ملک میں احتجاج کرنا ہر کسی کا جمہوری حق ہے اس سے روکا نہیں جاسکتا،اصغر خان اچکزئی

عوامی نیشنل پارٹی نے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کی ہے 25اکتوبر کو تھنک ٹھینک کااجلاس ہوگا جس میں پارٹی قیادت نے جو بھی فیصلہ کیا ہم ان فیصلے کو قبول کرینگے بلوچستان حکومت سے ناراض نہیں اور نہ ہی مایوس ہیں اتحادی ہونے کی وجہ سے تحفظات رکھیں گے اور اس پر کھل کر بات بھی کرینگے،صوبائی صدر عوامی نیشنل پارٹی

منگل 22 اکتوبر 2019 22:44

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان ا چکزئی نے کہا ہے کہ ملک میں احتجاج کرنا ہر کسی کا جمہوری حق ہے عوامی نیشنل پارٹی نے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کی ہے 25اکتوبر کو تھنک ٹھینک کااجلاس ہوگا جس میں پارٹی قیادت نے جو بھی فیصلہ کیا ہم ان فیصلے کو قبول کرینگے بلوچستان حکومت سے ناراض نہیں اور نہ ہی مایوس ہیں اتحادی ہونے کی وجہ سے تحفظات رکھیں گے اور اس پر کھل کر بات بھی کرینگے جس دن ناراضگی اور مایوسی پیدا ہوئی تو پھر اس حالات میں نہیں رہیں گے بلوچستان یونیورسٹی کے معاملے کی اصل تحقیقات ہونی چاہیے آج یونیورسٹی کادورہ کرینگے اور طالبات کو ہراساں کرنے کی حوالے سے طلباء سے ملیں گے بلوچستان میں روزگار کی مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں جب تک قومی شاہراہوں کو دو رویہ نہیں کیا جاتا اس وقت تک حادثات ہوتے رہیں گے مکران ڈویژن کے کمشنر کے حادثے کے بعد لوگوں پر روزگار کے دروازے بند کرنا نیک شگون نہیں ہے جب حکومت عوام کو روزگار نہیں دے سکتے تو چھیننے کا بھی حق نہیں ہے لیویز نظام کوجدید خطوط پر استوار کیا جائے عوامی نیشنل پارٹی اس معاملے پر خاموش نہیں رہے گی ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جنرل سیکرٹری مابت کاکا،صاحب جان کاکڑ،عبدالمالک کاکڑ،ملک عثمان اچکزئی،رشید خان ناصر،عبدالشکور لا لا اور جمال الدین رشتیا بھی موجود تھے اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ گزشتہ روز پارٹی کے صوبائی کونسل کااجلاس ہوا جس میں ملکی اور سیاسی صورتحال کا بغور جائزہ لیا گیا اور مختلف تجاویز پر بحث بھی کی گئی انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی سمجھتی ہے کہ ملک خطرناک صورتحال سے گزررہی ہے داخلہ اور خارجی پالیسیوں سے عوام خوش نہیں ہے اندرون خانہ مشکل صورتحال سے دوچار ہیں دہشتگردی کرپشن عوام پر نازل کی گئی ہے ان حالات سے نمٹنے کیلئے ہمیں مثبت فیصلے کرنے ہونگے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے کسی کوپتہ نہیں کہ ملک میں مارشل لا ء ہے یا جمہوریت ہے فیصلے کہاں سے ہوتے ہیں ہر لحاظ سے افرا تفری اور غیر یقینی صورتحال ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر غیر مسلم ممالک تو کیا مسلم دنیا بھی ہماری موقف کی تائید نہیں کررہے ہیں ایران نے کسی حد تک کشمیر کے معاملے پر بات کی مگر سعودی عرب اور ترکی سے نذاکت کی وجہ سے ایران نے بھی وہ موقف اختیار نہیں کیا کیونکہ ہمارے حالات ایسے ہیں کوئی بھی ہم پر بھروسہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ملکی معیشت خراب ہے روپے کی قدر میں کمی ہوئی اوروفاقی حکومت بلوچستان کے معاملات میں مداخلت کررہی ہے اور صوبے کو فیڈرل کے زیر انتظام چلا یا جارہا ہے اور کوسٹل ہائی وے کووفاق کاحصہ بنا یا جارہا ہے جس پر ہمارے تحفظات ہیں صوبائی خود مختیاری میں مداخلت برداشت نہیںکرینگے انہوں نے کہا کہ اس ملک کو حقیقی معنوں میں چلانے کیلئے جمہوری کی بالادستی ہونی چاہیے جب فیصلے پارلیمنٹ میں نہیں ہوتے تو معاملات خراب ہوجاتے ہیں اداروں کے درمیان تعاون کافقدان ہے دہشتگردی کے خلاف کس کس نام پرآپریشن ہوئیں مگر پشتونخو ا جس حالات سے گزری آج بلوچستان بھی اس حالات سے دوچار ہے اور ملک کے زمین کا ہرٹکڑا خون آلود ہے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں سانحہ اے پی ایس کے بعد قومی قیادت نے آل پارٹیز کانفرنس میں جوفیصلہ کیا ہے اس نکات اور نیشنل ایکشن پلان پرفوری طور پر عملدرآمد کیا جائے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے اور کشمیریوں کے خواہشا کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کشمیر کے مسئلے کوافغانستان کے ساتھ جوڑا جارہا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں افغانستان کو کشمیر کیساتھ کیوں جوڑا جارہا ہے جب تک افغانستان میں امن ترقی وخوشحالی نہیں آئے گی اس وقت تک خطے میں ترقی اور امن نہیںآسکتا افغانستان کی تباہی وبربادی میں تمام ریجن شامل ہیں اب ریجن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ افغانستان کی ترقی وخوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں انہوں نے کہا کہ اداروں کے حوالے سے سوال اٹھتے ہیں لیویز نظام کو ختم کرنے کی بجائے مضبوط کیا جائے جس طرح پولیس محکمے میں بہتری اور اصلاحات لائے گئے اسی طرح لیویز فورس میں بھی اصلاحالات لانے کی ضرورت ہے عوامی نیشنل پارٹی حکومت کی اس فیصلے کے خلاف عدالت گئی ہے انہوں نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن کے حوالے جوبل آیا ہے اس بل سے متعلق وزیراعلیٰ بلوچستان سے بات ہوئی اورکوئٹہ وژوب ڈویژن کے تقسیم کے حوالے سے وزیر اعلیٰ بلوچستان اپنے اعلان پر عملدرآمد کرے اور جتنی ممکنہ ہوسکے نوٹیفکیشن جاری کیا جائے انہوں نے کہا کہ مکران ڈویژن کے کمشنر کے حادثے کے بعد اب بلوچستان میں پٹرول وڈیزل جو کہ عوام کاواحد ذریعہ معاش تھاان پرپابندی عائد کی گئی جس کے ہم خلاف ہیں بلوچستان میں حادثات ،قومی شاہراہیںتنگ ہونے کی وجہ سے پیش آتے ہیں بلوچستان کوسی پیک سے مستفید کیوں نہیں کیاگیا یہاں زراعت کا شعبہ نہ ہونے کے برابر ہے اس کے علاوہ روزگار کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے ہم سمجھتے ہیں وفاقی پی ایس دی پی میں قومی شاہراہوں کی تعمیر پرعملدراامد کر کے سڑکوں کو چوڑا کیا جائے تو اس سے حادثات نہیں ہونگے انہوں نے کہا کہ دکی واقعے کی مذمت کرتے ہیں اسسٹنٹ کمشنر جس انداز میں جو کچھ کیا ہے یہ جمہوری روایات کے خلاف ہے اور اس پراس کوسزا ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کے معاملے پر بھی عوامی نیشنل پارٹی تحفظات وخدشات رکھتی ہے جس نے بھی یہ گھنائونی حرکت کی ہے اور اس واقعے میں ملوث ہیں اس کوسخت سزاء دی جائے کیونکہ اس میں سازش کی بو آرہی ہے کہ بلوچستان کے عوام کو تعلیمی زیور سے دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے آج ہم خود یونیورسٹی کا دورہ کرینگے اور یونیورسٹی میں آج جو صورتحال پیدا ہوئی یہ سابقہ حکومت کی پیدا کردہ ہے کیونکہ چند مفادات کی خاطر ان مفاد پرستوں کو موقع دیا جس کی وجہ سے آج ہماری بچیوں کی عزتیں محفوظ نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان تعلیمی ادارہ کم سیکورٹی ادارہ زیادہ لگ رہا ہے اور سیکورٹی زون ڈکلیئر کیا گیا انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کی جانب سے آزادی لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے عوامی نیشنل پارٹی نے پہلے ہی اس لانگ مارچ کی حمایت کی ہے اور ہم بھر پور شرکت کرینگے اسفند یار ولی نے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر مولانا فضل الرحمان کوگرفتار کرنے کی کوشش کی تو وہ قیادت کرنے کیلئے تیار ہیں 25اکتوبر کو عوامی نیشنل پارٹی کی تھنک ٹھینک اجلاس ہوگا جس میں طریقہ کار طے کیا جائے گا اور صوبائی تنظیموں کو بھی ہدایات جاری کی جائے گی پر امن احتجاج ہرکسی کا حق ہے جو رکاوٹیں ڈالیں گے اس کو ہم برداشت نہیں کرینگے 25اکتوبر کے بعد عوامی نیشنل پارٹی حتمی فیصلہ کرینگے۔