آرمی چیف کی موجودگی میں چند کاروباری افراد اور کاشتکاروں نے حکومتی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا: مشیر برائے تجارت کی تصدیق

آرمی چیف اور کاروباری افراد کے مابین جن ملاقاتوں کا باقاعدہ اعلان آئی ایس پی آر نے کیا تھا اس سے قبل بھی آرمی چیف کی کاوربار اور زراعت سے منسلک نمایاں افراد سے ملاقاتیں ہوئی تھیں: رزاق داؤد

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 6 نومبر 2019 22:31

آرمی چیف کی موجودگی میں چند کاروباری افراد اور کاشتکاروں نے حکومتی ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06نومبر2019ء) مشیر برائے تجارت رزاق داؤد نے تصدیق کی ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی موجودگی میں چند کاروباری افراد اور کاشتکاروں نے حکومتی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ رزاق داؤد نے مزید انکشاف کیا ہے کہ آرمی چیف اور کاروباری افراد کے مابین جن ملاقاتوں کا باقاعدہ اعلان آئی ایس پی آر نے کیا تھا اس سے قبل بھی آرمی چیف کی کاوربار اور زراعت سے منسلک نمایاں افراد سے ملاقاتیں ہوئی تھیں۔

ایک انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ ’آرمی چیف کی تجاویز پر کام ہو رہا ہے، بالکل ہو رہا ہے۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے۔ ذرائع کے مطابق ایسی ہی ایک ملاقات 17 ستمبر کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ہوئی، جس میں آرمی چیف کی موجودگی میں کاشتکاروں اور زرعی مصنوعات سے منسلک کاروباری افراد نے وزیر تجارت رزاق داؤد اور وزیر خزانہ حفیظ شیخ کے سامنے حکومتی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی تھی اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں جب رزاق داؤد سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ان کی تنقید ہے، ظاہر ہے تنقید ہے کہ ہماری زراعت کی پیداوار جتنا بڑھنا چاہیے وہ نہیں ہوا۔ اور کوشش تو کر رہے ہیں، اور انشااللہ اس کے اوپر توجہ دیں گے تو بالکل ٹھیک ہو گا۔‘ ذرائع کے مطابق 17 ستمبر کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ہونے والے اس اجلاس کے دوران جنرل قمر جاوید باجوہ، رزاق داؤد اور حفیظ شیخ کے علاوہ وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی اور تحقیق صاحبزادہ محمد محبوب سلطان، کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور جنوبی پنجاب کے ایک بڑے زمیندار سید فخرامام، میجر جنرل عامر ریاض، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے بریگیٖڈیئر مسعود، کراچی سے تعلق رکھنے والے کچھ سرکردہ کاروباری افراد، شوگرملز، لائیوسٹاک، آٹو موبائیلز سیکٹر اور کچھ دیگر شعبوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔