دو سال قبل متحدہ عرب امارات میں ہلاک ہو جانے والا پاکستانی شخص تاجروں کو لوٹنے لگا

حیاب عارف نامی شخص نے دو سال قبل اپنی موت کا ڈرمہ کیا اور اب اپنی کمپنی کے ذریعے تاجروں کو لوٹنے میں مصروف ہے، حیاب عارف نے سب سے زیادہ چونا بھارتی تاجروں کو لگایا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 23 اکتوبر 2019 20:37

دو سال قبل متحدہ عرب امارات میں ہلاک ہو جانے والا پاکستانی شخص تاجروں ..
اجمان (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23اکتوبر2019ء) دو سال قبل متحدہ عرب امارات میں ہلاک ہو جانے والا پاکستانی شخص تاجروں کو لوٹنے لگا، تفصیلات کے مطابق حیاب عارف نامی پاکستانی شخص متحدہ عرب امارات میں کاروبار کرتا تھا لیکن 2017میں خبر آئی کہ ایک کار حادثے میں اسکی موت واقع ہو گئی ہے اور متحدہ قومی مومنٹ نے بھی حیاب عارف کی موت کے حوالے سے ٹویٹ کیا تھا کہ حیاب عارف متحدہ کا اہم کارکن تھا جس کی موت پر پارٹی اراکین غمزدہ ہیں جبکہ حیاب کے بھائی نے بھی اپنے ٹویٹر پیغام میں حیاب عارف کی موت کی تصدیق کی تھی
حیاب عارف کی موت کی جھوٹی خبر آنے پر جاری کی گئی تصویر
حیاب عارف کی موت کی جھوٹی خبر آنے پر جاری کی گئی تصویر
 لیکن اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ حیاب عارف نہ صرف زندہ ہے بلکہ تاجروں کو لوٹ بھی رہا ہے۔

حیاب نے 14ماہ قبل اپنی کمپنی ایچ اینڈ ایم زید کا لائسنس حاصل کیا اور پھر اس کے ذریعے تاجروں سے دوسرے ممالک سے مال منگوا کر آگے فروخت کرنا شروع کر دیا
ایچ اینڈ ایم زید کا لائسنس
ایچ اینڈ ایم زید کا لائسنس
 جبکہ وہ جن کمپنیوں سے فروٹ اور مصالحہ جات خریدتا تھا انکو پیسے ادا نہیں کرتا تھا۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ دراصل حیاب عارف نامی شخص نے دو سال قبل اپنی موت کا ڈرمہ کیا اور اب اپنی کمپنی کے ذریعے تاجروں کو لوٹنے میں مصروف ہے۔

ذرائع کے ماطبق حیاب عارف نے سب سے زیادہ چونا بھارتی تاجروں کو لگایا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں متعدد ہندوستانی اور انڈونیشیا کے برآمد کنندگان نے گلف نیوز سے رابطہ کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ انہیں کھانے پینے کی ایشیا کی تجارت کرنے والی کمپنی ایچ اینڈ ایم زیڈ گلوبل ورلڈ وائیڈ کے ذریعے لاکھوں درہم کے پھلوں، سبزیاں اور اناج منگوا کر لوٹا گیا ہے۔

ان تاجروں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ان میں سے کسی کو بھی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔ برآمد کنندگان نے بتایا کہ فراہمی کے 24 گھنٹوں کے اندر ادائیگی کے وعدے کے بعد انہیں اس کے مالک حیاب عارف نے ادائیگی نہیں کی۔ تاجروں نے بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ انہوں نے سامان شپلائی کرنے سے قبل خاطر خواہ تسلی نہیں کی تھی بلکہ ممبئی میں مقیم وجئے روپارن جنہوں نے 130000درہم مالیت کی سوکھی سرخ مرچیں حیاب عارف لو مہیا کی تھیں، وہ کمپنی کے سابقہ ​​افراد کی تصدیق کے لئے متحدہ عرب امارات بھی گیا تھا جہاں اسے اچھے ہوٹل میں ٹھہرا کر اس سے ڈیل کی گئی جس سے اسے لگا کہ کمپنی واقعی ٹھیک ہے اور اس نے 24گھنٹے میں ادائیگی کے وعدے پر سپلائی کر دی لیکن اسے ادائیگی نہیں کی گئی۔

بعد میں جب بھارتی تاجر نے حیاب عارف سے رابطہ کیا تو حیاب عارف نے وٹس ایپ میسجز میں اسے کہا کہ اس سے بڑا دھوکے باز ابھی تک پیدا نہیں ہوا ہے اور وہ ایسے ہی لوگوں کو لالچ دے کر ان سے سرمایہ چھینتا ہے۔ حیاب نے کود اعتراف کیا کہ وہ یہ سب کچھ کرتا ہے۔