تعلیم کو تختہ مشق بناکرتعلیمی نظام کی بربربادی اور اپنے مفادات میں لگے ہوئے ہیں، انس تکریم

ہفتہ 9 نومبر 2019 19:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2019ء) پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک(PEN)کے صوبائی جنرل سیکرٹری سید انس تکریم کاکاخیل نے کہاہے کہ جائزہ امتحانات کے بعد اب آٹھویں جماعت بورڈامتحان پراربوں روپے ضائع کئے جارہے ہیں، گزشتہ کئی سالوں سے تعلیم کو تختہ مشق بناکربہت سارے لوگ اس صوبے میں تعلیمی نظام کی بربربادی اور اپنے مفادات میں لگے ہوئے ہیں نیب اوروزیراعلی خیبرپختونخوا نوٹس لے کر جائزہ امتحان پراٹھنے والے اخراجات اوراسکانفع ونقصان کی انکوائری کریں۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ صوبے کے محدودتعلیمی بجٹ کے تحت ہونیوالے پانچویں اورآٹھویں جماعت کے جائزہ امتحانات کا کیافائدہ ہوا ،تشخیص کیاہوئی اور کیااقدامات لئے گئے چار سال اربوں روپے ضائع کر کے اب آٹھویں کو بورڈ امتحان بنایا جا رہا ہے تمام صوبوں میں ابھی تک 2006 کا نصاب چل رہا ہے کسی بھی صوبائی حکومت نے اپنا نصاب نہیں بنایا2006 کے نصاب کے مطابق نیشنل کوریکولم فریم ورک نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات رکھے ہیں اور انکو سرٹیفکیٹ ایوارڈ کئے ہیں اسکو کوالیفیکشن کہا جائیگا ایسے میں مڈل امتحان کو بورڈ کا امتحان بناکر نہ صرف اسکول سے باہربچوں میں غیر معمولی اضافہ ہوگا بلکہ بچوں اور والدین پر اضافی مالی بوجھ اور مشکلات میں اضافہ ہوگا ایک صوبے میں کوالیفیکیشن کے امتحان کا فرق صوبوں میں بچوں کے مائیگریشن میں مشکلات کھڑی کرینگے بلکہ معیار تعلیم کو ایک شدید دھچکا لگے گاکیونکہ نویں اور دسویں کا اکھٹا امتحان لینے کی بھی بات ہورہی ہے ایسے وقت میں جبکہ دنیا سمسٹر سسٹم کی طرف جا رہی ہے اور ٹیچنگ اور اسسمنٹ ساتھ ساتھ کرنے کی باتیں ہورہی ہے ایسے میں دو سالہ کمپوزٹ امتحان وہ بھی ایک صوبے میں ایک بھونڈا مذاق ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ صوبائی افسر شاہی کے ایسے فیصلے جو نہ مخصوص فورم پر زیر بحث رہے اور نہ تعلیمی ماہرین کی رائے لی گئی، صوبے کے تعلیمی نظام کیلئے نہ صرف تباہ کن ہوگابلکہ موجودہ حکومت کیلئے شرمندگی کا باعث بنے گا۔