انسانیت اور پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود ہمارا مشترکہ مقصد ہے، پاکستان کے عوام رفاہی کاموں میں ہمیشہ آگے رہتے ہیں،عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد سازی میں کمی کی وجہ سے لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے، اس کے برعکس عوام ایدھی فائونڈیشن اور شوکت خانم ہسپتال جیسے خیراتی اداروں کو دل کھول کر عطیات دیتے ہیں

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا ریسرچ سٹڈی اینڈ کارپوریٹ فلنتھراپی ایوارڈز کے اجراء کی تقریب سے خطاب

جمعرات 7 نومبر 2019 22:16

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 نومبر2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ انسانیت اور پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود ہمارا مشترکہ مقصد ہے، پاکستان کے عوام رفاہی کاموں میں ہمیشہ آگے رہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پاکستان سنٹر آف فلنتھراپی اور برٹش کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ ریسرچ سٹڈی اینڈ کارپوریٹ فلنتھراپی ایوارڈز کی 12 ویں ایوارڈز کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب میں پاکستان سنٹر فلنتھراپی (پی سی پی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ظفر اے خان، ایگزیکٹو ڈائریکٹر شازیہ مقصود، برٹش کونسل کے کنٹری ڈائریکٹر عامر رمضان، نامور کارپوریٹ فرموں اور سول سوسائٹی کی مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے فلنتھراپی کی خدمات سر انجام دینے والی کارپوریٹ فرموں میں ایوارڈز تقسیم کئے اور معاشرے میں ان کے کردار کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد سازی میں کمی کی وجہ سے لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے، اس کے برعکس عوام ایدھی فائونڈیشن اور شوکت خانم ہسپتال جیسے خیراتی اداروں کو دل کھول کر عطیات دیتے ہیں۔ برطانیہ میں خیراتی سرگرمیوں میں پاکستانی کمیونٹی کے گرانقدر خدمات کو سراہتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پاکستانی برادری خیرات اور عطیات دینے میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔

انہوں نے 2005ء کے زلزلہ کے بعد پاکستانی معاشرے کے غیر معمولی کردار اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر سے بڑی تعداد میں لوگ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کی مدد کے لئے پہنچے۔ صدر مملکت نے خیراتی کاموں کے حوالے سے اپنے تجربات کا بھی تبادلہ کیا اور کہا کہ پاکستانی معاشرے میں فراخدلی کے فروغ میں مذہب کا ایک بڑا کردار ہے۔ انہوں نے قرآن پاک کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے اسلامی تاریخ کے مختلف واقعات بیان کرتے ہوئے اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ امیر اور غریب کے درمیان فرق بڑھ رہا ہے، کارپوریٹ سیکٹر کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے اس فرق کو کم کرنے کردار ادا کریں تاکہ آئندہ آنے والی نسلوں کو ایسا سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے جس میں فلاحی کاموں کو ترویج مل سکے۔ انہوں نے تمام ریاستوں پر زور دیا کہ وہ جنگ اور مخاصمت کی بجائے امن کی بات کریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ریاستوں پر زور دیا کہ وہ رفاہی کاموں کے فروغ کے لئے اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لائیں۔

انہوں نے کہا کہ خیراتی کاموں کو انسانی تعمیر اور انسانیت پر سرمایہ کاری کی جانب منتقل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے کے ان پسے ہوئے طبقات کے لئے تعلیم کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے ذریعے سماجی اور اقتصادی مواقع پیدا کئے جا سکیں اور سماجی برائیوں کے خاتمہ کے لئے ادارے بنانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات متاثر کن ہے کہ کارپوریٹ شعبہ کی سماجی ذمہ داریوں کے تحت 2018ء میں دیئے گئے عطیات کی تعداد کا حجم 12.78 ارب روپے ہے جو 2017ء کے مقابلے میں 20 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور سماجی ضروریات کی فراہمی کے لئے پاکستان میں سرکاری شعبہ کے پاس ناکافی وسائل ہیں، اس خلاء کو پورا کرنے کے لئے وسائل کو باصلاحیت بنانا ہے۔ پی سی پی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ظفر اے خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ رفاہی اداروں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے تاکہ مزید سماجی اثاثے پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ضرورت مند افراد کی عارضی مدد کی بجائے غربت کے مستقل خاتمے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

پاکستان میں برٹش کونسل کے کنٹری ڈائریکٹر عامر رمضان نے کہا کہ برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی کا خیراتی سرگرمیوں کے لئے کام قابل ستائش ہے جس کی مدد سے تحقیق، تعلیم، سماجی بہبود اور ثقافتی ترقی کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متنوع اور مختلف نوعیت کے گروپ پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو وطن میں اپنے اہل خانہ کو ترسیلات زر بھجوانے کے علاوہ مثبت اور اقتصادی اثرات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

سٹڈی کے نتائج کا تبادلہ کرتے ہوئے پی سی پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر شازیہ مقصود نے برطانیہ اور پاکستان میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے رفاہی کاموں کے لئے دی جانے والی امداد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کمیونٹی سالانہ 1.25 ارب پائونڈ خیرات کرتی ہے، مالی عطیات کا بڑا حصہ 738 ملین پائونڈ پر مشتمل ہے جو ابتدائی طور پر زکوة کی ادائیگی کی مد میں کی جاتی ہے، پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے مجموعی طور پر 636 ملین پائونڈ پاکستانی مقاصد کے لئے دی جاتی ہے جبکہ 617 ملین پائونڈ برطانیہ میں مختلف مقاصد کے لئے ادا کی جاتی ہے۔

رپورٹ میں برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی طرف سے دیئے جانے والے عطیات سے موثر استفادہ کرنے کے لئے سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں جن میں پاکستانی تنظیموں کے آن لائن پورٹل مرتب کرنے، استعداد کار میں اضافہ اور برطانیہ میں خیراتی اداروں کی رجسٹریشن، انتظامی طریقہ کار میں بہتری کے اقدامات شامل ہیں تاکہ بینکوں اور دیگر چینلز کے ذریعے رقوم کی منتقلی کے طریقہ کار کو بہتر بنایا جا سکے اور فنڈز کے استعمال میں اعتماد اور شفافیت کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔

اختتامی سیشن کے دوران صدر مملکت نے کارپوریٹ سیکٹر کے مختلف رفاہی اداروں میں ایوارڈز تقسیم کئے جن میں پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ، آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، فاطمہ فرٹیلائزر لمیٹڈ، پی پی ایل انشورنس لمیٹڈ، پاکستان سروسز لمیٹڈ، کریسنٹ سٹیل اینڈ الائیڈ پراڈکٹس لمیٹڈ، عسکری سیمنٹ لمیٹڈ، یونس ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، لبرٹی ملز لمیٹڈ، نعمان عابد ہولڈنگز کمپنی لمیٹڈ، فاسٹ کیبل لمیٹڈ، ریلائنس سیکورٹیز لمیٹڈ، باریٹ ہاگسن پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ، ہلٹن فارما پرائیویٹ لمیٹڈ، یو ایس ڈینیم ملز لمیٹڈ، ہوٹل ون پرائیویٹ لمیٹڈ اور الریاض ایجنسیز پرائیویٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔