حیدرآباد کی آبا دی بڑ ھ گئی ہے اس وجہ سے ٹریفک مسائل حل کرنے کے لئے فٹ پاتھ سے انکروچمنٹ ختم کرنا ضروری ہے ، اسسٹنٹ کمشنر

جمعرات 24 اکتوبر 2019 00:05

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2019ء) اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد ابراہیم ارباب نے کہا ہے کہ چونکہ حیدرآباد کی آبا دی بڑ ھ گئی ہے اس وجہ سے ٹریفک مسائل حل کرنے کے لئے فٹ پاتھ سے انکروچمنٹ ختم کرنا ضروری ہے ،بلدیہ اینٹی انکروچمنٹ سیل بھی فعال ہے ، اسٹیشن روڈ کو ماڈل روڈ بنائیں گے، حیدرآباد سٹی کی بہتری کے لئے سو فیصد کام کریں گے۔

وہ حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں سے خطاب کررہے تھے، چیمبر کے سینئر نائب صدر محمد شاکر میمن نے کہا کہ ناجائز تجاوزات، اشیا ئ خوردو نوش میں ملاوٹ اور زائد قیمتوں کے خلاف کاروائیاں خوش آئند ہیں، اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے ، کچھ علا قے مستقل مسائل کا گڑھ بنے ہوئے ہیں جس میں کھوکھر محلہ، گاڑی کھاتہ، قدم گاہ ، فوجداری روڈ ، رسالہ روڈ ، کورٹ روڈ شامل ہیں ،گل سینٹر پو لیس چوکی اور سگنل کے باوجود ٹریفک جام رہتا ہے ،فروٹ مارکیٹ نیا پل پر ناجائز تجاوزات کی بھر مار ہے ،شہر بھر میں عوام کو ٹریفک کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،غیر قانونی سوزوکی ، رکشہ ،منی ٹیکسی اور موٹر سائیکل اسٹینڈکی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہو تی ہے ،موبائل مارکیٹ میں ناجائز موٹرسائیکل اسٹینڈ کی وجہ سے کاروبار متاثر ہے ، دوکانوں کے باہر اشیا ئ کے ڈسپلے کی رواج کی وجہ سے پیدل چلنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،ان مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

تاجروں کا کہنا تھا کہ انکروچمنٹ سے خالی ہونے والی جگہ کو استعمال کیا جائے کراچی کی طرز پر دکانوں کے سامنے گرل لگائی جائیں ،تاجر برادری مکمل تعاون کرے گی ، فقیر کا پڑ3 منی ٹیکسی اسٹینڈ ہیں ان سے ٹریفک کی روانی متاثر ہو رہی ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ منی ٹیکسی اسٹینڈ منا سب جگہ پر شفٹ کئے جائیں ، فٹ پاتھ پر پارکنگ کی بھی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔

اس موقع پر نائب صدر پیر الحاج گلشن الٰہی ، سابق سینئر نائب صدر فہد حسین شیخ کے علا وہ پیر سید محمود آئی جعفری ، ضیا ء الدین ، سیدیاور علی شاہ، عبد الوحید شیخ ، یوسف میمن ، وسیم جی ، عدنان خان ، محمد اسلم نربان ، جاوید اقبال ، احسن ناغر ، نور الدین نو ری ، محمد اقبال شیخ ، یوسف دادا ، انورکندن ، اختیار احمد آرائیں ، ناصر خان و دیگر موجود تھے۔