تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہ کرنا علاقائی امن اور استحکام کیلئے خطرہ ہے،راجہ محمد فاروق حیدر

ہندوستان کی جانب سے جاری کیے گئے نقشے کی کوئی حیثیت نہیں،اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی اسکے منہ پر طمانچہ ہے ،سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے آگے بڑھے ورنہ پانچ مستقل ممالک بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے،

بدھ 6 نومبر 2019 22:06

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 نومبر2019ء) آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیرکے وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے جاری کیے گئے نقشے کی کوئی حیثیت نہیں۔ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے منہ پر طمانچہ ہے کہ اس کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے آگے بڑھے ورنہ خطہ کی ایک ارب سے زائد انسانی زندگیاں مشکلات کا شکار ہو سکتی ہیں جس کے اثر سے پانچ مستقل ممالک بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔

مقبوضہ جموں وکشمیر کو ایک جیل میں تبدیل کردیا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی مجموعی اور منظم خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے والوں کے لئے مکمل استثنیٰ ہے۔ بھارت نے بلا اشتعال قتل و غارت اور عام شہریوں کے ساتھ بدتمیزی، جبر و استبداد کے لئے اپنی افواج اور سیکورٹی فورسز کو کھلی چھٹی اور لامحدود آزادی فراہم کر رکھی ہے۔

(جاری ہے)

کشمیر کونسل یورپی یونین کے زیر اہتمام یور پی پارلیمنٹ میں ''کشمیر میں انسانی حقوق اور شہری آزادیاں '' سے متعلق ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

مسٹر فل بینئن ایم ای پی (Mr. Phil Benion MEP)، چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید، مسٹر شفق محمود ایم ای پی(Mr. Shafaq Mehmood MEP) محترمہ سعدیہ میر، سابق ایم ای پی سجاد کریم، محترمہ زینب ڈربو، محترمہ ثریا صدیقی، مسٹر وِوٹ کلی(Mr.wout Kalei. Journalist (Dutch)) اور مس خاقلہ صدیقی نے بھی خطاب کیا۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا تجزیہ 2018 اور 2019 میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی دو رپورٹوں سے ہوتا ہے جن میں یہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے اندر انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر دنیا کا ایک بہت بڑا فوجی زون ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوری 1989 سے لے کر اکتوبر 31،2019 تک، مقبوضہ جموں کشمیر میں 95,0464کشمیریوں کو قتل کیا گیا، 22910 خواتین بیوہ ہوئیں، 11174 خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور 107,780بچوں کو یتیم کردیا گیا۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہندوستان نے اپنی افواج کو کشمیریوں کے قتل عام، عصمت دری کے لئے استثنیٰ فراہم کرنے کے لئے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ (اے ایف ایس پی ای)، پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس ای) جیسے سخت کالے قوانین نافذ کیے ہیں۔

''بھارتی فورسز پرامن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پیلٹ گننز کا استعمال کر رہی ہیں۔ جولائی 2016 سے پیلٹ گننز کی وجہ سے، 10298 زخمی ہوئے ہیں، 147 نوجوانوں کی نظریں پوری طرح سے ضائع ہوچکی ہیں جن میں 17 ماہ کی ایک بچی حبہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا، ''مقبوضہ کشمیر میں پچھلے تیس سالوں میں لاپتہ ہونے والے دس ہزار سے زیادہ واقعات کی اطلاع ملی ہے، چھ اضلاع میں تقریبا چھ ہزا رجتماعی قبروں کی نشاندہی ہوئی ہے اور تقریبا1500کے قریب Half Widows کا اندراج ہوا ہے۔

آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ سے ہندوستانی مقبوضہ جمون وکشمیر مکمل محاصرے میں ہیں۔ مواصلات کا نظام مکمل لاک ڈاؤن ہے ہے ادویات اور خوراک میسر نہیں ہیں۔ ریاست کی آبادی کو تبدیل کرنے کے لئے ہندوستانی حکومت نے غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر جمہوری طور پر آرٹیکل 370 اور 35 - A کو منسوخ کیا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے کہا کہ وہ اپنی اپنی حکومتوں سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم کے بارے میں خاموشی پر سوال کریں۔

کیا کشمیر میں انسانی حقوق کے متعلق قوانین لاگو نہیں ہیں وزیر اعظم نے بین الاقوامی برادری کو آزاد جموں و کشمیر کے دورے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بین الاقوامی برادری سے کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے، ہمیں آزاد جموں و کشمیر میں تمام شہری آزادیاں اور انسانی حقوق حاصل ہیں پاکستانی حکومت نے آزاد جموں و کشمیر کے عوام کو آزاد جموں وکشمیر کے آئین میں 13 ویں ترمیم کے ذریعے بااختیار بنایا تھا، جبکہ ہندوستانی حکومت نے آئینی ترمیم کے ذریعہ کشمیر یوں کی شناخت بھی چھین لی ہے۔

راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام حق خود ارادیت کا مطالبہ کررہے ہیں، جس کا وعدہ نہ صرف ہندوستان اور پاکستان بلکہ اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے عالمی برادری نے بھی کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہ کرنا علاقائی امن اور استحکام کے لئے خطرہ ہے۔