توہین عدالت کی کاروائی سے بچنے کے لیے پنجاب حکومت کا اورنج لائن ٹرین جنوری سے چلانے کا اعلان

پہلے مرحلے میں ٹرین کو ڈیرہ گجراں سے انارکلی تک چلایا جائے گا‘ابھی تک13اسٹیشنوں پر کام مکمل کیا گیا ہے. وزیراعلی پنجاب کی زیرصدارت اجلاس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 23 اکتوبر 2019 11:54

توہین عدالت کی کاروائی سے بچنے کے لیے پنجاب حکومت کا اورنج لائن ٹرین ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اکتوبر ۔2019ء) حکومت پنجا ب نے توہین عدالت کی کاروائی سے بچنے کے لیے اورنج لائن میٹروٹرین 28اکتوبر سے ڈیرہ گجراں تا انار کلی تک چلانے کا اعلان کردیا ہے سپریم کورٹ نے 5اگست کو اورنج لائن کیس کی سماعت کے دوران منصوبے میں تاخیرپر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پراجیکٹ ڈائریکٹرسابق بیوروکریٹ سبطین فضل حلیم سے حتمی تاریخ دینے کا حکم دیا تھا جس پر انہوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ٹرین کو چلانے کے لیے جنوری2020تک کا وقت دیا جائے.

(جاری ہے)

اس سلسلہ میں وزیراعلی پنجاب کی زیرصدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈیرہ گجراں سے انار کلی تک اورنج لائن میٹروٹرین کے 13اسٹیشن پرکام مکمل کرلیا گیا ہے ، میٹروٹرین کے 28 اکتوبر سے ڈیرہ گجراں تا انار کلی تک چلائی جاسکے گی. اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹرین کو پہلی بار بجلی سے چلانے کا آزمائشی ٹرائل کیا جائے گا اور 11 دیگر اسٹیشن پر کام نومبر تک مکمل کرلیا جائے گا، کام مکمل ہونے پر پورے ٹریک پر ٹرین بجلی سے چلاکر آزمائشی ٹرائل ہوگا، آزمائشی ٹرائل کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ہوں گے.

اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے منصوبے کو عوام کیلئے جلد آپریشنل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ٹرین پر عوام جنوری میں سفر کر سکیں گے اور اس کا کرایہ عام آدمی کی پہنچ میں رکھا جائے گا. یاد رہے سپریم کورٹ آف پاکستان نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے منصوبے کی تکمیل کیلئے اگلے سال جنوری تک کی مہلت دی تھی.

سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی تھی سیکرٹری ٹرانسپورٹ اور منصوبے کے ڈائریکٹرسابق بیوروکریٹ سبطین فضل حلیم عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے منصوبے کی تکمیل میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بتایا جائے پراجیکٹ کب مکمل ہوگا؟جسٹس عظمت سعید شیخ نے استفسار کیا کہ ابھی تک منصوبہ مکمل نہیں ہوا،کتنے پیسے خرچ ہوچکے ہیں جس پرسیکرٹری ٹرانسپورٹ نے کہاکہ 169 بلین روپے خرچ ہوچکے ہیں جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ منصوبے میں تاخیر سے لاگت بھی بڑھ رہی ہے‘ کیا اضافی لاگت آپ ادا کریں گے؟ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ پروجیکٹ ڈائریکٹر سبطین فضل حلیم سے کام جاری رکھوانے یا ان کا متبادل لانے کا کہا تھا‘جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ سبطین فضل حلیم شروع سے منصوبے کو دیکھ رہے ہیں سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے کہاکہ سبطین فضل حلیم کو توسیع دینے کیلئے سفارش کر دی گئی ہے.

سبطین فضل حلیم نے میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل کیلئے جنوری 2020 تک وقت مانگا تھاجبکہ سپریم کورٹ نے اورنج لائن منصوبے کی نگرانی خود کرنے کا اعلان کیا تھا.