بھارت کی ریاست اترپردیش کیلئے ہائی الرٹ جاری، تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے

بھارت کی سپریم کورٹ کل بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنائے گی، انتہاء پسند ہندووں کی بھارتی حکومت نے رام مندر کی تعمیر کی تیاریاں شروع کر دیں، فسادات پھوٹ پڑنے کا خدشہ

muhammad ali محمد علی ہفتہ 9 نومبر 2019 00:00

بھارت کی ریاست اترپردیش کیلئے ہائی الرٹ جاری، تمام تعلیمی ادارے بند ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 نومبر2019ء) بھارت کی ریاست اترپردیش کیلئے ہائی الرٹ جاری، تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے، بھارت کی سپریم کورٹ کل بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنائے گی، انتہاء پسند ہندووں کی بھارتی حکومت نے رام مندر کی تعمیر کی تیاریاں شروع کر دیں، فسادات پھوٹ پڑنے کا خدشہ۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کی ریاست اتر پردیش کی ہندو انتہاء پسند حکومت نے ریاست میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کل بروز ہفتہ انتہائی حساس بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنائے گی۔ بابری مسجد کیس کا فیصلہ ہفتے کی صبح ساڑھے 10 بجے سنایا جائے گا۔ بھارت کی سپریم کورٹ نے ایودھیا معاملے پر 40 دن سے زیادہ سماعت روزانہ کی بنیاد پر کیں اور 16 اکتوبر کو چیف جسٹس رنجن گگوئی نے طویل عرصے سے جاری تنازع کی سماعت کو ختم کیا اور فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب بھارتی حکومت نے ایودھیا اور اس کے اطراف کئی علاقوں میں سیکیورٹی انتظامات سخت کردیئے ہیں۔ بھارت کی متعدد ریاستوں جن میں مہاراشٹرا، کرناٹک، گجرات اور دیگر شامل ہیں، ان سب میں سیکورٹی ریڈ الرٹ جاری کر کے بظاہر ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے اور تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ خاص کر ریاست اترپردیش میں اسکول، کالج سمیت تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں۔

جبکہ مودی حکومت نے اترپردیش میں فوجی دستے بھی بھیج دیے ہیں۔ واضح رہے کہ 2010 میں الہٰ آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں چار سول سوٹس پر ایودھیا میں 2 اعشاریہ 77 ایکڑ زمین کو تینوں فریقوں میں مساوی طور پر تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔ ان فریقین میں سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھارا اور رام لالہ شامل تھے۔ بعد اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا جس کا فیصلہ اب کل سنایا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ انتہاء پسند ہندووں کے حق میں سنایا جائے گا۔ اسی باعث انتہاء پسند ہندووں نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں۔ جبکہ یاد رہے کہ بابری مسجد کو 1992 میں انتہاء پسند ہندووں نے شہید کر دیا تھا۔