Live Updates

’’بظاہر اپوزیشن کا ممکنہ احتجاج پُرامن نہیں لگ رہا‘‘: بابر اعوان

جو مناظر دیکھے ان سے انتشار کی منصوبہ بندی عیاں ہو رہی ہے: بابر اعوان نے وزیراعظم عمران خان سے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کے دوران انہیں آگاہ کردیا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 22 اکتوبر 2019 22:00

’’بظاہر اپوزیشن کا ممکنہ احتجاج پُرامن نہیں لگ رہا‘‘: بابر اعوان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 اکتوبر2019ء) وزیراعظم کے مشیر اور سینئر قانون دان بابراعوان نے وزیراعظم عمران خان سے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کے دوران انہیں آگاہ کیا ہے کہ بظاہر اپوزیشن کا ممکنہ احتجاج پُرامن نہیں لگ رہا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو بتایا ہے کہ جو مناظر انہوں نے دیکھے ہیں ان سے انتشار کی منصوبہ بندی عیاں ہو رہی ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ نریندر مودی کو جو پذیرائی بھارت سے نہ مل سکی وہ مولانا فضل الرحمان نے فراہم کر دی ہے۔ اس ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کو سیاسی اور معاشی استحکام کی جانب بڑھانا ترجیح ہے۔ توجہ عوام کی فلاح و بہبود اور ملکی معاشی ترقی پر مرکوز ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں کے لئے کامیاب جوان اور غریبوں کے لئے احساس پروگرام شروع کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر بابر اعوان نے کہا کہ ملک درست سمت میں جاتا دیکھ کر دھرنوں کی مخالفت کرنے والے بھی حمایت میں نکل پڑے ہیں۔ مولانا نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کی پوری کوشش کی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر کاز پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ اس سے قبل بابر اعوان نے سوشل میڈیا پر اپنے ویڈیو بیان میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جو اسٹیٹس کو کا راج تھا اس کیلئے حکومت کو غیرمستحکم کیا جارہا ہے۔

عمران خان کی حکومت کو 5 سال ملے ہیں، اس سے پہلے کسی الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،ہمارا یہ اندازہ ہے کہ جس طرح ہم چل رہے ہیں پاکستان کی معیشت کے کل سارے عشاریے اوپر چلے گئے۔ یہ کون لوگ ہیں کس آدمی کو آگے کرکے کیا کرنا چاہتے ہیں؟ سیاسی مولوی کہتے ہیں کہ میں آؤں گا اور حکومت کو اٹھا کر پھینک دوں گا۔ اس طرح بھڑکیں مارنے سے حکومتیں نہیں گرتیں۔

جنرل یحیٰ نے ایک غیرمسلم جج سے پیپر تیار کروایا اور مولانا کے والد کو تب پہلی بار اقتدار ملا۔ ان کے پاس چند ووٹ ہیں،مشرف کے دور میں سیاسی مولوی کو تیسری بار اقتدار ملا، 2008ء میں بھی ان کا صفایا ہوگیا، ان کو صرف 3فیصد ملے، 2018ء کے الیکشن کے بعد پورا زور لگایا لیکن ووٹ نہ مل سکے۔پنجاب ، کراچی، اندرون سندھ میں ان کا کوئی وجود نہیں ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات