حسین نواز کی پہلی یا دوسری تاریخ کو وطن واپسی کی تیاری

حسین نواز احتجاجی معاملات سڑکوں پرآنے کا انتظارکررہے، احتجاج کے دوران ہی وہ غیرملکی میڈیا کے ساتھ پہلی یا دوسری تاریخ کو واپس آئیں گے۔ سینئر تجزیہ کارڈاکٹر شاہد مسعود

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 21 اکتوبر 2019 21:50

حسین نواز کی پہلی یا دوسری تاریخ کو وطن واپسی کی تیاری
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 اکتوبر2019ء) سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ حسین نواز پہلی یا دوسری تاریخ کو وطن واپسی کی تیاری کر رہے، حسین نواز ملکی احتجاجی معاملات سڑکوں پر جانے کا انتظار کر رہے ہیں، احتجاج کے دوران ہی وہ غیرملکی میڈیا کے ساتھ واپس آئیں گے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حسین نواز کی وطن واپسی سے متعلق خبر ہے کہ ملک میں احتجاجی معاملات سڑکوں پر چلے گئے تو یہی وہ وقت ہوگا جس کیلئے حسن نواز بھی واپسی کی تیاری کررہے ہیں، وہ پہلی یا دوسری تاریخ کو غیرملکی میڈیا کے ساتھ واپسی کی تیاری کررہے ہیں وہ اس کی تردید کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔

انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ موجودہ حالات میں مارشل لاء لگے گا نہیں، اگر مارشل لاء لگے گا تو اس کا فائدہ ریاست کو نہیں ہوگا، مارشل لاء لگنے سے پاکستان پر غیرملکی پابندیاں مزید سخت ہوجائیں گی، اور دوسرا احتساب کا عمل مشکوک ہوجائے گا، اداروں میں اصلاحات نہیں ہوں گی، ایف اے ٹی ایف میں لازمی شرط یہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت رہے۔

(جاری ہے)

بہت ساری قوتوں کی کوشش ہے کہ مارشل لاء لگے گا تو عوام اداروں کے سامنے کھڑے ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ کشیدہ حالات میں پولیس یہ مطالبہ کرنے جارہی ہے کہ ہمیں لکھ کردیا جائے اور ہدایت کی جائے کہ ہم نے کیا کیا کرنا ہے؟ کیونکہ سارا ملبہ پولیس پر ڈال دیا جاتا ہے۔مقتدر حلقے کوشش کررہے ہیں کہ معاملات افہام وتفہیم سے حل ہوجائیں، لیکن اگر معاملات حل نہیں ہوتے توپھراملاک کو نقصان پہنچنے،علماء دین اور سیاسی لوگوں پر حملے ہونے سمیت مشرقی مغربی سرحدپر بھی کشیدگی بڑھ سکتی ہے، پاکستان کو افراتفریح سے بچانے کیلئے بیرونی دوست ممالک بھی شامل ہوگئے ہیں، لیکن سیاسی ڈیڈلاک برقرارہے۔

ابھی یہ معاملات سڑکوں پرنہیں بلکہ ٹی وی شوز پر ہیں لیکن اگر معاملات سڑکوں چلے گئے تو ملک خدانخواستہ سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا۔ ڈاکٹرشاہد مسعود نے کہا کہ حکومت اور تما م اسٹیک ہولڈرزکو ملکر معاملات کو حل کرنا چاہیے، اگر یہ معاملات ہاتھ سے نکل گئے تو پھر واپسی مشکل ہے۔یہ باقاعدہ ڈیزائن ہی اس طرح کیا گیا ہے،کہ سارا سسٹم بلیک ہول کی طرف جا رہا ہے۔ جب ملک کے اندر اور سرحدوں پر حالات خراب ہوئے تو یہ وہ وقت ہوگا جب مودی مقبوضہ کشمیر میں کرفیواٹھائے گا۔