قائمہ کمیٹی ،صابر شاہ ،پرویز رشید اور مولا بخش چانڈیو وزیر اعظم کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کیلئے’’ڈیزل ‘‘لفظ استعمال پر پیمرا حکام پر برس پڑے

میڈیا پر ہر وقت مولانا فضل الرحمن کی گالیاں دی جاتی ہیں ، جب مولانا بولتے ہیں تو پیمرا نہیں دکھاتا ،نوازشریف کے ساتھ بھی ایسا ہوا زرداری کا انٹرویو روکا گیا، اراکین کا سوال ہم سنسر کرنے کا کسی میڈیا کو نہیں کہتے، یکم اکتوبر سے سولہ اکتوبر تک نجی ٹی وی چینلز نے جمعیت علمائے اسلام کو کوریج دی ہے، تسلیم کرتا ہوں لائیو کوریج پر پیمرا نے پابندی عائد کر دی ہے ،چیئر مین پیمرا مولانا کے نام بگاڑنے کے حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی، چیئرمین پیمرا ……میں شکایت درج کرارہا ہوں ، پیر صابر شاہ چیئر مین پیمرا کے سوالات کا جواب چیئر مین کمیٹی فیصل جاوید کی جانب سے دیئے جانے پر کمیٹی اراکین نے احتجاجاً اجلاس سے واک آئوٹ کر دیا

منگل 22 اکتوبر 2019 17:54

قائمہ کمیٹی ،صابر شاہ ،پرویز رشید اور مولا بخش چانڈیو وزیر اعظم کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2019ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کے اجلاس میں اراکین پرویز رشید ، پیر صابر شاہ اور مولا بخش چانڈیو وزیر اعظم کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کیلئے’’ڈیزل ‘‘لفظ استعمال پر پیمرا حکام پر برس پڑے اور کہاکہ میڈیا پر ہر وقت مولانا فضل الرحمن کی گالیاں دی جاتی ہیں ، جب مولانا بولتے ہیں تو پیمرا نہیں دکھاتا ،نوازشریف کے ساتھ بھی ایسا ہوا زرداری کا انٹرویو روکا گیاجبکہ چیئر مین پیمرا نے کہاہے کہ ہم سنسر کرنے کا کسی میڈیا کو نہیں کہتے، یکم اکتوبر سے سولہ اکتوبر تک نجی ٹی وی چینلز نے جمعیت علمائے اسلام کو کوریج دی ہے، تسلیم کرتا ہوں لائیو کوریج پر پیمرا نے پابندی عائد کر دی ہے ۔

منگل کو سینیٹر فیصل جاوید کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا جس میں پیمرا کی جانب سے میڈیا ہائوسز کو کوریج سے روکنے کا معاملہ زیر بحث آیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ میڈیا پر تمام وقت مولانا کو گالیاں دی جاتی ہیں اور جب مولانا بولتا ہے تو پیمرا دکھاتا نہیں اسے۔سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ نوازشریف کے ساتھ بھی ایسا ہوا زرداری کا انٹرویو روکا گیا۔

پرویز رشید نے کہاکہ میں بھی وزیر اطلاعات رہا ہوں ایک سو چھبیس دن کے دھرنے میں میں نے کسی میڈیا کو کوریج دے نہیں روکا۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ ہم بھی متاثر ہوئے اور ہمارا دھرنا بھی بہت کم میڈیا پر دکھایا گیا۔چیئر مین پیمرا نے کہاکہ ہم سنسر کرنے کا کسی میڈیا کو نہیں کہتے، یکم اکتوبر سے سولہ اکتوبر تک نجی ٹی وی چینلز نے جمعیت علمائے اسلام کو کوریج دی ہے،مانتا ہوں لائیو کوریج پر پیمرا نے پابندی عائد کی ہے۔

اجلاس میں کمیٹی ارکان اور چیئرمین پیمرا سے تلخ کلامی ہوئی ۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ آصف زرداری کا انٹرویو اور مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس کس قانون کے تحت روکی چیرمین پیمرا نے پیمرا کی جانب سے خبریں کوریج روکنے کی خبروں کی تردید لکھ کر بھی دی ہے۔کمیٹی ممبران کی جانب سے وزیراعظم کو کمیٹی اجلاس میں بلانے کا مطالبہ کیاگیا ۔

پرویز رشید نے کہاکہ وزیراعظم وزیر اطلاعات و نشریات ہیں اس لیے ہم ان سے ملنا چاہتے ہیں، چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ اچھی بات ہے وزیراعظم کے ویسے بھی بہت فین ہیں،پرویز رشید نے کہاکہ آپ یہاں پر چیئرمین کی حیثیت سے بیٹھیں پی ٹی آئی کی نمائندگی نہ کریں، آپ مجھے مجبور نہ کریں کہ میں آپ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لے آؤں۔مولابخش چانڈیو نے چیئر مین پیمرا سے سوال کیا کہ آصف زرداری کا انٹر ویو کس نے رکوایا مولانا فضل الرحمان کو جب ڈیزل کہا گیا کیا آپ نے روکا چیئر مین پیمرا نے کہاکہ مولانا کے نام بگاڑنے کے حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

پیر صابر شاہ نے کہاکہ میں اس کمیٹی کو توسط آج آپ کو شکایت درج کروا رہا ہوں۔ فیصل جاوید نے کہاکہ وزیراعظم نے صرف یہ کہا کہ پہلی اسمبلی ہے جو ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے، بتائیں کہ اس میں وزیراعظم نے مولانا کا نام لیا۔ مولا بخش چانڈیو نے کہاکہ آپ کو نہیں معلوم ڈیزل کس کو کہا گیا، سب کو معلوم ہے کہ ڈیزل کس کی چھیڑ ہے۔ فیصل جاوید نے کہاکہ ہوسکتا ہے یہ ان کا نک نیم ہو ۔

مولا بخش چانڈیو نے کہاکہ اور ان کو پسند ہو، آپ مذاق نہ کریں وہ مولانا ہیں، اس طرح مجھے بھی بہت سے لوگوں کے نک نیم پتا ہیں۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس سے اپوزیشن اراکین کا احتجاجا واک آؤٹ کیا اور کہاکہ چیئرمین پیمرا کے سوالوں کا جواب چئیرمین کمیٹی دے رہے ہیں۔ ممبر ایف بی آر حامد عتیق نے کہاکہ ایف بی آر کے تیز رفتار ریفنڈ کے سسٹم فاسٹر پر سمجھنے کے ایشوز ہیں ،فیصل آباد والے برآمد کنندگان کے مسائل حل کر دیئے ۔

انہوںنے کہا کہ کراچی والوں کو بھی جلد ٹریننگ دیں گے ،فاسٹر سسٹم کے تحت ریفنڈ تین دن میں بینک اکاؤنٹ میں چلا جاتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ نیا سسٹم ہے مسائل کو حل کرنے کیلئے ان کے ساتھ ہر ہفتے بیٹھیں گے ۔ممبر ایف بی آر نے کہاکہ رواں مالی سال کل 190 ارب روپے اکٹھے ہوں گے جس میں 90 ارب روپے لوٹا دیئے جائیں گے ۔ممبر ایف بی آر نے کہاکہ 90 فیصد لوگ مینوفیکچرز ہیں ان کو سسٹم سے فائدہ ہے ۔

چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ کمرشل ایکسپورٹرز کو بھی مدد دیں ۔ ممبر ایف بی آر نے کہاکہ کپڑے کی 8 ارب ڈالر کی مقامی مارکیٹ اور 12 ارب ڈالر کی برآمدی مارکیٹ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری کوشش صرف یہ ہے کہ مقامی مارکیٹ میں بغیر ٹیکس کپڑا نہ فروخت ہو ۔ انہوںنے کہاکہ یہ نیا سسٹم ہے جس میں ابتدائی طور پر مسائل آئیں گے ۔اانہوںنے کہاکہ یارن ایکسپورٹ پر ٹیکس کو 10 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کیا جا رہا ہے ۔