آئی ایم ایف نے معاشی اقدامات کو تسلی بخش قراردے دیا

معاشی ترقی کی شرح کم ہے لیکن مثبت ہے، مہنگائی کم ہونے کی امید ہے، بیرونی اور مالیاتی خسارہ بھی کم ہورہا ہے، منی لانڈرنگ کے خلاف کافی اقدامات اٹھائے گئے۔ جائزہ مشن آئی ایم ایف کا اعلامیہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 8 نومبر 2019 19:27

آئی ایم ایف نے معاشی اقدامات کو تسلی بخش قراردے دیا
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔08 نومبر2019ء) آئی ایم ایف نے معاشی اقدامات کو تسلی بخش قراردے دیا۔ وفد آئی ایم ایف نے کہا کہ معاشی ترقی کی شرح کم ہے لیکن مثبت ہے، مہنگائی کم ہونے کی امید ہے، بیرونی اور مالیاتی خسارہ بھی کم ہورہا ہے، منی لانڈرنگ کے خلاف کافی اقدامات اٹھائے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت پر اپنا پہلا جائزہ مکمل کرلیا۔

جائزہ اجلاس میں حکومت کی معاشی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ آئی ایم ایف وفد نے کہا کہ جائزہ مشن 28 اکتوبر سے 8 نومبر تک پاکستان میں رہا۔آئی ایم ایف وفد نے اقتصادی ٹیم سے ملاقاتیں اور اجلاس کیے۔ آئی ایم ایف کا آئندہ اجلاس نئے سال کے آغاز میں ہوگا۔ اعلامیہ آئی ایم ایف میں کہا گیا کہ پاکستان کی معاشی کارکردگی سے بورڈ کو آگاہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

بورڈ کارکردگی کی بنیاد پر45 کروڑ ڈالر کی قسط منظور کرے گا۔ آئی ایم ایف وفد کا کہنا ہے کہ مہنگائی کم ہونے کی امید ہے، پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خاتمے کیلئے کافی اقدامات اٹھائے۔ پاکستان کے ساتھ معاشی پالیسیوں کا تعین کیا گیا۔ پاکستان نے معاشی اصلاحات پر عملدرآمد بہتر کیا ہے۔ جائزہ مشن نے بتایا کہ بیرونی اور مالیاتی خسارہ کم ہورہا ہے۔

معاشی ترقی کی شرح کم ہے لیکن مثبت ہے۔ دوسری جانب ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے مشن کے ساتھ بات چیت کامیاب رہی، حکومت نے ٹیکس چھوٹ کے لیے نہیں کہا اس کی ضرورت نہیں تھی۔ تاہم جب اسلام آباد میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈبن سانچیز نے اس حوالے سے بات کرنے سے انکار کردیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مشن نے اسٹیٹ بینک کی پالیسی کو سراہا اور مختصر سے درمیانی مدت تک اس کے تسلسل کی خواہش کا اظہار کیا۔

علاوہ ازیں مشن چاہتا ہے کہ حکومت قانونی طریقے سے اسٹیٹ بینک کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ کردار کرے۔ ایک سوال کے جواب میں حکومتی عہدیدار نے کہا کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے ٹیکس استثنیٰ سے گریز اور ٹیکسوں کی ہم آہنگی اور اس حوالے سے خامیوں کے خاتمے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کا کہا۔ حکومتی عہدیدار نے کہا کہ ٹیکس ہدف پر نظر ثانی نہیں کی گئی نہ ٹیکس چھوٹ مانگی گئی نہ ہی اس کی ضرورت تھی۔