہے اور کرفیو نافذ کر کے کشمیریوں کے ہر گھر کو جیل خانہ میں کیوں تبدیل کر دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت دو یا تین سو عسکریت پسندوں کو اپنا دشمن نہیں بلکہ یہ فوج بھارت نے چودہ ملین فوج چودہ ملین کشمیریوںکی تحریک آزادی اور کشمیریوں کے اندر آزادی و حریت کی چنگاری کو ختم کرنے کے لئے رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا وزیر اعظم اور وزیر دفاع پاکستان کے خلاف ایٹمی ہتھیار استعمال کر کے (خاکم بدھن ) اسے دنیا کے نقشہ سے مٹانے اور آزادکشمیر پر حملہ کر کے اسے قبضہ میں لینے کی کوششیں کر رہے ہیں یہ ایک خواب جو ان شاء اللہ پورا نہیں ہو گا۔