مسئلہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال اور عالمی قوانین پر جامعہ کشمیر میں سمینار

ریاستی عوام کو حق خودارادیت کے موقف پر متحد ومنظم ہو کر عالمی برادری کے پاس جانا ہوگا،شوکت عزیزایڈووکیٹ شعبہ قانون اورکشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ریلیشنزکے باہمی تعاون سے سمینار سے الطاف وانی، میر عدنان الرحمن ،سید عارف بہارکا خطاب

اتوار 27 اکتوبر 2019 16:35

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2019ء) ممتاز قانون دان سابق وائس چیئرمین بار کونسل ،سابق ایڈووکیٹ جنرل چوہدری شوکت عزیز ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ 84471مربع میل پر مشتمل ریاست جموں وکشمیر کے عوام کو صرف اور صرف حق خودارادیت کے موقف پر متحد ومنظم ہو کر عالمی برادری کے پاس جانا ہوگا۔ عالمی برادری نے حق خودارادیت کا وعدہ کر رکھا ہے، اس وعدہ پر عمل درآمد کیلئے جودجہد کی ضرورت ہے۔

ہمیں ایک جگہ نہیں ،ایک موقف پر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار چوہدری شوکت عزیز نے جامعہ کشمیرمیں شعبہ قانون اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ریلیشنز کے تعاون سے تنازعہ کشمیر تازہ صورتحال اور عالمی قوانین کے موضوع پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سمینار میں ایگزیکٹو ڈائر یکٹر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ریلیشنز الطاف وانی، سابق کوارڈینٹر شعبہ قانون میر عدنان الرحمن ،ممتاز صحافی ،تجزیہ نگار سید عارف بہار نے بھی خطاب کیا۔

چوہدری شوکت عزیز ایڈوکیٹ نے کہا کہ جرگہ داری میں ہم مضبوط ہیں مگر عالمی سطح پر ہماری قانونی حیثیت کچھ اور ہے، ایک ریاست کیلئے مخصوص رقبہ ، مستقل آبادی ، حکومت اور پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات ہونا لازم ہیں۔ ہمارے پاس رقبہ ،آبادی دستیاب ہے، مگر قریبی ریاستوں سے تعلقات کا اختیار نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اگر مہارجہ اقوام متحدہ میں چلا جاتا تو صورتحال کچھ اور ہوتی۔

15اگست 1947کوپاکستان نے ہمیں ریاست تسلیم کیا مگر بھارت نے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی حمایت حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ عالمی برادری ہمارا ساتھ نہیں دے رہی ،یہود وہنور ایک طرف اور ساری دنیا کے مسلمان ایک طرف ہیں۔ ایسانہیں ،بوسنیا کی مثال ہمارے سامنے ہے،وہاں ایک موقف پر عالمی برادری نے مسلمانوں کا ساتھ دیا، بھارت نے ہمیشہ چال چلی،نہرو نے حق خودارادیت کا وعدہ کر کے عالمی برادری کو ساتھ لے لیا ،مگر وعدہ پورا نہ کیا۔

ہم عالمی سطح پر نہیں گئے ، انہوں نے دفعہ 370اور 34Aکے خاتمہ سے تحریک آزادی اور خاص کر حق خودارادیت کے متاثر ہونے کے اسباب کا بحر عمیق احاطہ کیا۔سمینار سے خطاب میں سمینار میں ایگزیکٹو ڈائر یکٹر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ریلیشنز الطاف وانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کے ساتھ بات کرنے کیلئے کوئی موجود نہیں۔ 5اگست کے بعد تحریک کمزور نہیں ہوئی،بلکہ طاقت ور ہوئی ہے،اب تو بھارت نواز بھی ہمارے بیانیے کے ساتھ آ گئے ہیں۔

سابق کوارڈینٹر شعبہ قانون میر عدنان الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی اراضی تنازعہ نہیں، بلکہ 1کروڑ 20لاکھ عوام کے سیاسی مستقبل اور انکے حق خودارادیت کا سوال ہے۔ 27اکتوبر 1947اور 5اگست 2019میں کوئی فرق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں چیپٹر6یا 7کا کوئی ذکر نہیں، بلکہ دو قراردادوں کو پاکستان اور بھارت نے تسلیم کر رکھا ہے اور وہ ان پر عمل درآمد کے پابند ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ شملہ معاہدے کے بعد مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں کمزور نہیں ہوئی ہیں۔

اس موقع پر ممتاز صحافی اور تجزیہ نگار سید عارف بہار نے کہا کہ تحریک آزاد ی کشمیر کو اتفاق واتحاد اور عالمی صورتحال کو مدنظر کررکھتے ہوئے جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے، 5اگست 2019کیا قدام کے بعد کشمیریوں کا مقدمہ موثر اور طاقت ور ہوا ہے۔ ہندوستان کے مظالم عالمی برادری کے سامنے بے نقاب ہوئے ہیں۔ سمینار میں طلبہ کے سوالات کا بھی سیشن ہوا۔ جس کے مقررین نے جواب دیے۔