مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 79ویں روز بھی معمولات زندگی بری مفلوج

منگل 22 اکتوبر 2019 11:15

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میںبڑی تعداد میں بھارتی فوجیوںکی تعیناتی اور دفعہ 144کے تحت سخت پابندیوںکے نفاذ کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموںکے مسلم اکثریتی علاقوںمیں منگل کو مسلسل 79 ویں رو ز بھی معمولات زندگی مفلوج رہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ علاقے بعض پوسٹ پیڈ موبائل فون کنکشز ایک ہفتہ قبل کھولے گئے تھے تاہم انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل کنکشن ابھی تک معطل ہیں۔

ان پابندیوںکے باعث لوگوںکا اپنے پیاروںسے رابطہ منقطع ہے اور صحت اور سیاسحت کے شعبے بری طرح متاثرہوئے ہیں۔ دکانیں اور کاروباری مراکز صبح اور شام کے وقت چند گھنٹوں کیلئے کھلنے کے سوا دن بھر بندرہتے ہیں۔ تعلیمی ادارے اوردفاتر اگرچہ کھلے ہیں تاہم ویرانی کا منظر پیش کرر ہے ہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہے۔

(جاری ہے)

یہ سول نافرمانی کی ایک غیر رسمی شکل ہے جس نے بھارت کے 5اگست کے غیر قانونی اقدام اور مقبوضہ علاقے میں صورتحال کو معمول کے مطابق ظاہر کرنے کی اس کی کوششوں کے خلاف احتجاج کیلئے وادی کشمیر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

طلباء، دکانداروں، پھلوں کے کاشت کاروں، تاجروںاور سرکاری اور نجی شعبے کے کارکنوں سمیت تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ اس جامع اور پر امن تحریک میں حصہ لے رہے ہیں۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق پوسٹ پیڈ موبائل فون سروس جو ایک ہفتہ قبل ہی کھولی گئی ہے کو ایک بار پھر 31اگست کو جب جموںوکشمیر کی یونین ٹیریٹری کی حیثیت کوعملانافذ کیاجائے گا کے موقع پر دوبارہ بند کیا جاسکتا ہے۔ قابض انتظامیہ اس موقع پر بھارت مخالف مظاہروں کو ناکام بنانے کیلئے دیگر پابندیوںکے علاوہ موبائل فون سروس بھی معطل کرسکتی ہے۔