منی لانڈرنگ اور دہشت گردی روکنے کے لیے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے پر عزم ہیں. مشیرخزانہ

ایف اے ٹی ایف نے 27 تجاویز میں سے صرف 5 پر عملدرآمد کو تسلیم کیا تھا لیکن اب 22 نکات پر پیش رفت کو تسلیم کرلیاگیا ہے . حفیظ شیخ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 22 اکتوبر 2019 08:28

منی لانڈرنگ اور دہشت گردی روکنے کے لیے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اکتوبر ۔2019ء) پاکستان آئندہ برس فروری تک انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کے لیے پر عزم ہے اور اس معاملے پر حکومت کے مختلف اداروں کے مابین مکمل اتفاق ہے. رپورٹ کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے امریکا میں موجود پاکستانی میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ملکی معیشت کو نئی جہت بخشنے کی حکومتی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی.

(جاری ہے)

ایف اے ٹی ایف کی ڈیڈ لائن سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر بنیادی طور پر تمام سرکاری ادارے ایک صفحے پر ہیں اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے جو فیصلہ ضروری ہوا ہم کریں گے. واشنگٹن میں موجود امریکی سفارت خانے میں پریس بریفنگ کے دوران مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ہونے والے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے 27 تجاویز میں سے صرف 5 پر عملدرآمد کو تسلیم کیا لیکن اب انہوں نے 22 نکات پر پیش رفت کو تسلیم کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایکشن پلان پر تیزی سے عمل ہورہا ہے اور ہم فروری تک اس پر مکمل عملدرآمد کے لیے پر عزم ہیں.

انہوں نے اس بات سے اختلاف کیا کہ ایف اے ٹی ایف کے مجوزہ اقدامات نے ملکی معیشت کو مسائل کا شکار کردیا ہے‘ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا تعلق معاشی نمو سے نہیں بلکہ انسداد منی لانڈنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام سے ہے. مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے واشنگٹن کا دورہ عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کے لیے کیا تھا لیکن اس موقع سے فائدہ اٹھا کر ملکی معیشت کی بحالی کے لیے حکومتی منصوبے پر دیگر ریاستوں کے وزیر خزانہ اور حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کیا.

خیال رہے کہ عالمی بینک کا سالانہ اجلاس مالیاتی عہدیداران کا دنیا کا سب سے بڑا اجتماع ہے جس میں دنیا بھر سے سینکڑوں وفود شرکت کرتے ہیں‘یہ بات مد نظر رہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اسلام آباد کو تمام تر وعدوں پر عملدرآمد کے لیے 4 ماہ کی مہلت دی تھی جو فروری 2020 میں اختتام پذیر ہوجائے گی‘ اس کے ساتھ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا تو وہ اسے بلیک لسٹ میں ڈال دے گا.

یاد رہے کہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے سازگار ماحول اور عدم تعاون پر 2012 میں پاکستان کا اندراج گرےلسٹ میں کردیا گیا تھا جہاں وہ 2015 تک موجود رہا. بعدازاں 29 جون 2018 کو پاکستان کو ایک مرتبہ پھر گرے لسٹ میں شامل کیا تھا اور 27 نکات پر مشتمل ایکشن پلان پر عمل کرنے کے لیے 15 ماہ کی مہلت دی گئی تھی.