حالیہ برسوں میں گاجر بوٹی کا موثر تدارک نہ کیا گیا تو الرجی‘ خارش‘ دمہ اور چنبل کی بیماریوں میں ہوشربا اضافہ ہوجائے گا، زرعی ماہرین
ہفتہ 9 نومبر 2019 19:12
(جاری ہے)
اپنے خطاب میں ڈاکٹر محمد اشرف نے توقع ظاہر کی کہ جس طرح اس گائوں کی بیٹی ارفع کریم رندھاوا نے اپنی آئی ٹی صلاحیتیوں سے ملک اور گائوں کو پوری دنیا میں متعارف کروایا اسی طرح گائوں کے لوگ بہترین تنظیم سازی کے ذریعے گائوں کو گاجر بوٹی کے پائیدار و موثر خاتمے کے حوالے سے ایسا ماڈل بنائیں گے کہ جس کی دوسرے اضلاع اور دیہاتوں میں مثال دی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی زیرقیادت یونیورسٹی ماہرین تحقیقاتی لیبارٹریوں سے نکل کر کاشتکاروں تک پہنچ رہے ہیں تاکہ اپنے علم و مشاہدے کی بنیاد پر سامنے آنیوالی ٹیکنالوجی کو کسانوں تک پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ چند دن پہلے انہیں رجوعہ سادات میں چاول کی براہ راست بوائی کے ایک ماڈل فارم پر جانے کا موقع ملا جہاں یونیورسٹی ماہرین مقامی کاشتکاروں کو چاول کی پنیری کے بجائے ڈائریکٹ سیڈنگ کی ٹیکنالوجی سے آگاہ کر رہے تھے جس سے پانی کی 40فیصد بچت اور کھیت میں پودوں کی تعداد پوری ہونے سے پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری مقامی جڑی بوٹیوں کے مقابلے میں گاجر بوٹی بھرپور قوت مدافعت کی حامل ہے جوکم وقت میں پروان چڑھتے ہوئے تیزی سے پھیل رہی ہے جس سے جانوروں کے ساتھ ساتھ انسانی صحت کو بھی نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مستقبل قریب میں یونیورسٹی کے کسان میلے کو نئے انداز سے منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں کسانوں تک قابل عمل‘ سستی اور آسان ٹیکنالوجی پہنچائیں گے۔ پروگرام کے فوکل پرسن ڈاکٹر اعجاز اشرف نے انکشاف کیا کہ حالیہ برسوں کے دران اسلام آباد کے الرجی سینٹر کے ساتھ ساتھ شہر کے الائیڈ ہسپتال میں الرجی ‘ خارش کے مریضو ں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے جس کی بڑی وجہ زہریلے کیمیکلز کی حامل گاجر بوٹی کی جانوروں کی خوراک اور حکمیوں کی طرف سے انسانی ادویات میں اس کا بڑھتا ہوا استعمال ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ اسے جڑ سے اکھاڑ کر زمین میں دبادینا ہی اس کا موثر تدارک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہرچند گاجر بوٹی بیماری اور غربت اپنے ساتھ لیکر جاتی ہے اور جہاں پنجے گاڑھ لیتی ہے بڑی تیزی سے اپنی آبادی میں اضافہ کرلیتی ہے تاہم آسٹریلیا نے اس کے موثر تدارک کیلئے ایسے کیڑے متعارف کروائے ہیں جو اس بوٹی کو کم وقت میں کھا کر ختم کر دیتے ہیں لیکن وہ سال میں صرف دو ماہ یہ کام کرپاتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت سے ہوا کے ذریعے ایسے کیڑے پاکستان میں بھی داخل ہوچکے ہیں جو اس کے خاتمے کیلئے بڑے موثر ہوسکتے ہیںتاہم کیبی بھی جلد ایسے کیڑے پاکستانی کھیتوں میں چھوڑے گا جو سال میں آٹھ دس مہینے اس گاجر بوٹی کے خاتمے کیلئے ہماری مدد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہرچند پاکستانی معاشرے میں تنظیم سازی ایک انتہائی مشکل کام ہے تاہم اگر اس طرح گائوں کے لوگ منظم ہوکر کسی مہم کو آگے بڑھائیں تو اس کی کامیابی یقینی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ بہت سے کاشتکار لاعلمی میں کھیت میں روٹا ویٹر کے استعمال سے اس کے پودوں اور بیج کو زمین میں دفن کر رہے ہیں جس کی وجہ سے کھیت میں فصل کے پودوں کی تعداد اور پیداوار نئے مسائل کا شکار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گاجر بوٹی جانوروں کیلئے زہریلے اثرات رکھتی ہے کیونکہ اس میں پائے جانیوالے زہریلے مادے جانوروں کے منہ پر الرجی اور بھوک کو کم کردیتے ہیں جس سے جانوروں کے دودھ اور گوشت کی کوالٹی متاثر ہوتی ہے۔ کیبی کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرحمن نے کہا کہ گاجر بوٹی ہرگزمقامی جڑی بوٹی نہیں ہے یہ 2005ء میں امریکہ و میکسکو سے برصغیر میں پہنچی جس نے بہت کم وقت میں پورے ملک کو لپیٹ میں لے لیااور وہ خبردار کر رہے ہیں کہ اگر اس کی موثر روک تھام اور انسداد نہ کیا گیا تو یہ اگلے دس برسوں میں اپنی خطرناک شکل میں انسانی اور حیوانی آبادیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کئی ممالک نے اس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے قانون سازی بھی کی ہے جس میں اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے والوں کیلئے پرکشش امدادی پیکیج بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایاکہ چونکہ گاجر بوٹی اپنے اردگرد بوئی جانیوالی کسی بھی فصل کے بیجوں کی چالیس فیصد تک بوائی کو کم کردیتی ہے اس طرح اس کی پیداوار میں بھی اسی تناسب سے کمی کا باعث بنتی ہے لہٰذاکھیت کے کناروں اور کھیت سے اس کا فوری طور پر خاتمہ کیا جائے۔انہوں نے بتایا کہ عالمی سطح پر گاجر بوٹی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد ایک سال کے دوران 1.4کھرب ڈالر نقصان یا عالمی جی ڈی پی کو 5فیصد کمی کا سامنا ہے۔ سیمینار سے ڈین سوشل سائنسز ڈاکٹر محمود رندھاوا‘ چوہدری احمد نواز رندھاوا اور انجینئر عظیم رندھاوا نے اپنے خطاب میں گاجر بوٹی کے خاتمے کیلئے بھرپور کردار ادا کرنے اور اس پیغام کو پورے گائوں تک لیجانے کے عزم کا اظہار کیا۔مزید زراعت کی خبریں
-
پاکستان بزنس فورم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس
-
مشروم کی 150 اقسام ، ہزاروں لوگ مشروم کی ایکسپورٹ کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ کما رہے ہیں، ترجمان آری
-
پنجاب حکومت کا اگلے 2 سالوں کے دوران کاشتکاروں کو 60 فیصد سبسڈی پر 56 اقسام کے زرعی آلات فراہم کرنے کا فیصلہ
-
کماد کے کاشتکاروں کو فصل کی گوڈی اور نائٹروجن کھاد کی دوسری قسط ڈالنے کے بعد آبپاشی کی ہدایت
-
بہاریہ مکئی کو گڑوؤں اور کونپل کی مکھی سے بچانے کے لئے کاشتکاروں کومناسب دانہ دار زہرکے استعمال کامشورہ
-
کاشتکاروں سے 44 ہزار 783 میٹرک گندم کی خریداری کا ہدف مقررکیا گیا ہے، ڈپٹی کمشنرسیالکوٹ
-
فی 50 کلوگرام بیگ یوریا کی قیمت میں634روپے کا اضافہ
-
کپاس کی کاشت 15مئی سے 31مئی کے دوران مکمل کرنے کی ہدایت
-
پنجاب میں 40لاکھ ایکڑ پر کپاس کاشت کرنے کا ہدف مقرر
-
حکومت پنجاب کپاس کی پیداوار میں اضافہ کو اپنی اولین ترجیح کے طور پر لئے ہوئے ہے
-
کاشتکاربہاریہ سورج مکھی کی بہترین پیداوار کے لئے اچھے اگاؤ کاحامل بیج استعمال کر یں، محکمہ زراعت
-
امرود کے باغبانوں کو نئے پودے لگانے کا عمل 15اپریل تک مکمل کرنے کی ہدایت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.