شام میں جھڑپوں کے باوجود ترکی اور کرد فورسز کے درمیان جنگ بندی کی تعمیل کی جارہی ہے. صدر ٹرمپ

امریکا نے کردوں سے کبھی کوئی ایسا وعدہ نہیں کیا کہ وہ خطے میں ان کے تحفظ کے لیے 400 سال تک موجود رہے گا. امریکی صدر کی صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 22 اکتوبر 2019 07:52

شام میں جھڑپوں کے باوجود ترکی اور کرد فورسز کے درمیان جنگ بندی کی تعمیل ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اکتوبر ۔2019ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام میں بعض جھڑپوں کے باوجود ترکی اور کرد فورسز کے درمیان جنگ بندی کی تعمیل کی جارہی ہے. وائٹ ہاﺅس میں اپنی کابینہ کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا امریکا نے کردوں سے کبھی کوئی ایسا وعدہ نہیں کیا کہ وہ خطے میں ان کے تحفظ کے لیے 400 سال تک موجود رہے گا.

امریکا اور ترکی کے درمیان گذشتہ جمعرات کو شام کے شمال مشرقی علاقے میں پانچ دن کے لیے جنگ بندی کا ایک سمجھوتا طے پایا تھا تاکہ شامی کرد ملیشیا وائی پی جی کا مجوزہ محفوظ زون سے انخلا ہوسکے.

(جاری ہے)

ترکی شام کے سرحدی علاقے میں یہ محفوظ زون قائم کرنا چاہتا ہے‘صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ شام میں بہت تھوڑی تعداد میں ابھی امریکی فوجی موجود ہیںان میں سے بعض اردن اور اسرائیل کی سرحدوں کے نزدیک تعینات ہیں اور بعض تیل کے کنووں کے تحفظ کے لیے شام کے دوسرے علاقوں میں موجود ہیں.

قبل ازیںامریکی فوجیوں کا ستر گاڑیوں پر مشتمل قافلہ شام کے شمال مشرقی علاقے سے عراق روانہ ہو گیا ‘ان امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد یہ کہا جارہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے امریکا کی داعش مخالف جنگ میں ایک اہم اتحادی کرد ملیشیا کو ترک فوج کے حملوں کا سامنا کرنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا ہے اوراب وہ اپنے فیصلے کے دفاع میں مختلف بیانات بھی جاری کررہے ہیں.

ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوجیوں کا ایک گروپ شام میں تیل کے کنووں کے تحفظ کے لیے موجود ہے اور امریکا ان کنووں کو انتہا پسندوں کے ہاتھ لگنے سے بچانا چاہتا ہے. ان سے قبل امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے بھی کہا تھاکہ شام کے شمال مشرقی علاقے میں واقع تیل کے کنووں کے نزدیک بعض امریکی فوجیوں کو بدستور تعینات رکھنے پر غور کیا جارہا ہے. یہ امریکی فوجی شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) کے ساتھ مل کر تیل کے ان کنووں کی نگرانی اور تحفظ کریں گے تاکہ داعش یا دوسرے گروپ ان پر قابض نہ ہو سکیں.