کاشتکار گندم کو مختلف بیماریوں اور کیڑوں سے بچانے کیلئے صرف ترقی دادہ اقسام کاشت کریں، ماہرین زراعت

جمعہ 8 نومبر 2019 16:39

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 نومبر2019ء) : ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گندم کو مختلف بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملے سے بچانے کیلئے صرف ترقی دادہ اقسام ہی کاشت کریں تاکہ اچھی فصل کاحصول ممکن ہو سکے۔ انہوں نے بتایاکہ فیصل آباد ڈویژن سمیت صوبہ پنجاب کے آبپاش علاقوں میں گندم کی کاشت 20نومبر تک مکمل کرلینا بہتر ہے کیونکہ20نومبر کے بعد پچھیت سے گندم کی پیداوار میں 17سی20 کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے کمی واقع ہوتی ہے مگر دیر ہونے کی صورت میں بھی 30 نومبر تک گندم کی کاشت مکمل کی جاسکتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ کاشتکار گندم کی صرف ترقی دادہ اقسام ہی کاشت کریں تاکہ فصل کنگی وغیرہ کے حملے سے محفوظ رہے اور پیداوار پر منفی اثرات مرتب نہ ہونے پائیں اور فی ایکڑ زیادہ سے زیادہ پیداوارحاصل کی جاسکے۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ آبپاش علاقوں کیلئے سحر 2006،لاثانی 2008، فیصل آباد 2008، پنجاب 2011، آری 2011، این اے آر سی 2011، گلیکسی 2013، اجالا 2016، بورلاگ 2016، این این گندم 1،آس 2011،ملت 2011 جبکہ جنوبی پنجاب کیلئے جوہر 2016اور گولڈ 2016نامی اقسام گندم کی کاشت کیلئے موزوں ہیں جبکہ پاسبان90اورفیصل آباد08-کلراٹھی زمینوں میں کاشت کیلئے بہتر ہے۔

انہوںنے کہاکہ فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے ضروری عوامل میں کھادوں کے استعمال کا بڑاعمل دخل ہے مگر پاکستان میںکھادوں کا استعمال کم اور انتہانی غیر متوازن ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں کھادوں کے غیر متوازن استعمال کی ایک بڑی وجہ فاسفورسی کھاد کے حصول میں درپیش مشکلات ہیں تاہم گندم کی اچھی پیداوار کا انحصار اور زمین کی زرخیزی کو بحال رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ نائٹروجن اور فاسفورس کا تناسب1:1یا1:1.5 ہوناچاہیے۔

انہوںنے کہاکہ آبپاش علاقوں میں تمام کھاد بوائی کے وقت یا تمام فاسفورس اورآدھی نائٹروجن بوائی کے وقت جبکہ باقی ماندہ آدھی نائٹروجن پہلے پانی کے ساتھ ڈالنی چاہیے اسی طرح بارانی علاقوں میں نائٹروجن اور فاسفورس کی مطلوبہ مقدار بوائی کے وقت ڈال دی جائے تو بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :