سعودی موذن نے لاکھوں ریال وصول کیے بغیر ہی بیٹے کے قاتل کو معاف کر دیا

ضویعن محمد الزمہری کے بیٹے کو چار سال قبل قتل کیا گیا تھا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 28 اکتوبر 2019 10:41

سعودی موذن نے لاکھوں ریال وصول کیے بغیر ہی بیٹے کے قاتل کو معاف کر دیا
تبوک (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔28اکتوبر2019ء) سعودی عرب میں اگر کسی شخص کے ہاتھوں کسی دُوسرے کا قتل ہو جائے تو ورثاء کی مرضی سے اُنہیں خون بہا کی رقم دے کر اُسے معافی مِل سکتی ہے۔ اگرچہ کچھ عرصہ سے سعودی عرب میں یہ غلط رحجان بھی چل پڑا ہے کہ قاتل سے مقتول کے گھر والے خون بہا کے سلسلے میں بہت بڑی بڑی رقمیں وصول کرنے لگے ہیں۔ جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف عمل ہے۔

تاہم ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں، جو اپنے پیاروں کے خون کی قیمت نہیں لگاتے۔ اور بڑے دِل کا مظاہرہ کرتے ہوئے قاتل کو اللہ کی خوشنودی کی خاطر معاف کر دیتے ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال سعودی شہری ضوعین محمد الزمہری کی ہے۔ جو تبوک کی ایک محلے کی مسجد میں موذن ہیں۔ آج سے چار سال پہلے اُن پر اُس وقت قیامت ٹُوٹ پڑی جب کسی ظالم شخص نے اُن کے جوان بیٹے کو بے دردی سے قتل کر دیا۔

(جاری ہے)

قاتل کو سعودی قانون کے مطابق سزائے موت سُنائی گئی۔ جس پر قاتل کے گھر والوں نے ضوعین محمد الزمہری سے درخواست کی کہ وہ اپنے بیٹے کے قاتل کو معاف کردے اور بدلے میں خون بہا کے تحت بڑی رقم وصول کر لے۔ تاہم دِل میں اللہ کا خوف اور انسانیت کا درد رکھنے والے محمد الزمہری نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے بیٹے کے قاتل کو اللہ کی رضا کی خاطر معاف کر دیں گے اور بدلے میں سعودی روایات کے مطابق کوئی رقم بھی وصول نہیں کریں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بیٹے کے قاتل کو محض اللہ کی رضا کی خاطر معاف کر دیا ہے۔ مجھے قاتل یا اس کے قبیلے سے کوئی رقم نہیں چاہیے۔ الزمہری کی اس نیکی کے سامنے آنے پر سعودی مملکت میں ہر جگہ اُس کی تعریف ہو رہی ہے۔ لوگوں نے دُعا کی ہے کہ اُن کی اس عظیم نیکی کے بدلے اللہ تعالیٰ اُنہیں دُنیا اور آخرت میں بہترین اجر سے نوازے گا۔