Live Updates

سندھ اسمبلی،وفاقی کابینہ کی طرف سے ارسا میں وفاقی ممبر پنجاب سے لئے جانے کے فیصلے کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طورپرمنظورکرلی

حکومت اوراپوزیشن جماعتیں وفاقی کابینہ کے فیصلے کے خلاف احتجاج،فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ ، وفاق کا ممبر سندھ سے فوری طورپرمقرر کرکے صوبے سے بے چینی ختم کی جائے، قرارداد کا متن

منگل 22 اکتوبر 2019 23:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2019ء) وفاقی کابینہ کی طرف سے ارسا میں وفاقی ممبر پنجاب سے لئے جانے کے فیصلے کے خلاف سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد متفقہ طورپرمنظورکرلی گئی،حزب اقتداراورحزب اختلاف نے وفاقی کابینہ کے فیصلے پراحتجاج کرتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔سندھ اسمبلی میں منگل کوحکومت اوراپوزیشن جماعتیں وفاقی کابینہ کے ایک فیصلے کے خلاف یکجا ہوگئیں،ایم کیوایم پاکستان،تحریک انصاف اور جی ڈی اے نے پیپلزپارٹی کی پیش کردہ قرارداد کی حمایت کردی۔

منگل کوسندھ اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی کابینہ کی طرف سے ارسا میں وفاقی ممبرپنجاب سے لیے جانے کے فیصلے کے خلاف حزب اقتداراورحزب اختلاف کی جانب سے قرارداد مشترکہ طورپرسندھ اسمبلی میں پیش کی گئی،پیپلزپارٹی کیرکن گھنور اسران،ایم کیو ایم کے کنور نوید ،پی ٹی آئی کے رکن حلیم عادل شیخ اورجی ڈی اے کے رکن نے قراردایوان میں پیش کی،قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وفاق کا رکن پنجاب سے مقرر کرنا زیادتی ہے اورسندھ کو اس بات پر شدید اعتراضات اورتحفظات ہیں جس پر سندھ اسمبلی اظہارتشویش کرتی ہے اورمطالبہ کرتے ہیں کہ وفاق کا ممبر سندھ سے فوری طورپرمقرر کرکے صوبے سے بے چینی ختم کی جائے۔

(جاری ہے)

قرارداد پیش کئے جانے سے قبل ایوان میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ سندھ اسمبلی کی منظور کردہ متفقہ قرارداد کو اہمیت نہیں دی ارسا کا ممبر سندھ سے ہونا چاہئیے تھا آج وفاقی کابینہ نے ارسا کا ممبر پنجاب سے کردیا ہے وفاقی کابینہ میں کئی ارکان کا تعلق کراچی سے ہے لیکن اسکے باوجود ایسا ہونا افسوسناک ہے سندھ سے تعلق رکھنے والے دو وزرا بیرون ملک ہیں سندھی بولنے والے تین وزرا غیر حاضر ہوگئے یہ کیا ہی انہوں نے کہا کہ ایک وزیر سے میں نے معلوم کیا وفاقی کابینہ میں کسی وزیر نے اس معاملے پر ایک لفظ نہیں بولا۔

وزیراعلی کا کہنا تھا کہ ارسا میں فیڈرل ممبر سندھ سے ہونا چاہیئے یہ انیس سو ننانوے کے بعد پہلی بار ہوا ہے کہ ارسا کا فیڈرل ممبر پنجاب سے لیا گیا ہے میں اسکی مزمت کرتا ہوں ہم اس حوالے سے ایک قرارداد بھی سندھ اسمبلی سے اتفاق رائے سے منظور کرینگے ہمیں اس معاملے پر یکجا ہونا چاہئیے اور یک زبان ہوکر اس پر سختی سے احتجاج کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ایک طرف کہتے ہیں کہ مجھے سندھ کے حوالے سے دکھ ہے اور دوسری طرف یہاں سے جانے کے بعد ہمارے ساتھ ناانصافی کردی۔

میں ایم کیوایم پاکستان کے دوستوں سے کہتا ہوں کہ وفاقی کابینہ میں انکے لوگ ہوتے ہوئے اس ظلم پر آواز کیوں نہیں اٹھائی انکے ممبرز کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے نہیں جانا چاہئے تھا ہم اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائینگے وزیراعلی کی تقریر پر اپوزیشن کے بعض ارکان نے احتجاج کیا جس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہیں سندھ کا کوئی درد نہیں ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ آج ارسا کا ممبر پنجاب سے لیا گیا ہے جبکہ سندھ سے تعلق رکھنے والے تین وفاقی وزرا کابینہ اجلاس میں غیر حاضر رہے،انہوں نے کہاکہ موجودہ وفاقی کابینہ میں وہی پرانے چہرے ہیں،مجھے پتہ چلا ہے کہ سندھ کے وفاقی وزرا نے ارسا میں سندھ سے نمائندگی کے لئے بات تک نہیں کی،1999کے بعد آج پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ارسا میں سندھ سے ممبر نہیں ہے۔

جی ڈی اے کے رکن حسنین مرزا نے قرارداد پراظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ سندھ کے ایشوزاورحقوق پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی ،نہ ادھر سے نہ ادھر سے کسی سندھ دشمن فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہاکہ کہتے تھے جب چھوٹے لوگ اقتدار پر آجاتے ہیں تو ایسی سوچ پیدا کی جاتی ہے،وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے کیا سندھ کے حکمرانوں کو وحی نازل ہوئی ہے کہ کسی نے آوازنہیں اٹھائی،سندھ کے عوام باشعور ہیں وہ سودے بازی اور ڈرامے بازی سے متاثر نہیں ہوگی،2010 میں کس کی حکومت تھی یوسف رضا گیلانی سے بھی اس معاملے پر جواب لیا جائے،ان کو لاڑکانہ کے عوام نے مسترد کیا ہے آج فھمیدہ مرزا وزیر اعظم کے ساتھ آذر بائیجان کے وفد سے ملی ہیں،کابینہ کے لوگ بیٹھے ہیں کون کہتا ہے وہ لوگ کابینہ سے چلے گئے تھے۔

قرارداد پربات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہاکہ ہم اس قراداد کو سپورٹ کررہے ہیں ہم سمجھتے ہیں نیا پاکستان بن رہا ہے تو نیا سندھ بھی بنے گا،سی جے کینال سے متعلق پتہ چلا تو ہمارے اپوزیشن لیڈر نے گورنرہاس میں وزیر اعظم سے بات کی،ہم سندھ کے معاملے پر حکومت کے ساتھ ملکر لڑیں گے،گذشتہ روزجس طرح جلدبازی میں قرارداد منظور کی گئی یہ اقدام درست نہیں سننے کا حوصلہ پیدا کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں پانی ملتا ہے تو اسے آلودہ کردیا جاتا ہے،میں نہیں کہتا واٹر کمیشن جسٹس امیر ھانی مسلم کہتے ہیں 70 فیصد لاڑکانہ کے لوگ آلودہ پانی پیتے ہیں،بھٹو کا لاڑکانہ تباہ ہوگیا آپ کتا پکڑ نہیں سکتے اس کے لیئے بھی رینجرز چاہیئے،کلین کراچی مہم پر بھی صرف پیسے لوٹے گئے اور شہر وہی گندگی سے اٹا ہوا ہے،قرارداد پر اظہار خیال کی بجائے دیگر ایشوز پربات کرنے پراسپیکرسندھ اسمبلی نے انہیں بار بار تنبیہ کی کہ قرارداد پر بولیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کے کنور نوید جمیل نے کہاکہ ہم اس قرارداد کو درست سمجھتے ہیں اور حمایت کرتے ہیں،دنیا کا اصول ہے کہ جو ٹیل میں ہیں ان کا پانی کا حق ہوتا ہے ،بھارت سے بھی اسی بات پر اختلاف ہوتا ہے،وزیر اعلی سندھ کے حقوق کی بات کرتے ہیں میں توجہ دلاتا ہوں کہ کراچی بھی سندھ کا حصہ ہے،کراچی کے لوگ پانی کے لیئے دن رات ڈبے اٹھاکر انتظار کرتے ہیں،کے فور کی لاگت 25 ارب سے بڑھ چکی ہے اس پر ابھی مزید تحفظات پیدا ہورہے ہیں،کراچی میں لوگوں کو کتے کاٹ رہے ہیں ادویات نہیں ہیں اس بات پر اعتراض نہیں کہ کراچی کے پیسے پورے سندھ پر خرچ ہوں،مگر کراچی کو اپنا حق دیا جائے اور کراچی کو پانی بھی دیا جائے،ہم اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے گھنور اسران نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ زیادتی کررہی ہے،سندھ کا رکن مقرر کرنے کے بجائے وفاق نے پنجاب سے رکن مقرر کیا ہیہم وفاق سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ارسا میں سندھ کا رکن مقرر کیا جائے۔جی ڈی اے کے رکن شہریار مہرنے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا اسمبلی میں خطاب ایسا کیا جاتا ہے جیسے باقی لوگ سندھ کے دشمن ہیں اور پیپلزپارٹی کی حکومت ہی سندھ کے لیئے سب کچھ کررہی ہے،خدا کے واسطے یہ عمل بند کیا جائے ہم نے بھی سندھ کے حقوق کی بات کی ہے،آپ لوگ بھی سندھ کے عوام سے ووٹ لیکر آتے ہیں تو ہم بھی عوام سے ووٹ لیکر آتے ہیں،بلکہ ہم نے آپ سے زیادہ ووٹ لیئے ہیں،آپ کے دور میں آپکی حکومت کے وزیر اعظم سے کیوں نہیں پوچھا جاتا جس نے سندھ کے ساتھ زیادتی کی،ہم اس قراداد کی حمایت کرتے ہیں ایم کیو ایم کے محمد حسین نے اپنے خطاب میں کہاکہ تھل کینال کا مسئلہ ہو یا کالاباغ ڈیم کا یا چشمہ لنک کینال ہم نے ہمیشہ سندھ کے حقوق کی بات کی،اسمبلی میں پارٹی کا نقطہ نظر پیش کرنا سب کو حق ہے ،اسمبلی میں شراکتی جمھوریت کا ماحول ہونا چاہیئے،اسپیکر اس پر آبزرویشن دے سکتے ہیں،سندھ کے ساتھ وفادار کون ہے یہ فیصلہ تب کیا جاسکتا ہے جب کارکردگی سامنے ہو،آپکے خلاف کرپشن، لوٹ مار، اقربا پروری یا آڈیٹر جنرل کی رپورٹ سمیت سپریم کورٹ کے الزام ہیں آپ پر 900 ارب کی بد انتظامی کرپشن کے الزام ہیں،لوگ بیماری میں مبتلا ہیں تعلیم میں چوتھے نمبر اور صحت سمیت جو مسائل ہیں کیا یہ سندھ کے ساتھ وفاداری ہے،آپ کی کارکردگی عوام کے بنیادی مسائل بھتر کرنے پر ثابت کرے تو آپ کی پرفارمنس ہوگی،لاڑکانہ کی ہار آپ کے لیئے منہ بولتا ثبوت ہے کہ آپ کی کارکردگی درست نہیں صرف تقریریں کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔

پیپلز پارٹی کی ہیر سوہونے قرارداد پراظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ پانی نہیں تو زندگی نہیں ہم ٹیل میں ہیں اس پرپہلا حق ہمارا ہے،ارسا پر اعتراض ہیں یہ ارسا نہیں پنجاب واٹر اتھارٹی ہے یہ پرسا ہے،ارسا صوبوں کے نہیں پنجاب کے مفادات پر فیصلے کرے گا تو اس سے زیادتیاں اور ناانصافی کا عنصر پیدا ہوگا،2010 می آئینی طور سندھ سے زیادتی پر حق لیا مگر آج اسے بھی سلب کرلیا گیا،سندھ نے تین نام دیئے جو فیصل واوڈا نے مسترد کیئے اور اپنی مرضی کے نام ارساکودیے،تکنیکی طورپر وفاق میں بیٹھے دوست سی جے کو منظور نہیں کرسکتے مگر اس متنازعہ معاملے پر فیصلہ جاری کیا گیا،یہ سندھ کے عوام سے زیادتی ہے حالانکہ پانی کم ہے،ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیئے قانونی طور ٹیل والے صوبے سے پوچھنا لازمی ہے مگر مشاورت تک نہیں کی گئی۔

ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے اپنے خطاب میں کہاکہ مقررین نے سندھ کے حق کے لیے تقاریرکیں کوئی تالی تو بجائے،بڑے دنوں بعد آئے ہیں،اسپیکرسندھ اسمبلی نے لقمہ دیا کہ آپ بہت دنوں بعد پھنسے ہیں جس پرخواجہ اظہارکا کہنا تھا کہ سر آپ نے ہی تو بھیجا تھا،اگر سندھ کا طرز حکومت دیکھا جائے تو جس کا راج ہے اسی کی چلتی ہے،یہاں پی ٹی آئی بیٹھی ہے سب بیٹھے ہیں کس کا حصہ دیا گیا ہے،آپ تو سندھ کارڈ کھیل رہے ہیں کیوں،تو سندھ کے ساتھ جو کیا گیا وہ درست ہے جس کی حکومت اس کا اختیار وہ صحیح کررہے ہیں،سندھ کا صدر وزیر اعظم وزیر اعلی آپ نے کس کا کوٹا دیا،اصولی طور بات صحیح ہے حق کی بات کی مگر کے ڈی اے واٹر بورڈ میں میراچیئرمین ہے،آپ نے اپنے حلقے میں دس دس کروڑ بانٹ دیئے این ایف سی ایوارڈ میں اپنا حصہ لیا پی ایف سی کا حصہ کہاں ہے،جامعہ کراچی میں انگوٹھا چھاپ لوگ فیصلے کررہے ہیں،پبلک سروس کمیشن میں میرا ایک بندہ نہیں،سندھ پبلک سروس کمیشن میں ایک بھی فرد کا ڈومیسائل کراچی کا نہیں، انفرادی طورپر کراچی کا فیصلہ کیا جارہا ہے،پانی کے مسئلے پر 10 ارب ضائع ہوگئے دو کنسلٹنٹ کمپنیاں لڑپڑیں میرا میئر کہاں ہے نہ وفاق میں نہ صوبے میں،وفاق کہتاہیکہ سندھ حکومت سیپوچھوکہ گیارہ ارب روپے کا کیاہوا، زیادہ عقلمند اور زیادہ بے وقوف کسی کی نہیں سنتے ہماری سمجھ میں نہیں آتا ہم کہاں ہیں،اٹھارہ ترمیم میں ہم نے حصہ مانگا اب کیا انیسویں ترمیم میں مانگیں ہم تو ویسے ہی ہیں ہمیں ہمارا حق کون دے گا۔

انہوں نے کہاکہ سندھ کا طرز حکمرانی دیکھ کر وفاق نے غلط کام نہیں کیا،دوہزار آٹھ سیدوہزار تیرہ تک وفاق میں پیپلزپارٹی کی حکومت تھی،اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں سندھ کیلییپانی کا کوٹہ کتنا بڑھایا ،جس تحصیل نے پیپلزپارٹی کو ووٹ نہیں دیا انکا پانی بند کردیا،ارسا میں سندھ کانمائندہ ہوناچاہیئے،کیا کے ڈی اے واٹربورڈ میں ہمارا نمائندہ ہے،اپنے ارکان اسمبلی کو دس کروڑ روپے کیفنڈز اپوزیشن کو ایک لاکھ بھی نہیں،انگوٹھا چھاپ لوگ وائس چانسلر منتخب کرتے ہیں،سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہاکہ سندھ کے عوام کی بھلائی کیلیے کام کررہے ہیں،اس ایوان میں جمہوریت نظر نہیں آتی،سندھ ٹیل میں ہے ہم اس کے حق کو تسلیم کرتے ہیں کہ وفاق کو اس بنیاد پر نمائندہ ملنا چاہیئے،سندھ کہہ رہا ہے کہ سندھ کا ڈومیسائل رکھنے والا نمائندہ ہونا چاہیئے،اوپر رہنے والے جن کا دل پاکستان کے لیئے دھڑکتا ہے ہم بھی ہمارا دل بھی پاکستان کے لیئے دھڑکتا ہے،قانون میں نہیں لکھا ہوا کوئی کیس بھی ہوا جس میں فیصلے کیئے گئے ہیں،ہم قراداد کو تسلیم کرتے ہیں مگر اس میں ترمیم کرنا چاہتا ہوں،ہم وسیع دل رکھتے ہیں آپ کی بات کو تسلیم کرتے ہیں آپ بھی ہماری بات تسلیم کریں،ہم نے پی اے سی مانگی مگر وہاں اپوزیشن کا کوئی رکن کسی کمیٹی میں شامل نہیں،ہم اپوزیشن میں بیٹھے 44 فیصد لوگ ہر چیز سے محروم ہیں،کیا بینظیر نے یہ سکھایا تھا کہ جمھوریت میں اپوزیشن کو نظرانداز کیا جائے قرارداد پربحث کوسمیٹے ہوئے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے قرارداد کی حمایت پر تمام اپوزیشن ارکان کاشکریہ ادا کیا اورکہاکہ وزیراعظم نے اپنے لوگوں کی بھی بات نہیں سنی،وفاقی کابینہ اجلاس میں موجود فرد نے مجھے فون پر تفصیلات بتائیں کہ وہ وزرا جن کی مادری زبان سندھی تھی وہ وزرا کابینہ اجلاس میں نہیں تھے،دوہزار دس میں وزیر آبپاشی کے طورپرچشمہ جہلم لنک کینال کامعاملہ اٹھایاتھا۔

افسوس ہے کہ اپوزیشن ارکان کہاں کی بات کہاں لے گئے کہ ڈسپنسری نہیں بنائی گئی،میں ٹی وی پر دیکھ کر آیا تھا کہ وفاقی کابینہ اجلاس ختم ہوچکا تھااب سب کو پتہ چل گیا کہ کون غلط بیانی کررہا ہے ،سندھ کی وفاقی وزیر اگر آذربائیجان میں تھیں تو کہتی کہ ارسا کا معاملہ ڈیفر کردیا جائے،بلاشرکت غیر متحدہ ہمارے ساتھ تھی 2010 میں چشمہ جہلم کینال کو میں نے بند کرایا تھا، اگر دھمکی سمجھتے ہوتو آج بھی یہی ہے،کیاگورنر وزیراعظم کے استقبال کیلیے گئے تھی سندھ کے ساتھ ظلم اب وفاقی حکومت نے کیاہے،سندھ کے حقوق کیلیے ہم سب ساتھ ہیں،میرا نام جے آئی ٹی میں شامل کیاگیا،چیف جسٹس نے کہاکہ کس نے نام شامل کیا،میرے جیل جانے کے دن گن رہے ہیں یہ خواب پورا نہیں ہوگا،میرے خلاف جھوٹے کیس بنائے گئے،ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔

ہمیں جھوٹے کیس سے نہ ڈرائو،دھمکیاں دینا بند کرو بہت ہوگئی ہے بعد ازاں ایوان نے ارسا میں وفاق کا نمائندہ سندھ سے نہ لینے کے خلاف قرارداد متفقہ طور پرمنظورکرلی ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات