علیگڑھ مسلم یونیورسٹی نے ایک نیا تعلیم یافتہ متوسط اور باشعور طبقہ پیدا کیا،لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر

اگر ہم عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق نئی ٹیکنالوجی سے استفادہ نہیں کر سکے تو قصہ پارینہ ہو جائیں گے ، چانسلر جاوید انوار

پیر 4 نومبر 2019 18:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 نومبر2019ء) سرسید احمد خان نے مسلمانوں کو ایک نئی سوچ دی۔انھوں نے برصغیرکی ایک عظیم الشان درسگاہ قائم کی۔علیگڑھ مسلم یونیورسٹی نے ایک نیا تعلیم یافتہ متوسط اور باشعور طبقہ پیدا کیا۔یہاں کے تعلیم یافتہ نوجوانوں نے مختلف اداروں سے منسلک ہو کر ایک ہائی کلاس کو جنم دیا۔یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم سرسید کے نام کے ساتھ کسی نہ کسی طرح جُڑے ہوئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار تقریب کے مہمانِ خصوصی، صوبہ سندھ کے سابق گورنر، لیفٹینیٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈبوائز ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام سرسید ٹاور میں منعقدہ Sir Syed Institute of Emerging Technologyکی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انھوں نے کہا کہ انسانی خدمت کے لیے عہدے ضروری نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

ہم باتیں تو بڑی بڑی کرتے ہیں مگر عمل ندارد۔

مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہورہی ہے کہ جس مقصد کو ذہن میں رکھ کر سرسید ٹاور بنایا گیا اور وسائل جمع کئے گئے، ان کا صحیح استعمال ہوا ہے۔سرسید انسٹی ٹیوٹ نوجوانوں کو ٹیکنالوجیکل تعلیم کے حصول میںایک اہم سنگِ میل ثابت ہوا۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈبوائز ایسوسی ایشن کے صدر اور سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ موجودہ دور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔

ٹیکنالوجی ہی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی کنجی ہے۔ٹیکنالوجی میں اتنی تیزی سی تبدیلیاں آرہی ہیں کہ اگر ہم عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق نئی اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ نہیں کر سکے تو قصہ پارینہ ہو جائیں گے۔آج ترقی کے پیمانے بدل چکے ہیں۔قدرتی اور زرعی وسائل اب معیار نہیں رہے کیونکہ قدرتی وسائل اور دولت سے محروم متعدد ممالک کا شمار ٹیکنالوجی کے حصول اور مہارت کی بدولت صفِ اول کی ترقی یافتہ قوموں میں ہوتا ہے۔

سرسید انسٹی ٹیوٹ کا آغاز سائبر سیکیوریٹی پروگرام سے ہوگا بعد ازاں دیگر کورسز متعارف کرائیں جائیں گے۔ انسٹی ٹیوٹ میں سائبر سیکوریٹی کے حوالے سے ایسے تربیت یافتہ افراد تیار کئے جائیں گے جن کی مہارت اور ہنر سے ملک و قوم مستفید ہوسکیں گے۔سائبر کرائم ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔سائبر کرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔دنیا کے ممتاز ادارے سائبر کرائم کا شکار ہوچکے ہیں اور ان کی حساس معلومات کے افشاء نے سینکڑوں لوگوں کو خطرے میں ڈال دیا۔

غیر مجاز افراد کی حساس معلومات تک رسائی منفی نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔مناسب احتیاطی تدابیر کے بغیر کاروبار کرنے میں بہت بڑا رسک ہے۔اس لیے دورِ حاضرمیں سائبر سیکیوریٹی کی اہمیت و افادیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔انھوں نے ٹیکنالوجی پارک اور انکوبیشن سینٹر(incubation centre) کے قیام کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کے حصول کے وسائل ہر نوجوان کی دسترس میں ہونا چاہئے۔

انھوںنے کہا کہ ہمارے اداروں کو چاہئے کہ وہ یوتھ اور طلباء کے concepts اور ان کے ڈیزائن کردہ تخلیقات کو حتمی شکل دینے کے لے لیے فنڈنگ کریں اور ان کی مصنوعات کو مارکیٹ ایبل (marketable)بنانے میں ان کی مدد کریں تاکہ ہمارے ملک سے بیروزگاری کا خاتمہ ہو اورہم اپنے نوجوانوں کو self entrapreneurship کی طرف لے جائیںاور انھیں معاش سے جوڑ سکیں۔اختتام تقریب پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈبوائز ایسوسی ایشن کے اعزازی جنرل سیکریٹری محمد ارشد خان نے اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے کہا کہ شاہجہاں بادشاہ اور کنگ ایڈورڈ دونوں کی بیگمات وفات پائیں۔

شاہجہاں بادشاہ نے بیگم کی یادمیں تاج محل بنایا اور کنگ ایڈورڈ نے ایک میڈیکل ریسرچ سینٹر قائم کیا جس سے خلق خدا کو آج تک فائدہ پہنچ رہا ہے۔یہ سوچ کا فرق ہے۔ہم نے بھی سرسید کے پیروی میں تعلیمی ادارے قائم کئے اور ۴۱ منزلہ سرسید ٹاور کا آغاز کیا اور انشاء اللہ ہم اسے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔اس مو قع پرContinuing Education Programme کے ایڈوائزر مختار احمد نقوی اور فرخ نظامی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔بعدازاں مہمانِ خصوصی لیفٹینیٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے فیتہ کاٹ کر Sir Syed Institute of Emerging Technology کا افتتاح کیااس موقع پر علیگیرین کی ایک کثیر تعداد موجود تھی۔