کٹاس راج مندر کیس میںماحولیاتی تحفظ ایجنسی سے رپورٹ طلب

ڈی جی خان سیمنٹ فیکٹری کے نوے فی صد تالاب بھرے ہوئے ہیں.ڈپٹی کمشنر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 6 نومبر 2019 15:12

کٹاس راج مندر کیس میںماحولیاتی تحفظ ایجنسی سے رپورٹ طلب
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06نومبر ۔2019ء) کٹاس راج مندر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (ای پی اے) سے پانی چوری پر رپورٹ طلب کر لی ہے. تفصیلات کے مطابق کٹاس راج مندر کیس میں عدالت نے پانی چوری کی تفصیلات طلب کر لی ہیں، عدالت کے استفسار پر کہ کٹاس راج مندر کا تالاب خشک کیوں ہو جاتا ہے؟ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ میاں منشا کی فیکٹری ڈی جی خان سیمنٹ کے نوے فی صد تالاب بھرے ہوئے ہیں.

(جاری ہے)

رمیش کمار نے کہا عدالت نے گزشتہ سال سے زیر زمین پانی کے استعمال پر پابندی لگا رکھی ہے، آج تک کٹاس راج کا پانی واپس نہیں آیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ممکن ہے زیر زمین پانی کا رخ تبدیل ہوگیا ہو‘عدالت نے ای پی اے پاکستان سے پانی چوری کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت جنوری 2020 تک ملتوی کر دی ہے. دریں اثنا، سپریم کورٹ میں زیر سماعت کٹاس راج مندر کیس میں فریق راجہ بشیر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زیر زمین پانی کے استعمال پر ایک سال سے پابندی عائد ہے لیکن میاں منشا کی فیکٹری ڈی جی خان سیمنٹ پوری گنجائش پر چل رہی ہے، اتنی بارش نہیں ہوئی جتنا میاں منشا کی فیکٹری کے تالاب میں پانی بھر لیا گیا ہے.

راجہ بشیر کا کہنا تھا کہ بارش کے پانی سے دیگر 2 سیمنٹ فیکٹریوں کے تالاب 7 فی صد بھرے گئے، جب کہ میاں منشا کی فیکٹری کے تالاب 90 فی صد سے زائد بھر گئے ہیں، سپریم کورٹ کے مقرر کمیشن نے پہلے بھی ڈی جی خان سیمنٹ کو دس کروڑ جرمانہ کیا ہے، اب بھی اگر عدالت آزاد کمیشن مقرر کرے تو چوری پکڑی جا سکتی ہے. واضح رہے کہ ڈی جی خان سیمنٹ کے وکیل نے پچھلی سماعتوں میں کہا تھا ہم زیر زمین پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کر رہے، تاہم سپریم کورٹ کمیشن نے زیر زمین پانی چوری کی رپورٹ دی تھی، جس کی بنیاد پر ڈی جی خان سیمنٹ کو جرمانہ کیا گیا.