وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد کا نجی شعبہ کو آگے لانے کیلئے فری ٹریک پالیسی کے اجراء کا اعلان

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 1800 کلومیٹر ٹریک بنانے کے بڑے منصوبے ایم ایل ون کا پی سی ون (کل) وزارت منصوبہ بندی کو ارسال کیا جائے گا، مارچ میں اس منصوبہ کا آغاز کیا جائے گا، چین کے وزیراعظم کو منصوبہ کی افتتاحی تقریب کیلئے مدعو کیا جائے گا ایم ایل ون منصوبہ میں ایک لاکھ جوانوں کو نوکریاں فراہم کی جائیں گی، پاکستان ریلوے پولیس کے 7 ہزار ملازمین کی تنخواہیں سول آرمڈ فورسز کے مساوی کر دی گئی ہیں، 138 مسافر ٹرینیں اور 16 مال گاڑیاں چلانے کے باوجود 17 لاکھ گیلن تیل بچایا گیا ہے وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد کا نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 21 اکتوبر 2019 23:07

وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد کا نجی شعبہ کو آگے لانے کیلئے فری ٹریک ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2019ء) وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد نے نجی شعبہ کو آگے لانے کیلئے فری ٹریک پالیسی کے اجراء کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 1800 کلومیٹر ٹریک بنانے کے بڑے منصوبے ایم ایل ون کا پی سی ون (کل) بدھ کو وزارت منصوبہ بندی کو ارسال کیا جائے گا، ضروری اقدامات مکمل کرنے کے بعد مارچ میں اس منصوبہ کا آغاز کیا جائے گا، چین کے وزیراعظم اور وزیر ٹرانسپورٹ کو اس منصوبہ کی افتتاحی تقریب کیلئے مدعو کیا جائے گا، ایم ایل ون منصوبہ میں ایک لاکھ جوانوں کو نوکریاں فراہم کی جائیں گی، پاکستان ریلوے پولیس کے 7 ہزار ملازمین کی تنخواہیں سول آرمڈ فورسز کے مساوی کر دی گئی ہیں، 138 مسافر ٹرینیں اور 16 مال گاڑیاں چلانے کے باوجود 17 لاکھ گیلن تیل بچایا گیا ہے، عدالت کی جانب سے حکم امتناعی کے بعد ریلوے کے ٹی ایل اے ملازمین کی کنفرمیشن روک دی گئی ہے، ایم ایل ون منصوبہ مکمل ہونے کے بعد 20 لاکھ اضافی مسافر اٹھا سکے گی۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد نے کہا کہ 2010ء میں پاکستان ریلوے کے سات ہزار ملازمین کو 50 فیصد الائونس کم دیا جا رہا ہے، پاکستان ریلوے نے موجودہ حکومت کے دور میں ریونیو کی مد میں 600 ملین اضافی حاصل کئے تھے جن کو استعمال کرتے ہوئے ریلوے پولیس کے ملازمین کی تنخواہیں سول آرمڈ فورسز، موٹروے پولیس، نیشنل ہائی پولیس کے مساوی کی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت 138 مسافر ٹرینیں اور 16 مال گاڑیاں چل رہی ہیں، مسافر گاڑیوں نے 80 لاکھ اضافی مسافر اٹھائے ہیں، اب ہمارے پاس مزید انجن اور کوچز نہیں ہیں اس لئے پاکستان ریلوے نے پہلی مرتبہ فری ٹریک پالیسی متعارف کرائی ہے جس کے تحت پرائیویٹ سیکٹر اپنے انجن اور کوچز کے ذریعے تجارت، آئل، ڈیزل اور دیگر خام مال منگوا سکیں گے، پاکستان ریلوے کو صرف ٹریک کا کرایہ ادا کرنا ہو گا۔

شیخ رشید احمد نے بتایا کہ پہلے مرحلہ میں 5 مال گاڑیاں پرائیویٹ سیکٹر کو دی گئی ہیں، ان مال گاڑیوں سے 80 سے 85 ہزار وصول ہوتا تھا، ہم نے شفاف طریقہ سے ٹینڈر کیا جس میں فی ٹرین ایک لاکھ 60 ہزار میں ٹھیکہ پر دی گئی ہے، پاکستان ریلوے کی اس نئی پالیسی سے کرپشن کا خاتمہ ہو سکے گا۔ وفاقی وزیر ریلوے نے بتایا کہ پاکستان ریلوے نے ایم ایل ون منصوبہ کا پی سی ون تیار کر لیا ہے جو کہ (کل) بدھ کو وزارت منصوبہ بندی و ترقی کو بھجوایا جائے گا، یہاں سے منظوری کے بعد معاملہ ایکنک لے کر جائیں گے، مارچ تک اس منصوبہ پر باقاعدہ کام شروع ہو جائے گا، اس منصوبہ پر 9 بلین یو ایس ڈالر لاگت آئے گی، اس منصوبہ کے تحت 1800 کلومیٹر ٹریک بچھایا جائے گا اور اس ٹریک پر ٹرینوں کی رفتار 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو گی، یہ منصوبہ مکمل ہونے سے پشاور سے کراچی تک کا سفر 8 گھنٹوں اور راولپنڈی سے لاہور کا سفر اڑھائی گھنٹوں کا رہ جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبہ کی تکمیل کے بعد ایک لاکھ جوانوں کو نوکریاں فراہم کی جائیں گی، اس کیلئے نئی درخواستیں وصول نہیں کی جائیں گی بلکہ گذشتہ آسامیوں کیلئے اپلائی کرنے والے 10 لاکھ امیدواروں میں سے ایک لاکھ امیدواروں کا قرعہ اندازی کے ذریعے انتخاب کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے میں ٹی ایل اے ملازمین کو یکم نومبر سے مستقل کرنا تھا لیکن عدالت کی جانب سے حکم امتناعی آنے کے بعد یہ عمل رک گیا ہے، اب یکم نومبر سے ٹی ایل اے ملازمین مستقل نہیں ہو سکیں گے۔