ٰبھارت نے حملہ کیا تو پورے ہندوستان کو قبرستان میں بدل دیں گے ۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان

ہماری بھارت کے شہریوں کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ، جنگ مودی کی قیادت میں جرائم پیشہ ٹولے کے خلاف ہے ۔ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان بھارتی فوج کے نرغے میں پھنسے کشمیریوں کی مدد پاکستان ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگوں کی دینی ذمہ داری ہے ۔ یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب

جمعرات 24 اکتوبر 2019 20:56

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اکتوبر2019ء) آزاد جموں و کشمیر کا بہترواں یوم تاسیس قومی جوش و جذبے اور اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا گیا کہ ریاست جموں و کشمیر کے مقبوضہ حصہ کی آزادی اور حق خود ارادیت کے حصل کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بھارتی ظلم و استبداد سے نجات دلانے اور آزادی کی نعمت سے ہمکنار کرنے کے لیے سیاسی و سفارتی کوششوں کو تیز تر کیا جائے گا ۔

یوم تاسیس کے حوالہ سے سب سے اہم تقریب پولیس لائن مظفرآباد میں منعقد ہوئی جس میں آزاد جموںو کشمیر کے صدر سردار مسعود خان مہمان خصوصی تھے جبکہ صدارت وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ غازی ملت سردارمحمد ابراہیم خان اور ریئس الاحرار چوہدری غلام عباس کی قیادت میں آگ اور خون کے دریا سے گزر کر آزاد کرائے جانے والے اس خطہ کو آج کئی خطرات درپیش ہیں۔

(جاری ہے)

بھارت کی بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوائم سیوک سنکھ کے جنو نی آزاد کشمیر پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں جنہیں ہم پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ آزاد کشمیر پر حملہ کرنے کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیں اور اگر بھارت نے حملہ کرنے کی حماقت کی پورا ہندوستان بھارتی فوج کا قبرستان بنا دیا جائے گا ۔ اُنہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے تیرہ ہزار مربع کلومیٹر علاقہ اور گلگت بلتستان کا تہتر ہزار مربع کلو میٹر علاقہ ان خطوں کے بہادر ، غیور اور مردان حرنے ڈوگرہ فوج سے لڑ کر آزاد کرایا تھا ۔

یہ علاقے کبھی بھارت کا حصہ رہے اور نہ ہی کبھی رہیں گے ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ پانچ اگست کے بھارتی اقدامات کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال یکسر بد ل گئی ہے ۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ فوج تعینات کر کے اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر کے کشمیریوں سے مستقل سکونت ، تعلیم ، روزگار اور زمین کی ملکیت جیسے حقوق چھین کر مقبوضہ علاقے کو عملاً اپنی نو آبادی تبدیل کر دیا ہے اور اب یہ کہا جا رہا ہے کہ بھارت ہندووں کو مقبوضہ علاقے میں آباد کر کے وہاں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا منصوبہ بنا چکا ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بھارتی فوج کے محاصرے کو اکیاسی دن گزر چکے ہیں جہاں بھارتی فوج کرفیو کی آڑ میں عورتوں کی بے حرمتی جیسے گھناونے جرائم میں مصروف ہے ۔ صدر نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو اغوا کیا گیا جن پر عقوبت خانوں میں بد ترین تشدد کیا جا رہا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر عالمی میڈیا مسلسل اپنی رپورٹس شائع کر رہا ہے عالمی سول سو سائٹی مختلف ممالک کے پارلیمنٹرین کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں لیکن طاقتور اقوام اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر اسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی بے جان اور محتاط بیانات سے آگے کچھ کرنے کے لیے تیار نظرنہیں آتے ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارتی غلامی سے نجات دلانے اور وطن عزیز کے دفاع و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی اور سیاسی محاذ پر جدوجہد ضروری ہے لیکن ہمیں بھارت کا مقابلہ کرنے اور وطن کے دفاع کے لیے جنگ کی تیاری کرنا ہو گی ۔

یہ جنگ صرف پاک فوج نہیں بلکہ ملک کے بائیس کروڑ عوام اور آزاد کشمیر کے لوگ لڑیں گے جس کے لیے قومی اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ آزاد کشمیر کے لوگ آپس میں لڑ پڑیں تاکہ دنیا کو بتایا جائے کہ مسئلہ صرف مقبوضہ کشمیر میں ہی نہیں بلکہ آزاد کشمیر میں بھی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کو ڈوگرہ سامراج سے آزادی صرف اس لیے ممکن ہوئی تھی کیونکہ اُس وقت قوم متحد تھی ۔

ہمیں وہی جذبہ ایک بار پھر اپنے اندر پیدا کرنا ہو گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ 24 اکتوبر 1947 کے دن غاز ی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی قیادت میں آزاد حکومت کا قیام اُن عظیم قربانیوں کی بدولت ممکن ہوا جو 1832 سے لے کر 1947 کے درمیان ایک سو پندرہ سالوں میں دی گئی ۔ اُنہوں نے کہا کہ 1947 میں ریاست جموں و کشمیر کے عوام نے ایک سنگ میل ضرور عبور کیا لیکن ہماری منزل ابھی نہیں آئی اور وہ منزل پوری ریاست جموں و کشمیر کی بھارتی ظلم استبداد سے آزادی اور کشمیریوں کو اپنی مرضی سے اپنے مستقبل کے تعین کے بعد آئے گی ۔

اُنہوں نے کہا کہ نو لاکھ ظالم اور انسانیت سے عاری بھارتی فوج کے نر غے میں پھنسے 80 لاکھ کشمیریوں کو غلامی اور ظلم سے نجات دلانا پاکستان کے اکیس کروڑ عوام ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگوں کو اخلاقی اور دینی ذمہ داری ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ آج بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ کر رہا ہے اُس کی نظیردنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی ۔ اُنہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد تین ماہ کا عرصہ گزرنے کو ہے مقبوضہ کشمیر کے ہمارے بھائی ، بہنیں اور بیٹیاں تمام تر مظالم کے باوجود عزم و حوصلہ سے ظلم کا مقابلہ کر رہے ہیں جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ میں بھارت کو متنبہ کرتا ہوں کہ اس کی حرکتیں بھارت کے ٹو ٹنے پر اختتام پذیر ہوں گی ۔ بھارت جس راہ پر چل رہا ہے وہ اسے تباہی و بربادی کی طرف لے جائے گی ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہماری بھارت کے عوام کے ساتھ دشمنی نہیں بلکہ ہماری نفرت کا ہدف نریندر مودی کی قیادت میں جرائم پیشہ گروہ سے ہے جو عقل و دانش کو ایک طرف چھوڑ کر آگ سے کھیلنے کے راستہ پر چل پڑا ہیں۔

صدر اور وزیراعظم کے خطاب سے قبل پولیس کے ایک چاک و چوبند دستہ نے صدر آزاد کشمیر کو سلامی پیش کی جبکہ صدر نے کھلی جیپ پر سوار ہو کر پولیس پریڈ کا معائنہ بھی کیا جس کی قیادت پریڈ کمانڈر ڈی ایس پی چوہدری آفتا ب کر رہے تھے ۔ صدر نے اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے اور ایسے پولیس اہلکاران کے لواحقین کوصدارتی پولیس ایوارڈ سے نوازا جنہوں نے جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کی یا دفاع وطن کے لیے کوئی کار ہائے نمایاں سر انجام دیا ۔