آصف علی زرداری کو صحت کی مناسب سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں،کچھ ہوا تو ذمہ داری موجودہ حکومت پر ہوگی، پیپلز پارٹی

حکومت نے آزادی مارچ کی اجازت رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد دباؤ میں آکر دی ہے،نیب کا اپوزیشن کے ساتھ سلوک اور حکومت کے ساتھ سلوک اور ہے، نیر بخاری اور فرحت اللہ بابر کی گفتگو

بدھ 23 اکتوبر 2019 22:59

آصف علی زرداری کو صحت کی مناسب سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں،کچھ ہوا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2019ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری کو صحت کی مناسب سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں،اگر ان کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر ہوگی،حکومت نے آزادی مارچ کی اجازت رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد دباؤ میں آکر دی ہے،نیب کا اپوزیشن کے ساتھ سلوک اور حکومت کے ساتھ سلوک اور ہے۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر اور نذیر ڈھو کی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔نیئر بخاری نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ ملک اور عوام پر نااہل اور نالائق حکمران مسلط ہیں،جو آئین ،قانون اور عوام کے حقوق کو نظرانداز کر رہے ہیں،موجودہ حکومت آئین اور قانون کی پاسداری نہیں کررہی،آصف علی زرداری کو کسی مقدمے میں سزا نہیں ہوئی لیکن ان کو جیل میں رکھا گیا ہے جبکہ حکمرانوں کے اوپر بھی الزامات ہیں اور انہوں نے ضمانتیں بھی نہیں کروائیں اور آزاد گھوم رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب کا حکومت اور اپوزیشن کے لئے الگ الگ رویہ ہے،ڈاکٹروں نے سابق صدر آصف علی زرداری کو ہسپتال میں رکھنے کا مشورہ دیا،لیکن حکومت نے میڈیکل بورڈ کے فیصلے کی نفی کی اور ان کو جیل میں رکھا اور مناسب صحت کی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں،جیل میںدل اور دیگر امراض کے علاج کی سہولیات نہیں ہیں،اگر سابق صدر کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہوگی۔

پیر کے روز چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق صدر آصف علی زرداری سے جیل میں ملاقات کی اور انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ آصف علی زداری کا مناسب علاج نہیں کیا جارہا ہے۔موجودہ حکومت نے رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد آزادی مارچ کی اجازت دی ہے،حکومتی اراکین نے اکرم درانی سے رابطہ کیا اور ملنا چاہا تو انہوں نے کہا کہ دوسری جماعتوں سے رابطے کے بعد ہی میں بتا سکتا ہوں۔

آصف علی زرداری سے فیملی ممبرز اور ان کے وکلاء کو ملنے کی اجازت دی گئی لیکن عدالتی اجازت کے باوجود آصفہ بھٹو کو ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 15اکتوبر کو فیصلہ ہوا کہ آصف علی زرداری کو جیل سے ہسپتال منتقل کیا جائے لیکن جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے ڈی آئی جی جیل اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات نے سیکرٹری ہوم کو خط لکھا،لیکن اس حوالے سے کوئی جواب نہیں ملا۔جب پیپلزپارٹی کی کوئی ڈھیل نہیں ہورہی،اگر ڈھیل ہوتی تو فریال تالپور اور سابق صدر آصف علی زرداری جیل میں نہ ہوتے،ڈھیل کرنے والوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہوتا۔