Live Updates

مولانا فضل الرحمن انتشار ، منافقت کی سیاست پھیلانا چاہتے ہیں، پیر معصوم نقوی

ملکی معاشی حالات کسی لانگ مارچ، دھرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے، اکابرین اہل سنت فساد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ، ہرقسمی انتہا پسندی کی مذمت کرتے ہیں ، سربراہ جمعیت علمائے اسلام

منگل 22 اکتوبر 2019 23:18

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2019ء) جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ قائد اہل سنت پیرسید محمد معصوم حسین نقوی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن انتشار اور منافقت کی سیاست پھیلانا چاہتے ہیں۔جمہوری قوتوں کو نوٹس لینا چاہیے۔ ملکی معاشی حالات اتنے خراب ہوچکے ہیں کہ کسی لانگ مارچ اور دھرنے کی سیاست کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

مولانا کا لانگ مارچ ملک میں فکری انتشار، فساد اور بدامنی کا باعث بنے گا۔ حالات مزید خراب ہوں گے۔ مولانا کھاتے پیتے پاکستان کا اور سیاست بھی اسی ملک میں کرتے ہیں مگر آج تک انہوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ اور مفکر پاکستان علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر کبھی حاضر نہیں دی ۔ان کے اندر سے خارجی سوچ ابھی تک نہیں نکلی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی شادی ہال میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ جس میں صاحبزادہ حامد رضا، صاحبزادہ جلیل شرقپوری، پیر خالد سلطان اوردیگر رہنما بھی شامل تھے۔پیر معصوم نقوی نے کہا کہ اکابرین اہل سنت پرتشدد اور فساد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ۔ہم ہرقسمی انتہا پسندی کی مذمت کرتے ہیں ،وہ سیاسی ہو، مذہبی یا فرقہ وارانہ۔

عالمی حالات ایسے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر پوری قوم کو متحد ہونا چاہیے مگرپاکستان کے لئے زندگی اور موت کے مسئلے سے توجہ ہٹانے کے لئے بھارتی ایجنڈے کے مطابق انتشار پیدا کیا جارہا ہے اور ہم حیران ہیں کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ نون اور دیگر جماعتیں بھی ان کا ساتھ دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاجی سیاست کا ملک متحمل نہیں ہوسکتا۔جن سیاسی جماعتوں نے پہلے دھرنے دئیے اس سے بھی ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتھا۔

اور آج دھرنا سیاست کا آغاز کرنے والے حکومت میں ہیں اور انہیں حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں ۔جو خود پیدا کرتے رہے۔جے یو پی کے سربراہ نے کہا کہ ہمیں جاگتے رہنا ہوگا ۔پولیس اور قومی سلامتی کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دھرنوں میں ممکنہ متشددانہ کارروائیوں سے روکیں اور ایسے انتظامات ہونے چاہئیں کہ عام آدمی کی زندگی متاثر نہ ہو ۔

سیاست میں تحمل مزاجی ہونی چاہیے۔ا نہوں نے کہا کہ جب پارلیمنٹ میں ختم نبوت حلف نامہ تبدیل کرنے کی سازش کی جارہی تھی ،تو مولانا فضل الرحمان غائب تھے۔ اس وقت انہوں نے کچھ نہیں کیا تھا۔ اکابرین اہل سنت سڑکوں پر نکلے اور حکومت ترمیم کا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہوئی۔ لیکن اب ملک میں حالات ایسے نہیں کہ معاملات کو خراب کیا جائے۔وزیر اعظم عمران خان نے گذشتہ ماہ اقوام متحدہ میں تحفظ ناموس رسالت کا دفاع کیا اوردہشت گردی کے الزام اور اسلاموفوبیا کے خلاف عالم اسلام کا موقف پیش کرکے اعلیٰ مثال قائم کی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات