ٹریلیم سکول اسلام آباد کے بچوں کی کشمیری بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایوان صدر آمد

پاکستان کے لاکھوں بچے کشمیری بھائیوں کی جدوجہد کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں ، طلبہ و اساتذہ کا اظہار خیال کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ، پاکستان کے بغیر کشمیر کی کوئی پہچان نہیں، صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا یوم شہداء جموں کے موقع پر بچوں سے خطاب

بدھ 6 نومبر 2019 19:30

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 نومبر2019ء) یوم شہدائے جموں کے موقع پر ٹریلیم اسکولز سسٹم اسلام آباد کے ایک سو سے زیادہ بچوں نے آزاد کشمیر کے بچوں کے ساتھ مل کر ایوان صدر مظفرآباد میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے بچوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کے کروڑوں بچے اور نوجوان مشکل کی اس گھڑی میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی جدوجہد آزادی میں اُن کے ساتھ کھڑے ہیں اور اُنہیں یقین دلاتے ہیں کہ حق و انصاف پر مبنی اُن کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کے لیے کوئی دقیقہفر و گزاشت نہیں کیا جائے ۔

ایوان صدر میں ہونے والی اس تقریب میں صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان ، خاتون اول بیگم زہر ہ مسعود خان ، سابق سفارتکار خالد بابر اور ٹریلیم سکول کے پرنسپل فرح بابر نے بھی شرکت کی اور خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

بچوں سے خطاب کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے بچوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے خراب موسم کے باوجود اسلام آباد سے سفر کر کے مظفرآباد آنے پر اُن کا اور اُن کے اساتذہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بچوں کے جذبہ اور کشمیر کے ساتھ اُن کی محبت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ۔

صدر آزاد کشمیر نے بچوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ ایک آزاد ملک کے شہری ہیں جہاں نہ صرف آپ کو جان و مال کا تحفظ حاصل ہے بلکہ آپ کو اپنی مرضی کی تعلیم حاصل کرنے سمیت تمام بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں لیکن اس کے برعکس مقبوضہ جموں و کشمیر کے بچوں کو ایسی کوئی آزادی حاصل نہیں کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں والدین بچوں کوا اس خوف سے سکول نہیں بھیجتے کہ وہ کسی بھی وقت غیر ملکی قابض فوج کی گولی کا نشانہ بن سکتے ہیں یا اُنہیں گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیا جائے گا ۔

اُنہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں تیرہ ہزار نوجوانوں جن میں بچے بھی شامل ہیں کو گرفتار کر کے لکھنو ، بنارس ، دلی اور شمالی ہندوستان کے دوسرے علاقوں میں بد نام زمانہ جیلوں میں بند کر دیا گیا جہاں اُنہیں اپنے والدین سے ملنے کی بھی اجازت نہیں ہے ۔ اُنہوں نے تقریب میں شریک بچوں سے کہا کہ آپ نہ صرف پاکستان کا مستقبل ہیں بلکہ جموں و کشمیر کا مستقبل بھی آپ سے وابستہ ہے ۔

کشمیر کی جنگ ایک طویل جنگ ہے جسے لڑنے اور اسے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے آپ نے اپنا کردار ادا کرنا ہے جس کے لیے تیاری کی ضرورت ہے ۔ یوم شہداء جموں کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ نومبر 1947 ء کے پہلے ہفتہ میں اور خاص طور پر چھ نومبر کے روز ڈ ھائی لاکھ کشمیریوں کو ڈوگرہ فوج اور ہندو انتہا پسند بلوائیوں ، آر ایس ایس اور بھارتی فوجیوں نے مل کر بے دردی سے قتل کر دیا تھا اور بڑی تعداد میں کشمیریوں کو پاکستان اور آزاد کشمیر میں ہجرت کرنے پر مجبور کر دیاتھا۔

نومبر 1947ء میں جموں میں ہونے والے قتل عام کا سلسلہ گزشتہ ستر سال سے جاری ہے کیونکہ بھارت جو کہ ایک جارح اور قابض ملک ہے کشمیریوں کی دھرتی سے مسلمانوں کا خاتمہ کر کے اسے اپنی ایک کالونی بنانا چاہتا ہے ۔ طلبہ کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیر پاکستان کے لیے اس کی خوبصورت سر زمین کی وجہ سے اہم نہیں ہے بلکہ اس لیے اہم ہے کہ 1947 سے ہی کشمیریوں کی غالب اکثریت پاکستان کا حصہ بن کر اپنے مستقبل کو پاکستان کے ساتھ وابستہ کرنا چاہتی تھی لیکن بھارت کی حکومت فوج اور کشمیر مطلق العنان حکمران مہاراجہ ہری سنگھ نے مل کر ایک سازش کے تحت کشمیر کے ایک بڑے حصہ پر قبضہ کر کے کشمیریوں کو اُن کے حق خود ارادیت سے محروم کر دیا ہے جس کے خلاف کشمیری عوام اب بھی بر سر پیکار ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے اور پاکستان کے بغیر کشمیریوں کی کوئی شناخت نہیں ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کرنے میں اس لیے نا کام ہوا ہے کہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبران میں سے تین ممالک یعنی امریکہ ، برطانیہ اور فرانس کے بھارت کے ساتھ معاشی اور سیاسی تعلقات ہیں اور وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

اسلامی تعاون تنظیم کے کردار کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ او آئی سی نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی کھل کرحمایت کی ہے لیکن مسلم ممالک کا یہ پلیٹ فارم اقوام متحدہ کی طرح طاقتور ادارہ نہیں لیکن اسلامی دنیا کے اس اہم تنظیم نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خود ارایت اور پاکستان کے اُصولی موقف کی حمایت کی ہے ۔