بھارت کشمیر کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دے کر اس تنازعہ کے حل سے راہ فرار اختیار نہیں کر سکتا،

مسلمانوں کے ساتھ دوہرے معیار کو ترک کیا جائے، کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، اپنے ممالک میں پارلیمان اور سول سوسائٹی کی سطح پر کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کریں گے، آسیان ممالک کے پارلیمانی وفد کی صدر آزادکشمیر سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 7 نومبر 2019 16:59

بھارت کشمیر کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دے کر اس تنازعہ کے حل سے راہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 نومبر2019ء) آسیان ممالک نے خطے میں امن اور سلامتی کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے دوہرے معیار کو ترک کیا جائے، کشمیر کے مسئلہ پر ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، اپنے ممالک میں پارلیمان اور سول سوسائٹی کی سطح پر کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کریں گے، بھارت کشمیر کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دے کر اس تنازعہ کے حل سے راہ فرار اختیار نہیں کر سکتا۔

جمعرات کو کشمیر ہائوس میں صدرآزاد کشمیر سردار مسعود خان کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے وفد کے اراکین نے کہا کہ کشمیر کے تنازعہ کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ کا کردار مجرمانہ ہے، یہ مسلمانوں کا مسئلہ ہے اس لئے کوئی آواز نہیں اٹھ رہی۔

(جاری ہے)

پاکستانی نژاد ملائیشین رکن پارلیمنٹ طاہر خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیر کے تنازعہ کو مسمانوں کا مسئلہ سمجھنے کی بجائے اسے انسانی بنیادوں پر دیکھے۔

مشرقی تیمور کا تنازعہ فوری حل ہو سکتا ہے لیکن کشمیر کا تنازعہ کئی دھائیوں سے حل طلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوب مشرق میں کشمیر کے تنازعہ کے حوالے سے زیادہ آگاہی نہیں ہے پارلیمانی وفد کے اس دورے کے بعد ہم لوگوں میں۔ سول سوسائٹی اور پالیمان میں اس تنازعہ بارے آگاہی دیں گے تاکہ یہاں ہرجگہ سے کشمیر کے لئے ایک توانا آواز اٹھ سکے اور بھارت کو دبائو میں لایا جاسکے۔

اعظمی عبدالحامد نے کہا کہ ہم کشمیر پاکستان کے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں5 اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہی، لوگوں کو معمول کی زندگی گزارنے سے محروم اور غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ لوگوں کو شہید کر کے ان کی میتیں ورثا کے حوالے نہیں کی جا رہی ہیں۔ہم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت اور یکجہتی جاری رکھیں گے۔

بھارتی مظالم اس خطے کی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کشمیر کے مسئلہ کو اپنا اندرونی معاملہ قرار نہیں دے سکتا۔ہندوستان کی موجودہ حکومت ہندو بالادستی کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔80 لاکھ کشمیریوں کو محصور اور ان کے قتل عام کے ایجنڈے کو پذیرائی دی جارہی ہے۔ تھائی لینڈ پارلیمان کے رکن محمد فیصل نے کہا کہ کسی انسان کو بھی جینے کے حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔

کشمیر انسانی مسئلہ ہے۔ہم کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اس کے تحت تنازعہ کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔جس میں کشمیریوں کو یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ اپنی خواہشات کے مطابق اس مسئلہ کا حل نکالیں۔ حسین الدین بن محمد یونس نے کہا کہ ہمیں کشمیر میں بچوں اور عورتوں سے بھارتی سلوک پر تشویش ہے۔ انہوں نے پاکستان۔

ترکی اور ملائیشیا کے سربراہان مملکت کے انگریزی ٹی وی کے قیام کے فیصلے کو سراہا۔ اس موقع پر صدر آزاد کشمیر سردار مسعود احمدنے کہا کہ آسیان کے پارلیمانی وفد کا خیرمقدم کرتے ہیں، انہیں کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی ہے، جموں کشمیر کے عوام کی طرف سے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے آواز اٹھانے پر وفد کے شکرگزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آسیان ممالک کے ساتھ گہرے روابط ہیں۔ انہوںنے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل کی طرف نہیں بڑھ رہا ہم اس وفد سے بہت سی چیزیں سیکھ سکتے ہیں، ہندوستان کو بھی ان سے بہت باتیں سیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمدکی کشمیری عوام کی مسلسل حمایت اور بھارت کی طرف سے کشمیریوں کے قتل عام کی مذمت کرنے پر ملائیشیا کی حکومت اور عوام کے بھی شکرگزار ہیں۔

انہوںنے کہا کہ ہندوستانی فوج قتل عام کے لیے کشمیر میں پہنچی ہوئی ہے اورلداخ اور جموں کشمیر کو الگ الگ کرکے اس کی حیثیت کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ 15000 کے قریب نوجوانوں کو پکڑ کر تشدد کیا جا رہا ہے، خواتین کو بھی ہراساں کیا جا رہا ہے اور ہندوستان بار بار کہہ رہا ہے کہ پورے ہندوستان سے لوگ لا کر مقبوضہ کشمیر میں آباد کر دیئے جائیں گے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ وہاں لوگ سراپا احتجاج ہیں، آئے دن ہندوستان لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرکے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے ۔ سردار مسعود احمد خان نے کہا کہ مسلمان ممالک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہندوستان کے کشمیر پر قبضے کو ختم کرانے میں کردار ادا کریں۔ انہوںنے کہا کہ یہ انتہائی مایوس کن بات ہے کہ جو موئثرآوازمسلم ممالک کی طرف سے اٹھنی چاہیے تھی وہ نہیں اٹھی۔

انہوںنے کہا کہ ہمیں آسیان ممالک سے بہت امید ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دیں گے اور کشمیریوں کی آزواز بنیں گے۔صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ سلامتی کونسل نے کہا کہ ابھی کشمیر پر بات نہیں کر سکتے جبکہ اس مسئلے پر بات کرنے کی اس وقت بہت زیادہ ضرورت ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اقوام متحدہ کے لئے یہ پیغام ہے کہ وہ یواین چارٹر کے مطابق اپنا کردار ادا کرے۔

اگر اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے کشمیر کے تنازعہ پر مجرمانہ خاموشی جاری رکھی تو ہم اس معاملہ کو اپنے ہاتھ میں لے لیں گے اور اس کے بعد ہم پر کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی، حق خودارادیت کشمیریوں کا تسلیم شدہ حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور دنیا بھر میں کشمیری اور پاکستانیوں کے لئے یہ مسئلہ کشمیر ایک تحریک کی شکل اختیار کر چکا ہے۔انہوںنے کہا کہ یوم شہداء جموں پر 100 بچوں نے محصور کشمیری بچوں سے اظہار یکجہتی کے لئے مظفر آباد کا دورہ کیا اور ہندوستان پر زور دیا کہ وہ سیاسی اور سفارتی طریقہ سے کشمیر کا تنازعہ حل کرے ورنہ قومیں اپنا حق چھین کے بھی لینا جانتی ہیں۔