Live Updates

سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان انتقامی کارروائیوں اور آزادی مارچ کے معاملہ پر شدید گرما گرمی ، ہنگامہ آرائی

اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کا حکومت کی انتقامی کارروائیوں کے خلاف سینیٹ اجلاس سے احتجاجا واک آئوٹ ،سینیٹر فیصل جاوید اور مولانا بخش چانڈیو میں جھڑپ اور تلخ جملوں کا تبادلہ ،مولا بخش چانڈیو نے معذرت کرلی اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کو سلیکٹڈ قرار دیتے ہوئے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا ،وزیراعظم سے آزادی مارچ کے شرکاء کیلئے کوئی رعایت نہیں، استعفیٰ چاہیے ، غفور حیدری ہمیشہ اقتدار میں رہنے والی جے یو آئی ف اسلام کارڈ استعمال کررہی ہے،حکومت کوئی انتقامی کارروائی نہیں کررہی، وفاقی وزیر مراد سعید کا سینٹ میں اظہار خیال

بدھ 6 نومبر 2019 22:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 نومبر2019ء) سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان انتقامی کارروائیوں اور آزادی مارچ کے معاملہ پر شدید گرما گرمی اور ہنگامہ آرائی ، اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کو سلیکٹڈ قرار دیتے ہوئے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا جبکہ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ وزیراعظم سے آزادی مارچ کے شرکاء کیلئے کوئی رعایت نہیں ان کا استعفیٰ اور نئے الیکشن چاہتے ہیں، اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے حکومت کی انتقامی کارروائیوں کے خلاف سینیٹ اجلاس سے احتجاجا واک آئوٹ کیا۔

تفصیلات کے مطابق بدھ ک چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ایوان بالا کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور میڈیا سنسر شپ کے حوالے سے راجہ ظفرالحق کی جانب سے پیش کئی تحریک التوا پر بحث۔

(جاری ہے)

حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں گرما گرمی ، جھڑپ اور تلخ کلامی ، چیئرمین سینیٹ کو بار بار مداخلت کرنا پڑی۔ سینیٹر فیصل جاوید اور مولانا بخش چانڈیو میں جھڑپ اور تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جس پر بعد میں مولا بخش چانڈیو نے معذرت کرلی ۔

اجلاس کے دور ان جے یو آئی ف کے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت ہے ، وزیراعظم مستعفی ہوں۔ وزیراعظم سے آزادی مارچ کے شرکاء کے لیے کوئی رعایت نہیں استعفیٰ اور نئے انتخابات چاہتے ہیں۔ سعد حریری نے عوامی احتجاج پر استعفی دیا۔ذوالفقار بھٹو تین ماہ بعد دوبارہ الیکشن کے لیے تیار ہوگئے تھے ان کو تو حکومت میں پندرہ ماہ ہوگئے۔

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ نیب کا قانون کالا قانون ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے قانون نہ بدل کر کوتاہی کی،پرویز مشرف اور شوکت عزیز کے مقدمات کا آصف زرداری اور میاں نوازشریف کے مقدمات سے فرق ہمارے سامنے ہے ، یہ تفرقہ کیوں ہے ۔سنیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ سیاسی انتقام کا آغاز ایوب خان دور سے ہوا آصف زرداری ، بینظیر بھٹو کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا،مشرف دور میں بنائے گے نیب آرڈینس کے تحت اب سیاسی انتقام شروع ہے۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے حکومت کو ناکام قرار دیتے ہوئے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ، انہوںنے کہاکہ وزیراعظم صاحب ایک بات کہوں مارو گے تو نہیں ، آپ نے ریاست مدینہ کے نام پر لوگوں کو دھوکا دینا کہاں سے سیکھا ہی سینیٹر مولانا بخش چانڈیو نے کہا کہ آصف زرداری سے ان کی بیٹی کو نہیں ملنے دیا جاتا کیا یہ انتقامی کارروائی نہیں،بھٹو خاندان سے اور کیا قربانیاں چاہئیں،بے نظیر بھٹو محسن جمہوریت ہیں،ان کو جانا پڑے گا کیونکہ ان کا جانا ٹھہر گیا۔

تحریک انصاف کے سنیٹر فیصل جاوید نے انتقامی کارروائیوں سے متعلق اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کردیا اور کہاکہ اپوزیشن پر جتنے کیسز ہیں وہ عمران خان نے نہیں بنائے۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمن کو دھرنا ختم کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا وہ ختم کر کے حکومت سے بات چیت کریں ۔وفاقی وزیر مراد سعید کے بحث سمیٹے سے پہلے اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آئوٹ کر گئے۔

مراد سعید کا کہنا تھا ہمیشہ اقتدار میں رہنے والی جے یو آئی ف اسلام کارڈ استعمال کررہی ہے۔ حکومت کوئی انتقامی کارروائی نہیں کررہی۔ مراد سعید نے کہاکہ عبدالغفور حیدری تقرر کرکے چلے گئے،مگر وزیراعظم کو احساس ہے،ہمت ہوتی تو 5منٹ کے لئے سنتے تو کہ آپ قائد کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ہوتے انہوں نے کیاکیا،وزیراعظم عمران خان کی وجہ سے مغربی میڈیا کشمیر پر بات کررہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ گزشتہ دو ماہ سے پوری قوم کشمیر پر یکجا تھی،کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ بن گیا تھا،آپ نے دھرنا دے کر کس کو فائدہ پہنچایا،ہم نے خود دیکھا کہ یہ ایک دوسرے کو اٹھ کرچور کہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تھر کی رپورٹ آئی کہ سینکڑوں بچے بھوک سے مرگئے،آپ نے سندھ کا پیسہ اپنے اکائونٹ میں ڈالا،جو پیسہ سندھ کی ترقی پر لگانا تھا وہ فالودے اور سموسے والے کے اکاونٹ سے نکلتا ہے،یہ اسلام کارڈ استعمال کررہے ہیں،وکی لیکس میں آیا کہ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مجھے خدمت کاموقع دو،مولانا فضل الرحمن کا گو امریکا گو کا نعرہ دراصل چلو امریکا چلو،تھاسینیٹ میں اپوزیشن نے آرڈیننسز رواں سیشن کے دوران پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔

چیئرمین سینیٹ نے یقین دہانی کرائی کہ ریگولر سیشن دو تین دن میں بلایا جائیگا جس میں آرڈیننسز پیش کیے جائیں گے۔ سینیٹ کا اجلاس ایک روز کے وقفہ کے بعد جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے دوبارہ ہوگا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات