حکومت کی ذمہ داری ہے پرائیویٹ سکولوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھے ،جسٹس جمال خان مندوخیل

تمام پرائیویٹ سکولوں کو نوٹسز جاری کرنے کیساتھ اخباری اشتہارات کے ذریعے مطلع کیا جائے وہ فیسوں کا اپنا مکمل ریکارڈ حکومت کو جمع کروائیں ، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کا حکم

منگل 22 اکتوبر 2019 23:44

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2019ء) بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ قوانین معاشرے میں اصلاحات نافذ کرنے کے لئے بنتے ہیں اگر قوانین پر عمل درآمد نہ ہو تو قوانین بنانے کی ضرورت کیا ہی پرائیویٹ سکول کتنی فیس لے رہے ہیں اسکا ریکارڈ صوبائی حکومت کو رکھنا لازمی ہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پرائیویٹ سکولوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھے تمام پرائیویٹ سکولوں کو نوٹسز جاری کرنے کے ساتھ اخباری اشتہارات کے ذریعے مطلع کریں کہ وہ فیسوں کا اپنا مکمل ریکارڈ حکومت جمع کروائیں حکومت بنائی ہوئی اتھارٹی کو ٹاسک دے کہ پرائیویٹ سکول کیا کر رہے ہیں اور ان کی فیس کتنی ہے اور اساتذہ کو کیا تنخواہ ادا ہورہی ہے یہ حکم چیف جسٹس بلوچستانی ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل بیج نے درخواست گزار شیراحمد بنام حکومت بلوچستان آئینی کی درخواست نمبر 635/2017 کی سماعت کے دوران دیا درخواست گزار کے وکیل شمس الدین اچکزئی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پرائیویٹ سکولوں نے صوبے بھر میں تعلیم کی نام پر لوٹ مار شروع کر رکھی ہے آئے روز فیسز بڑی تعداد میں بڑھائی جا رہے ہیں جس سے والدین کو نہ صرف مالی مشکلات ہیں بلکہ ذہنی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

پرائیویٹ سکولز انتظامیہ کی بڑھتی ہوئی فیسوں کے خلاف سیکرٹری تعلیم اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو والدین نیدرخواستیں دی ہیں لیکن کسی جگہ شنوائی نہ ہونے کی وجہ سے درخواست گزار کو مجبورا عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹا نہ پڑ رہا ہے یہ سفید پوش مافیا عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے جس کا روک تھام کرنے والا کوئی نہیں عدالت عالیہ صوبائی حکومت کو حکم دیں کہ وہ ان سکولز مافیا کے خلاف کاروائی کریں اور ان کو فیس کا تعین حکومت کی اجازت سے مشروط کیا جائے۔

2015 میں بلوچستان حکومت نے بلوچستان پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ ریگولیشن اتھارٹی بنائی ہے جو کاغذی حد تک موجود ہے لیکن سکول انتظامیہ بڑی بڑی فیس لے رہے ہیں جبکہ ٹیچرز کو کم ادائیگی کی جارہی ہیں۔ عدالت کو ایڈوکیٹ جنرل ارباب طاہر کاسی نے بتایا کہ اس سلسلے میں حکومت نے اقدامات اٹھائے ہیں دو دن پہلے صوبائی اسمبلی سے اس سلسلے بل پاس ہوا ہے جس کو منظوری کیلئے گورنر بلوچستان کو ارسال کردیا گیا ہے جس پر بہت جلد عملدرآمد شروع کرایا جائے گا اور تمام پرائیویٹ سکولوں کو حکومتی دائرہ کار کے اندر لایا جائے عدالت تھوڑا ٹائم دیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عوامی نوعیت کا کیساس سلسلے مزید کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی صوبائی حکومت اب تک کیا کر رہی تھی اس اہم ترین مسئلے پر کوئی اقدام کیوں نہیں اٹھایا گیا۔ صوبائی حکومت کو حکم دیا جاتا ہے کہ پرائیویٹ سکولوں کو پابند بنائیں اور پرائیویٹ سکول کی کتنے فیس لیتے ہیں ان سے حکومت متعلق آگاہی کے لئے مکمل ریکارڈ اور ڈیٹا حاصل کرنے کا صوبائی حکومت کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اس بابت دو ہفتوں تک مکمل تفصیلی رپورٹ عدالت عالیہ کے سامنے جمع کروائے۔