ذوالفقار مرزا، شریک ملزمان کیخلاف 4 مقدمات کی سماعت تفتیشی افسر کی استدعا پر ملتوی کردی گئی

ہفتہ 9 نومبر 2019 17:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2019ء) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا، شریک ملزمان کیخلاف 4 مقدمات کی سماعت تفتیشی افسر کی استدعا پر ملتوی کردی۔کراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا، شریک ملزمان کیخلاف 4 مقدمات کی سماعت ہوئی۔

سابق وزیر داخلہ زوالفقار مرزا اور دیگر ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ کیس کے تفتیشی افسر کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کچھ دستاویزات بدین میں بھول کر آگیا ہوں لہزا آج بیان قلمبند نہیں کراسکتا۔ دستاویزات ساتھ نہ لانے پر عدالت تفتیشی افسر پر برہم ہوگئی۔ عدالت نے ریماکس دیئے اس طرح تو کیس میں تاخیر ہوتی رہے گی۔

(جاری ہے)

عدالت نے کیس کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔ سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا و دیگر کیخلاف 4 مقدمات زیر سماعت ہیں۔ پولیس کے مطابق ملزمان پر دہشت گردی جلا گھیر اور دیگر الزامات ہیں۔ ملزمان کیخلاف بدین کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔ غیر رسمی گفتگو میں سابق ویر داخلہ سندھ ذولفقار مرزا نے کہا کہ جو لوگ تیزی سے ہماری زمین پر قبضہ کرنے آئے تھے اسی رفتار سے واپس بھاگ گئے۔

یہ قبضہ اسی نے کروایا تھا جو کہتا تھا پاکستان کھپے، اسکا اور اسکی بہن کا پیٹ بھرتا نہیں۔ بدین کی غیرت مند عوام نے قبضہ مافیا کو وہاں سے بھگایا۔ بدین کی عوام نے ملک دشمن اور عوام دشمنوں کو واضح پیغام دے دیا کہ بدین میں انکے لئے کوئی جگہ نہیں۔ ذولفقڑ مرزا نے کہا کہ کرتارپور راہداری کا افتتاح حکومت پاکستان کا اچھا اقدام ہے۔ انسانی ہمدری کے تحت اس اقدام پر میں وزیراعظم اور آرمی چیف کو سلام پیش کرتا ہوں۔

یہ اقدام پچھلی حکومتوں کو اٹھانا چاہیے تھا لیکن انکی بھوک اتنی تھی کہ اس طرف کسی نے توجہ نہ دی۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے پر حکومتی زمہ داران معاملات کو سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اللہ کرے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات افہام و تفہیم سے حل ہو جائیں۔