کے ا یم سی کے ملازمین کو 15 فیصد اضافہ شدہ تنخواہ کی بجائے پچھلی تنخواہ کی ادائیگی کا بل پرنٹ کرنے پر ملازمین میں سخت اشتعال

وعدے کے باوجود پرانی تنخواہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے، کے ایم سی ہیڈ آفس کی تالابندی کرنے کے فیصلے کی سجن یونین کی جانب سے حمایت کا فیصلہ

ہفتہ 9 نومبر 2019 19:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2019ء) کے ایم سی کے 13 ہزار سے زائد ملازمین کو جولائی 2019 کے بجٹ میں اعلان کردہ تنخواہوں، پنشن میں ماہوار 15 فیصد اضافہ کرنے کے فیصلے پرتاحال کے ایم سی نے عملدرآمد شروع نہیں کیا۔ آج سے پچھلی تنخواہ کی ادائیگی کا بل پرنٹ ہونے کی اطلاعات پر ملازمین میں سخت اشتعال پیدا ہوگیا۔ ملازمین نے جمع ہوکر سجن یونین کے دفتر میں جاکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ وہ کسی صورت پرانی تنخواہ قبول نہیں کریں گے اور پیر 11 نومبر سے کے ایم سی ہیڈ آفس میں تالابندی کرکے تمام کام بند کردیں گے۔

سجن یونین (سی بی ای) کے ایم سی کے صدر سید ذوالفقار شاہ نے ملازمین کو پرامن رہنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا اور نہ ہی میئر کراچی یا میٹروپولیٹن کمشنر ملازمین کے مسائل میںدلچسپی لے رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کے باعث امن و امان کی صورتحال خرابی کی طرف جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وعدہ کیا گیا تھا کہ ایک سے 15 گریڈ کے ملازمین کو ماہ اکتوبر کی تنخواہ 15 فیصد اضافے کے ساتھ نومبر میں ادا کی جائے گی جبکہ ایک ماہ کے بقایا جات بھی ادا کیے جائیں گے لیکن اب جبکہ نومبر کے بھی 9 روز ہوگئے ہیں تاحال تنخواہ کی ادائیگی تو درکنار بلز تک پرنٹ نہیں ہوئے جس سے ملازمین میں سخت اشتعال اور غصہ پایا جاتا ہے۔

ملازمین کا موقف ہے کہ حکومت سندھ نے اضافی فنڈز فراہم نہیں کیے لیکن OZT گرانٹ کے علاوہ 43 کروڑ کی اسپیشل گرانٹ کے اندر رہتے ہوئے ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی ممکن ہوسکتی ہے کیونکہ مسلسل ملازمین و افسران ریٹائر ہورہے ہیں اور ان کی تنخواہوں کی رقم کے پیسے بچ رہے ہیں جس سے نہ تو انہیں لیو انکیشمنٹ ادا کی جارہی ہے اور نہ ہی ان کے دیگر واجبات ادا کیے جارہے ہیں تو پھر یہ رقم کہاں خرچ ہورہی ہے اس کا حساب ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے ایم سی ملازمین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ اپنے حق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں اور حق کے حصول کیلئے کسی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔ انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ ٹکرائو کی پالیسی سے گریز کرتے ہوئے ملازمین کو ان کا جائز حق دیا جائے۔ بصورت دیگر خرابی صورتحال کی ذمہ دار کے ایم سی انتظامیہ ہوگی۔