آزادی مارچ مستقبل کے انقلاب کی نوید دے رہا ہے، مولانا فضل الرحمان

آزادی مارچ اس لیے نہیں کہ کچھ مخصوص قوتیں پاکستان کے مستقبل سے کھیلتی رہیں، پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرنا پڑے گا، یہ ملک صرف اسٹیبلمشمنٹ، بیوروکریسی اورجاگیرداروں کا نہیں ہے، سی پیک میں چین کے اعتماد کوٹھیس پہنچائی گئی،فیکٹریاں یونٹس بند ہورہے ہیں، مہنگائی بڑھ گئی، بجلی پٹرول پھرمہنگا کردیا۔ آزادی مارچ کے اجتماع سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 5 نومبر 2019 21:55

آزادی مارچ مستقبل کے انقلاب کی نوید دے رہا ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05 نومبر2019ء) جمیعت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آزادی مارچ مستقبل کے انقلاب کی نوید دے رہا ہے، آزادی مارچ اس لیے نہیں کہ کچھ مخصوص قوتیں پاکستان کے مستقبل سے کھیلتی رہیں، پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرنا پڑے گا، یہ ملک صرف اسٹیبلمشمنٹ، بیوروکریسی اورجاگیرداروں کا نہیں ہے،سی پیک میں چین کے اعتماد کوٹھیس پہنچائی گئی،فیکٹریاں یونٹس بند ہورہے ہیں، مہنگائی بڑھ گئی، بجلی پٹرول پھرمہنگاکردیا۔

انہوں نے آزادی مارچ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بطور جماعت اور اپوزیشن کی پالیسی نہیں بنتی تو ڈی چوک جانے والی باتیں ترک ہونی چاہیے۔ ایسا بندہ جو ہمارے ساتھیوں کو اشتعال دلاتا ہے اور پھر جذبات میں ہمارے ساتھی بھی وہاں جانے کاکہتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کئی روز سے آزادی مارچ اسلام آباد کی سرزمین پر براجماں ہے، اپنے مطالبے کے تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہے، ہمیں کہا جاتا ہے کہ یہ تو ہمیشہ لوگ اسلام آباد آئیں گے اورکہیں گے حکومت چلی جائے، روائت بن جائے گی،میں پوچھنا چاہتاہوں 2014ء میں ڈی چوک پر 126روز کے دھرنے پر اعتراض کیوں نہیں تھا؟ لیکن اب آزادی مارچ پر کیوں اعتراض کیا جارہا ہے؟ یہ اپوزیشن میں تھا تو تمام جماعتیں ایک طرف تھیں، اب حکومت میں ہے تو پھی حزب اختلاف ایک طرف ہے۔

تم مذہب کے حوالے سے جو تصویر دنیا کے سامنے رکھی تھی، 126کے دھرنے کی جو تصویر دنیا کیلئے بڑی دلکش تھی، آج بھی ڈی چوک پر اس کی بدبو محسوس کیا جارہی ہے۔ جن چہروں کو تم نے خوفناک اور غلط انداز میں پیش کیا اس آزادی مارچ کی تصویر بھی پاکستانی دہائیوں پر پھیلی نظر آئے گی، اجتماع کو پوری قوم دیکھ رہی ہے، خراج تحسین پیش کررہی ہے، تاریخ میں سیاسی جمود کو توڑ دیا ہے، مایوسیوں کو اعتماد میں تبدیل کردیا ہے، احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ مزید نہیں چل سکے گا۔

داخلی طور پر غیرمستحکم اور خارجی محاذ پر تنہا ہیں، ہندوستان ہمارا دشمن ، ایران ہندوستان کو اہمیت دے رہا ہے، چین جس کی دوستی کو دنیا میں مثال تھی، چین پاکستان کی دوستی ہمالیہ سے بلند ہے، سمندر سے گہری ہے، شہد سے میٹھی ہے، 70سالہ دوستی جب اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوئی ، سی پیک کی مد میں پہلے مرحلے میں 70ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری کی لیکن موجودہ حکومت نے اس کو غارت کردیا۔

چین کے اعتماد کوٹھیس پہنچی ہے، آج ہم سی پیک معاہدے پر پھر وہیں کھڑے ہیں جہاں پہلے تھے۔ فیکٹریاں بند ، یونٹس بند ہورہے ہیں، مزدور بے روزگار ہورہے ہیں، پیداواری ادارے بند ہوجائیں گے، مارکیٹ میں چیزوں کی قلت اور مہنگائی بڑھ جائے گی۔آج بجلی دوبارہ 2 روپے مہنگی کردی گئی،پٹرول مہنگاکردیا، ایک سال میں ایک ایک دن ہمارا مشکل گزرا ہے۔یومیہ بنیاد پر ہمارے قرضے بڑھ گئے ہیں۔

جتنا وقت ان کو ملے گا ہم نیچے جاتے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ پاکستانی تاریخ میں تین بجٹ پیش کیے گئے لیکن محصولات اور ٹیکسز کا ہدف حاصل نہیں کرسکے۔پنجاب ایسا صوبہ ہے جہاں سے پورے ملک کی زراعت کا دارومدار پنجاب کی سرزمین پر ہے ، لیکن حکومت کی غلط پالسییوں کی وجہ سے ہندوستان نے ہمارے ڈیموں پر قبضہ کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کا وہ خطہ ہے جہاں سے وہ دریاپاکستان کی طرف آتے ہیں جن پر پاکستان کا حق ہے، جنرل مشرف نے دہشتگردی کی جنگ میں پاکستان کو امریکا کا اتحادی بنا کر مسئلہ کشمیر کو پس منظر کی طرف دھکیل دیا اور کہا کہ ہندوستان نہیں بلکہ پاکستان کے اندر ہمارا دشمن ہے۔

جب تک کشمیر کی کمیٹی ہمارے ہاتھ میں تھی کشمیر کو کوئی نہیں چھیڑ سکتا تھا، کشمیر کو بیچ دیا ہے اور کمبخت آنسو بھی بہا رہے ہیں، ہندوستان نے جو کچھ کیا ہے یہی تمہارا ایجنڈا تھا۔جس کے تحت ہندوستان نے کشمیر میں خصوصی حیثیت کو تبدیل کردیا۔آج اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں۔کیا کوئی انکارکرسکتا ہے کہ اسرائیل کا طیارہ پاکستان کی حدود میں اترا، کیا خفیہ طور پر نہیں اترا؟ کب تک چھپاتے رہو گے؟انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ سے سب سے زیادہ اسرائیل پریشان ہے، آزادی مارچ نے اسرائیل کی 40سالہ سرمایہ کاری پر پانی بہاد یا ہے۔

آزادی مارچ مستقبل کے انقلاب کی نوید دے رہا ہے، یہ محنت اس لیے نہیں کی کہ کچھ مخصوص قوتیں پاکستان کے مستقبل سے کھیلتی رہیں گی، آنے والا مستقبل پاکستانی عوام کا ہے۔پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرنا پڑے گا، ملک میں جمہویت اور آئین ہے تو عوام کی بات تسلیم کی جائے گی۔یہ ملک صرف اسٹیبلمشمنٹ اور بیوروکریسی یا جاگیرداروں کا نہیں ہے۔پارلیمانی کمیٹی بنا دیں گے،وہ دھاندلی کی تحقیقات کرے گی۔اس ایک سال میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 95فیصد پولنگ اسٹیشنز پر ہمارے ایجنٹ کو فارم نہیں ملے۔