مقبوضہ کشمیر، کل جماعتی حریت کانفرنس کی حریت قیادت کے بارے میں گورنر کے بیان کی مذمت

ْکشمیری عوام گورنر کے بیان کے پیچھے کارفرما مذموم مقاصد سے ا چھی طرح سے واقف ہیں ، ترجمان

بدھ 23 اکتوبر 2019 15:14

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2019ء) کل جماعتی حریت کانفرنس نے آزادی پسند قیادت کے خلاف گورنر ستیا پال ملک کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر کے بیان کا مقصد مزاحمتی رہنمائوںکو بدنام کرنا اور لوگوں اور حریت رہنمائوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنا ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ طاقت کے وحشیانہ استعمال سے مزاحمتی رہنمائوں کے حوصلے توڑنے میں ناکامی کے بعد گو رنر نے انکے بچوں کی تعلیم کے حوالے سے بات کر کے انتہائی پستی کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گورنر کے بیان کے پیچھے کارفرما مذموم مقاصد سے اچھی طرح سے واقف ہیں اور وہ اس طر ح کے بے بنیاد بیانات پر کان نہیں دھرتے ۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ حریت رہنمائوں کے پاس چھپانے کیلئے کچھ نہیں ہے اور کشمیری عوام انکی قربانیوں اور تحریک آزاد ی میں انکے کردار سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمتی قیادت بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد میں عام آدمی کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے جبکہ بھارت اور اسکی کٹھ پتلیاں پہلے روز سے ان لوگوں کو بدنام کرنے کی کوششوں میںلگے ہوئے ہیں جو جدوجہد آزادی کا ہر اول دستہ ہے لیکن وہ ماضی میں اپنے ناپاک منصوبے میں ناکام ہو گئے اور آئندہ بھی ناکام ہونگے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر قانونی اقدام کے خلاف کشمیریوں کی طرف سے شروع کی گئی سول نافرمانی کی تحریک نے بھارت کو مزید حواس باختہ کردیا ہے اور وہ حریت رہنمائوں کے خلاف اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حریت رہنمائوں نے ماضی میں بھی بھارتی حکمرانوںکے تمام مذموم منصوبوں کو ناکام بایا ہے اور وہ مستقبل میں بھی انکے شیطانی منصوبوںکو شکست دیں گے۔

ترجمان نے کہا کہ کشمیری عوام جدوجہد آزادی میں بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں اور مزاحمتی قیادت بھی اس مقدس کاز کیلئے اپنا کردار بخوبی نبھا رہی ہے اوربھارتی فورسز کے ہاتھوں میرواعظ مولوی محمد فاروق، خواجہ عبدالغنی لون، مولانا شوکت احمد شاہ،شیخ عبدالعزیز، میر حفیظ اللہ اور محمد یوسف ندیم کی شہادت ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ گورنر کا بیان ان کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ بھارت بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی اداروں ’’ این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریت‘‘ کو حریت رہنمائوں کے پیچھے لگانے سمیت تمام تر وحشیانہ حربوں کے باوجودانہیں آزادی کی جدوجہد سے پیچھے ہٹانے میں ناکام رہا ہے۔

انہوںنے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کے بیٹوں کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کرنا ، میر واعظ عمر فاروق کی نئی دہلی میں این آئی آئی کے ہیڈکوارٹرز پر پوچھ گچھ ، خواتین رہنمائوں آسیہ اندرابی ، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی کی نئی دلی کی تہاڑ جیل میں نظر بندی ، سید صلاح الدین کے بیٹوں کی گرفتاری، حریت رہنمائوں شبیر احمد شاہ اور آسیہ اندرابی کی جائیدادیں ضبط کرنا گورنر کے بیان کو بے بنیاد ظاہر کرنے کیلئے کافی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما محمد اشرف صحرائی کے بیٹے جنید اشرف کی مسلح مزاحمت کی باضابط شمولیت بھی گورنر کے دعوے کو جھٹلانے کیلئے کافی ہے۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کشمیر سے باہر پڑھائی کیلئے جانے والے کشمیری طلباء میں سے اکثر وہ طلباء ہیں جو اپنے گھروں پر بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار تھے حتی ٰ کہ ان میں سے بہت سوں کے والد بھارتی فوجیوں نے شہید کر دیے ہیں اور ایسے یتیم بچوںکو اندرون یا بیرون کشمیر تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔