Live Updates

منتخب وزیر اعظم ہوں ،کسی صورت استعفیٰ نہیں دونگا ،وزیر اعظم

آزادی مارچ کے پیچھے اندرونی اور بیرونی ایجنڈا ہے،تفصیلات نہیں بتا سکتا، حکومتی مذاکراتی کمیٹی (آج) مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرے گی، آزاد مارچ کی اجازت دینگے ،مولانا فضل الرحمن کی تقریر نشر کر نے پر کوئی پابندی نہیں ،اپوزیشن کا ایک ہی مسئلہ ہے ، این آر او،گرفتار رہنماؤں کو آج باہر جانے کی اجازت دوں تو زندگی آسان ہو جائیگی، نوازشریف کے مستقبل کافیصلہ عدالتیں کریں گی،بھارت پلوامہ جیساا یک اورڈرامہ رچاسکتاہے، آرمی چیف کو کہا ہے فوج کو مکمل طور پر تیار رکھیں،ایران اور سعودی وزرائے خارجہ کی اسلام آباد میں ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں، دونوں ممالک میں تنائو کم کر ینگے، سینئر صحافیوں اور اینکرز سے گفتگو

بدھ 23 اکتوبر 2019 22:57

منتخب وزیر اعظم ہوں ،کسی صورت استعفیٰ نہیں دونگا ،وزیر اعظم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2019ء) وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ پاکستانی عوام نے پانچ سال کیلئے منتخب کیا ،اپوزیشن کے مطالبے پر استعفیٰ نہیں دونگا ، آزادی مارچ کے پیچھے اندرونی اور بیرونی ایجنڈا ہے،تفصیلات نہیں بتا سکتا، حکومتی مذاکراتی کمیٹی (آج) مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرے گی، آزاد مارچ کی اجازت دینگے ،مولانا فضل الرحمن کی تقریر نشر کر نے پر کوئی پابندی نہیں ،اپوزیشن کا ایک ہی مسئلہ ہے ، این آر او،گرفتار رہنماؤں کو آج باہر جانے کی اجازت دوں تو زندگی آسان ہو جائیگی، نوازشریف کے مستقبل کافیصلہ عدالتیں کریں گی،بھارت پلوامہ جیساا یک اورڈرامہ رچاسکتاہے، آرمی چیف کو کہا ہے فوج کو مکمل طور پر تیار رکھیں،ایران اور سعودی وزرائے خارجہ کی اسلام آباد میں ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں، دونوں ممالک میں تنائو کم کر ینگے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاں سینئر صحافیوں اور اینکرز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ ہمارے دھرنے اور مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں بڑا فرق ہے، وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ میں چار حلقوں کے ثبوت لیکر میں پھرتا رہا، ہر دروازہ کھٹکھٹایا جس کے بعد احتجاج کا فیصلہ کیا۔انہوںنے کہاکہ ایسا لگتا ہے مولانا فضل الرحمان کے پیچھے بیرونی قوتیں ہیں، ان کا چارٹر آف ڈیمانڈ واضح نہیں پھر بھی ہم آزادی مارچ کی اجازت دیں گے لیکن میں واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ عوام نے پانچ سال کیلئے منتخب کیا ہے ،اپوزیشن کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دوں گا۔

وزیراعظم نے کہاکہ آزادی مارچ کے پیچھے اندرونی اور بیرونی ایجنڈا ہے،تفصیلات نہیں بتا سکتا۔وزیر اعظم نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ پر بھارت میں جشن منایا جارہا ہے ، فضل الرحمان کو سنجیدہ ہوکر مذاکرات کرنا ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کے دھرنے سے پاکستان کے دشمن ممالک کو فائدہ پہنچے گامولانا فضل الرحمان کا چارٹر آف ڈیمانڈ واضح نہیں۔

انہوںنے کہاکہ آئین اور جمہوری اصولوں کے مطابق ہر شخص کو احتجاج کا مکمل حق ہے،مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ کی اجازت دیں گے۔انہوںنے کہاکہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی (آج) جمعرات کو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرے گی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کی تقریر نشر کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ گرفتار رہنماؤں کو آج باہر جانے کی اجازت دوں تو زندگی آسان ہو جائے گی، پہلے بھی کہا تھا اپوزیشن کا ایک ہی مسئلہ ہے، این آر او۔

ایک سوا ل پر انہوںنے کہاکہ آرمی چیف مجھ سے پوچھ کر بزنس مینوں سے ملے۔ انہوںنے کہاکہ مولاناکے مارچ سے کشمیرکازکونقصان ہورہاہے،بھارت پلوامہ جیساایک اورڈرامہ رچاسکتاہے،آرمی چیف کوکہاہے فوج کومکمل طورپرتیاررکھیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ کشمیر کے حوالے سے صورتحال ابھی کشیدہ ہے تاہم بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر دنیا کی طرف سے تاریخی ردعمل آرہاہے، بھارت اب کشمیر میں بری طرح پھنس چکاہے، شروع میں ہمیں کشمیر کے معاملے پر عالمی سپورٹ نہیں ملی لیکن آج کشمیر کامسئلہ انٹرنیشلائز ہوچکاہے، یہ معاملہ مغربی میڈیا میں آنے کے بعد زیادہ نمایاں ہوا، ہم کشمیر کے حوالے سے میڈیا سنٹر بنارہے ہیں۔

ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ کچھ قوتیں چاہتی ہیں سعودی عرب اورایران میں جنگ ہوجائے،ہم ایران اور سعودی وزرائے خارجہ کی اسلام آباد میں ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں، کوشش ہے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم ہو،سعودی عرب اورایران کی لڑائی ہمارے لیے بھی خطرناک ہوسکتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، روپے کی قدر مزید مستحکم ہوگی۔

ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پہلی دفعہ منتخب حکومت اور فوجی قیادت ایک پیج پر ہیں۔ نئے بلدیاتی نظام کے تحت اختیارات کو نچلی سطح منتقل کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اس پر کام کررہے ہیں۔ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ نوازشریف کے مستقبل کافیصلہ عدالتیں کریں گی۔نوازشریف کی طبیعت کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ شہبازشریف کہتے ہیں نوازشریف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار عمران خان ہوں گے، نوازشریف کی صحت کا معاملہ میرے ہاتھ میں نہیں اور نہ ہی میں کوئی عدالت یا ڈاکٹر ہوں، نوازشریف کے بیرون ملک علاج کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، اور اگر مریم نواز نے ملاقات کرنی ہے تو وہ فیصلہ بھی عدالت کرے گی، میں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ہدایت کردی ہے کہ نوازشریف کو بہترین سہولیات فراہم کریں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات