صوبے میں انڈر ٹرائل قیدیوں کے مقدمات میں التوا اور ان کی ضمانتوں سے متعلق درخواستوںکی سماعت

سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ، سیکریٹری داخلہ سندھ، آئی جی پولیس و جیل خانہ جات سمیت دیگر کو نوٹس جاری کردیئے

جمعہ 25 اکتوبر 2019 17:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2019ء) سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں انڈر ٹرائل قیدیوں کے مقدمات میں التوا اور ان کی ضمانتوں کے متعلق درخواستوں پر حکومت سندھ، سیکریٹری داخلہ سندھ، آئی جی پولیس و جیل خانہ جات سمیت دیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔دو رکنی بینچ کے روبرو صوبے میں انڈر ٹرائل قیدیوں کے مقدمات میں التوا اور ان کی ضمانتوں کے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ایسے قیدی جو جرم کی مقرر کردہ سزا سے زائد عرصہ جیل میں گزار چکے ہیں، رپورٹ طلب کی جائے۔ کمیشن بنا کر جیلوں میں زیر سماعت مقدمات کے قیدیوں کی سہولیت و گنجائش کے متعلق سروے کرائی جائے۔ ہر شہری کا شفاف ٹرائل آئینی حق ہے انڈر ٹرائل قیدیوں کے اسپیڈی کیسز چلائے جائیں۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کی تنظیم ایچ ار سی پی کے مطابق سندھ کی 25 جیلوں میں گنجائش سے 6000 زائد قیدی جیل میں ہیں۔

کراچی سینٹرل جیل میں 2400 قیدیوں کی گنجائش ہے لیکن وہیں 6006 قیدی جیل میں ہیں۔ لانڈھی جیل میں 1591 کے بجائے 3483 قیدی جیل میں ہیں۔ پاکستان میں قید 1955 خواتین اور 1225 بچے مرد قیدیوں سے زیادہ خراب حالت میں ہیں۔ کراچی کی جیلوں میں تین ڈاکٹرز ہیں جو کہ ناکافی ہیں۔ جیلوں میں 400 سے زائد قیدی چمڑی کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ ایچ آر سی پی کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے 11 جیلوں میں پانی کی شدید کمی ہے۔

گنجائش سے زیادہ قیدیوں سے جیل میں سہولیات کی فراہمی ممکن نہیں ہے۔ خطرناک بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے بلوچستان میں 71 اور سندھ میں 50 قیدی ایڈز میں مبتلا ہیں۔ ملک میں ایسی نظیر بھی موجود ہے کہ زیر سماعت قیدی فیصلے سے قبل انتقال کر جاتے ہیں۔ زیر سماعت مقدمات کے قیدیوں میں سے 91 فیصد کو الزام کا ہتہ ہی نہیں ہے۔ ان میں سے 36 فیصد قیدی وکلا کی خدمات حاصل نہیں کر سکتے۔ عدالت نے درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے حکومت سندھ، سیکریٹری داخلہ سندھ، آئی جی پولیس و جیل خانہ جات سمیت دیگر سے جواب طلب کرلیا۔درخواستیں پائیلر، سماجی کارکن جبران ناصر و دیگر نے دائر کی ہیں۔