عرب اور دوسرے ممالک کی عسکری قیادت کا سعودی عرب میں اہم اجلاس

خطے کی صورت حال اور دہشت گردی کے چیلنجز پرغور،خطے کی سلامتی اور استحکام کے تحفظ کے لیے درکار صلاحیتوں کا بھی جائزہ لیاگیا

منگل 22 اکتوبر 2019 13:32

عرب اور دوسرے ممالک کی عسکری قیادت کا سعودی عرب میں اہم اجلاس
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2019ء) سعودی عرب کی میزبانی میں خلیجی ریاستوں، عرب ممالک اور دیگر مسلمان اور دوست ممالک کی عسکری قیادت کا اہم اجلاس دارالحکومت الریاض میں ہوا جس میں خطے کی سلامتی اور دہشت گردی کے خطرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔عرب ٹی وی کے مطابق الریاض میں خلیج تعاون کونسل کی ریاستوں کے چیف آف اسٹاف کی سلامتی اور دفاع کانفرنس میں مصر ، اردن ، پاکستان ، برطانیہ ، امریکا ، فرانس ، جنوبی کوریا ، نیدرلینڈز ، اٹلی ، جرمنی ، نیوزی لینڈ اور یونان کی مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔

عسکری قیادت نے سمندری اور فضائی تحفظ پر زور دینے اور ایران کی مخاصمانہ پالیسیوں پر تبادلہ خیال کرنے کے ساتھ خطے کی سلامتی اور استحکام کے تحفظ کے لیے درکار صلاحیتوں کا بھی جائزہ لیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے آغازمیں چیف آف جنرل اسٹاف جنرل فیاض بن حمید الرویلی مسلح افواج کے سربراہان کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے خطے کی سلامتی کے لیے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی خدمات کو سراہا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ کانفرنس خطے کے ممالک کو درپیش چیلنجوں ، خطرات اور سلامتی اور دفاعی امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلائی گئی ہے۔ یہ وہ خطہ ہے جو دنیا کی توانائی 30 فی صد ضروریات پوری کرتا ہے۔ یہاں سے دنیا بھر کے بحری تجارتی قافلوں کے 20 صد کاگذر ہوتا ہیجو کہ عالمی تجارت کا 4 فی صد سے زاید ہے۔جنرل فیاض الرویلی نے کہا کہ کہ آج کا اجلاس مشترکہ فوجی صلاحیتوں کی فراہمی کے لیے موزوں طریقوں کی تلاش غور کے لیے بلایا گیا ہے۔

تاکہ خطے کی اہم اور حساس تنصیبات اور مقامات کا تحفظ کرنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔ سعودی عرب اور مملکت کے دوست ممالک خطے میں ایرانی مداخلت کی روک تھام، ایرانی انقلاب برآمد کرنے کی اسکیموں کو ناکام بنانے اور خطے میں ایرانی ملیشیائوں کی سرگرمیوں کو کچلنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر کام کررہے ہیں۔جنرل فیاض الرویلی نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کی مسلح افواج فخر کے ساتھ ایران اور اس کے پروردہ گروہوں کا مقابلہ کر رہی ہیں۔

سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پرایرانی حملے کے بعد ہم یہ کوشش کررہے ہیں کہ آئندہ کوئی دشمن سعودی عرب کے اندر اس طرح کی کارروائی کا مرتکب نہ ہوسکے۔بعد ازاں مسلح افواج کے سربراہان نے ایرانی دہشت گردانہ حملوں سے فضائی اور سمندر تحفظ ،بحری جہاز کی حفاظت کو یقینی بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔سعودی عسکری قیادت نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے دیگر مسلمان اور عالمی فوجی سربراہان کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔

عسکری قیادت نے سعودی عرب کو درپیش چیلنجز اور سیکیورٹی خطرات کے تدارک کے لیے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ سعودی عرب دنیا کی توانائی کی ایک بڑی ضرورت پوری کرتا ہے اور اس کی سلامتی عالمی طاقتوں کی ذمہ داری ہے۔کانفرنس کے اختتام پر عالمی عسکری قیادت کیلیے سعودی عرب پرحملوں کے دوران استعمال ہونے والے ایرانی ہتھیاروں کی نمائش کی گئی۔ اس موقع پربتایا گیا کہ ایران کس طرح بیلسٹک میزائلوں، ڈرون طیاروں اور دیگر اسلحہ سے سعودی عرب کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کررہا ہے۔