کرتاپور راہداری کے افتتاح کے روز بابری مسجد کا فیصلہ سنانے کا مقصد کیا ہے؟

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلےنے سکھ برادری کی خوشیاں چھین لی ہیں،فیصلہ کرتاپور راہداری کے افتتاح کے دن ہی سنانا سکھ برادری کے خلاف ایک سازش ہے۔ وزیر خارجہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 9 نومبر 2019 11:24

کرتاپور راہداری کے افتتاح کے روز بابری مسجد کا فیصلہ سنانے کا مقصد ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔09نومبر 2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کیس پر سنائے جانے والے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے نے سکھ برادری کی خوشیاں چھین لی ہیں۔اپنے بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کیس کا فیصلہ کرتاپور راہداری کے افتتاح کے دن ہی سنانا سکھ برادری کے خلاف ایک سازش ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنانے کے لیے بھارتی سپریم کورٹ پر بے پناہ دباؤ تھا۔انہوں نے کہا مودی کی سیاست نفرت کی سیاست ہے۔بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے آج کے دن فیصلہ سنانے کا کیا مقصد ہے؟۔بھارت کے مسلمان پہلے ہی دباؤ میں تھے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بابری مسجد کی زمین ہندوؤں کو دینے کے فیصلے کے بعد بھارت میں مسمانوں پر مزید دباؤ بڑھے گا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے تاریخی بابری مسجد کی شہادت کے کیس کا فیصلے میں مسلمانوں کو مسجد کے لیے متبادل جگہ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے. مذکورہ فیصلہ بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سنا رہا ہے جس میں ایک مسلمان جج بھی شامل ہیں فیصلے کے ابتدائی حصے میں عدالت عظمیٰ بابری مسجد کے مقام پر نرموہی اکھاڑے اور شیعہ وقف بورڈ کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے بھارتی چیف جسٹس نے سماعت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تاریخی شواہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بابری مسجد کی تعمیر خالی زمین پر نہیں کی گئی تھی‘ مسلمان مسجد کے اندرونی مقام پر عبادت کرتے تھے جبکہ ہندو مسجد کے باہر کے مقام پر اپنی عبادت کرتے تھے. چیف جسٹس نے کہا کہ ہندوﺅں کی جانب سے یہ دعویٰ کہ دیوتا رام کا جنم بابری مسجد کے مقام پر ہوا تھا غیر متنازع ہے جبکہ مذکورہ زمین کی تقسیم قانونی بنیادوں پر ہونی چاہیے. بابری مسجد فیصلے کے حوالے سے پورے بھارت میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کردیے گئے تا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جاسکے سڑکوں پر سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ اور حفاظتی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے اضافی انتظامات کیے گئے ہیں.