بلاول بھٹو زرداری کی آصف زرداری کو طبی سہولیات فراہم نہ کرنے پر حکومت پر شدید تنقید
عدالتی حکم کے باوجود حکومت والد کو طبی سہولیات فراہم نہیں کررہی ، آصف زرداری کی صحت کو پیپلز پارٹی پر دبائو ڈالنے کیلئے استعمال کیا جارہاہے، چیئرمین پیپلز پارٹی پیپلز پارٹی نے پہلے بھی ظالموں کیخلاف سر نہیں جھکایا نہ آئندہ جھکائے گی،مولانا فضل الرحمن کو سپورٹ کر رہے ہیں ،ان کیخلاف کوئی غیرجمہوری رویہ یا طریقہ استعمال کیا گیا تو پیپلز پارٹی روانہ کی بنیاد پر اپنی پوزیشن پر غور کرتی رہے گی، میڈیا سے گفتگو
پیر 21 اکتوبر 2019 23:36
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ عدالت نے جیل حکام کو حکم دیا ہے کہ ڈاکٹرز نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کو جو طبی سہولیات دینے کی ہدایات کی ہیں، آپ انہیں فوری فراہم کریں لیکن افسوس کی بات ہے کہ اب تک اس عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ توہین عدالت کا قانون صرف جمہوری قوتوں کے لیے ہے اور غیرجمہوری قوتیں آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرتی رہتی ہیں لیکن ہماری عدالتیں ان کے خلاف کچھ کرتی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے منڈیلا قانون کے مطابق جو بھی قیدی ہو انہیں طبی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے لیکن اس وقت ریاست پاکستان اور حکومت پاکستان اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے، سیاسی قیدی کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں بنیادی سہولیات بھی فراہم نہیں کی جا رہیں۔بلاول نے الزام عائد کیا کہ حکومت آصف علی زرداری کی صحت کو استعمال کر کے پیپلز ہارٹی پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہی ہے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی نے پہلے بھی ان ظالموں کے خلاف سر نہیں جھکایا تھا اور ہم آج بھی سر نہیں جھکائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے پہلے بھی ساڑھے 11سال تک کوئی الزام ثابت ہوئے بغیر جیل میں گزارا تھا اور آج بھی گزار رہے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی نے کبھی بھی احتساب اور تحقیقات سے انکار نہیں کیا اور ہم اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے جانے کے باوجود کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔انہوںنے کہاکہ کراچی میں 18اکتوبر کو ہونے والے شاندار جلسے میں عوام نے پیپلز پارٹی کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا اور ہم اگلا جلسہ 23اکتوبر کو تھرپارکر میں کریں گے اور پاکستان کے عوام یہ پیغام پہنچائیں گے وہ اس نالائق اور نااہل حکومت کو گھر بھیجنا چاہتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کے سلسلے میں جاری سیاسی کشیدگی کے بارے میں سوال پر بلاول نے کہا کہ بدقسمتی یہ حکومت سیاسی ہے ہی نہیں، یہ کٹھ پتلی ہے اور انہیں اندازہ ہی نہیں ہے کہ پاکستان جیسے ملک کو چلانا ایک کرکٹ میچ نہیں ہے، آپ پر ایک ذمے داری ہے اور یہ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کا سیاسی حل نکالے لیکن نظر آ رہا ہے ان کے پاس اس کا کوئی حل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آمریت کا مقابلہ کیا ہے اور اگر آج بھی کوئی مارشل لا کی صورتحال پیدا ہوئی تو پاکستان پیپلز پارٹی وہی کردار ادا کرے گی اور تمام سیاسی جماعتوں کو پیغام دیا کہ ہم سب کو ایسے سیاست کرنی چاہیے کہ جس کے ذریعے ہم کسی تیسری قوت یا آمریت کو پھر سے ملک پر آنے کا موقع نہ ملے۔پیپلز پارٹی کے چریک چیئرمین نے کہا کہ جمہوریت چاہے کتنی ہی ٹوٹی پھوٹی ہی کیوں نہ ہو لیکن کمزور ترین جمہوریت بھی آمریت سے کہیں بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مولانا فضل الرحمٰن سے اس نکتے پر اتفاق کرتے ہیں کہ اس حکومت اور عمران خان کو جانا ہو گا تاکہ ہم جمہوریت کو بچا سکیں۔انہوںنے کہاکہ عمران خان نے خود پارلیمان پر تالا لگا دیا ہے، وہ آئینی نظام کو چلنے نہیں دے رہے ہیں، کسی بھی بل کو پاس کرنے نہیں دے رہے، اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے جا رہے، میں نے خود انسانی حقوق کے سلسلے میں پانچ بل بھیجے نہیں انہیں اب تک پارلیمان میں پیش نہیں کیا گیا لہٰذا جب حکومت خود پارلیمان کا دروانہ بند کر دے گی اور جب ضمنی انتخابات سے بھی ہمارے لیے راستہ بند کر دے گی، عدالت پر دباؤ ڈالا جائے گا اور نیب کو سیاسی ہتھیار بنایا جائے گا اور جب حکومت اپوزیشن کے لیے کوئی جمہوری راستہ نہیں چھوڑے گی تو پھر ہمارے پاس سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی راستہ نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کسی ایک جماعت کے نہیں بلکہ جمہوریت کے ساتھ ہے، ہمارا مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت کے ساتھ اچھا تعلق رہا ہے اور ہم سب نے مل کر ملک کے موجود مسائل کا حل نکالنا ہے۔بلاول نے واضح کیا کہ ہم مولانا فضل الرحمٰن کو سپورٹ کر رہے ہیں اور اگر ان کے خلاف کوئی غیرجمہوری رویہ یا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے، ان کے جمہوری حق احتجاج کی اجازت نہیں دی جاتی تو پاکستان پیپلز پارٹی روانہ کی بنیاد پر اپنی پوزیشن پر غور کرتی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ میں پی ایس 11 میں اپنی پارٹی کی شکست کے بارے میں کہا کہ وہ الیکشن نہیں سلیکشن تھا، ہم ہر فورم پر ان کو بے نقاب کرتے رہیں گے اور کل ہی فافن نے مذکورہ انتخابات کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ الیکشن میں بے قاعدگیاں تھیں اور 21 پولنگ اسٹیشنز پر جو ووٹنگ ہوئی اس طرح سے ووٹنگ ممکن ہی نہیں تھی یعنی جس تیزی سے ووت ڈل رہے تھے وہ ممکن ہی نہیں تھا اور اس کا مطلب دھاندلی ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کے عوام اور سندھ کے عوام ہمارے ساتھ ہیں، کسی کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ کے ساتھ نہیں ہیں اور جب یہ بیگز کھلیں گے تو آپ سب کو نظر آئے گا کہ دھاندلی ہوئی ہے، ہم نے پہلے بھی ان کے جھوٹ کو بے نقاب کیا اور دوبارہ انتخابات ہوئے اور اب بھی یہی ہو گا۔مزید اہم خبریں
-
2 سال ہو گئے،دوسرے ملک سے تو معلومات نہیں مانگ رہے،جسٹس محسن اخترکیانی کے ریمارکس
-
سموسہ فروش کی 2 بیٹیاں کمیشن پاس کرکے گزیٹڈ آفیسر بن گئیں
-
یو اے ای اور پاکستان میں عید الفطر کی تاریخ سے متعلق پیش گوئی کر دی گئ
-
پاکستان میں ایکس کی بندش دوسرے ماہ میں داخل
-
پاک افغان سرحد پر کشیدگی کے بعد لڑائی رُک گئی ہے، طالبان حکومت
-
پوٹن کا دوبارہ انتخاب، روس میں کون سی تبدیلیاں آ سکتی ہیں؟
-
حسن اور حسین نواز فلیگ شپ،ایون فیلڈاور العزیز ریفرنسز سے بری
-
پرویز الٰہی جیل واش روم میں گر گئے،فریکچر ہوگیا،جیل رپورٹ
-
پاکستان کیلئے ایک اوربڑا اعزاز
-
کور کمیٹی میں اندرونی معاملات پر بات ہوئی، کسی پر کوئی پابندی نہیں لگی، بیرسٹر گوہر
-
زین قریشی کومریم نوازسے پوچھنے کی بجائے خود شرم سے ڈوب مرنا چاہیے‘ عظمیٰ بخاری
-
قدرتی آفات سے پیداہونے والی صورتحال سے نمٹنے اور لوگوں کے ریسکیو و مدد کےلئے جامع لائحہ عمل ضروری ہے،امداد کو شفاف انداز سے لوگوں تک پہنچایا جائے،حالیہ طوفانی بارشوں کے متاثرین کو کسی قیمت اکیلا ..
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.