مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے ان ڈائریکٹ ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیں ،قمر زمان کائرہ

مولانا کے آزادی مارچ کی ہی بدولت تاجروں کو شناختی کارڈ کی شرط کے حوالے سے تین ماہ کا ریلیف ملا ہے،میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 9 نومبر 2019 19:10

مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے ان ڈائریکٹ ثمرات آنا شروع ہوگئے ..
سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے براہ راست تو نہیں لیکن ان ڈائریکٹ ثمرات ضرور آنا شروع ہوگئے ہیں اور مولانا کے آزادی مارچ کی ہی بدولت تاجروں کو شناختی کارڈ کی شرط کے حوالے سے تین ماہ کا ریلیف ملا ہے سکھر میں سید خورشید احمد شاہ کی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کے فیصلے کی بھی مذمت کی ہے اور اسے کرتار پور راہداری کے منصوبے کو خراب کرنے اوراس کا رخ موڑنے کی کوشش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کہ تاریخی قضیوں کا یوں عدالتی فیصلہ آنا کسی طور مناسب نہیں ہے بھارت میں مسلمان مظالم کا شکار ہیں پہلے انہیں حکمرانوں کا سامنا تھا اب انہیں عدالتی فیصلوں کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ان حکمرانوں جو نریندر مودی کی کامیابی کے لیے دعاگو تھے کی آنکھیں کھل جانی چاہیں ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نے کشمیر کو ہندوستان کا حصہ بنانے کی بات کی تھی تو اس نے یہ کرکے دکھایا اب وہ پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے تو ہمارے حکمران اس پر بھی کوئی لائحہ عمل اختیار کرنے کے باوجود خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ان کا صرف کام مخالفین کو کچلنا رہ گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف جہاں سے چاہیں علاج کرانا چاہیں انہیں اس کی اجازت ملنی چاہیے تاہم ان کے اور آصف زرداری کے معاملے میں فرق ہے آصف زرداری کو کوئی سزا نہیں ملی ہوئی ہے ان کو صرف شکوک وشہبات اور مفروضوں کی بنیاد پر پابند سلاسل رکھا گیا ہے انہوں نے تو اپنی ضمانت کی درخواست بھی واپس لے لی ہے حکومت کو انہیں رہا کرنا چاہیے ان سے کسی کو کوئی خدشہ نہیں ہے ان کو یا ان کی بہن فریال تالپور کو جب جب طلب کیا گیا ہے یہ عدالت میں پیش ہوئے ہیں سوالوں کے جوابات دیئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کے خلاف پہلے بھی تحقیقات ہوچکی ہیں مگر ثابت کچھ نہیں ہوا اب بھی بڑے الزامات لگائے گئے ہیں لیکن ثابت کچھ نہیں ہوسکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ عدالت کو آج ان کا جوڈیشل ریمانڈ دینا پڑا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مقدمات عدالتوں میں بھی لڑرہے ہیں اور عوام کے سامنے بھی لڑیں گے لیکن حکومت کی انتقامی کاروائیاں نہ خمہورہت کے لیے بہتر ہیں نہ ریاست کے لیے بہتر ہیں اور نہ حکومت کے لیے بہتر ہیں اس وقت صرف پیپلز پارٹی اور ن لیگ ان کے انتقام کا نشانہ بنی ہوئی ہیں پیپلزپارٹی نے تو پہلے بھی اس طرح کی صورتحال کا سامنا کیا ہے اور اب بھی کررہی ہے۔