Live Updates

سکھوں نے کبھی نہیں کہا کہ پنجاب کے درمیان لکیر کو ختم کیا جائے: رہنما مسلم لیگ ن

یہ لکیر نہیں بارڈرہے جسے بھارتی اور پاکستانی سکھ تسلیم کرتے ہیں، کرتار پور بارڈر کھولنے کی کوشش میاں نواز شریف دور میں بھی ہوئی، بے نظیر کے دور حکومت میں بھی ہوئی: سردار رمیش سنگھ اروڑا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ ہفتہ 9 نومبر 2019 23:33

سکھوں نے کبھی نہیں کہا کہ پنجاب کے درمیان لکیر کو ختم کیا جائے: رہنما ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔09 نومبر2019ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سردار رمیش سنگھ اروڑا نے کرتارپور راہداری کھولے جانے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سکھوں نے کبھی نہیں کہا کہ پنجاب کے درمیان لکیر کو ختم کیا جائے، یہ لکیر نہیں بارڈرہے جسے بھارتی اور پاکستانی سکھ تسلیم کرتے ہیں، کرتار پور بارڈر کھولنے کی کوشش میاں نواز شریف دور میں بھی ہوئی، بے نظیر کے دور حکومت میں بھی ہوئی لیکن عملی اقدامات نہ کیے جاسکے۔

سردار رمیش سنگھ نے کہا کہ کرتارپور صاحب کے ساتھ ان کا خاندانی انس ہے، ہمارے خاندان نے گردوارہ کھلنے پر اس کی سیوہ سنبھالی۔ گرونانک صاحب نے زندگی کے آخری 18 سال یہیں گزارے اور یہیں ان کی آخری آرام گاہ بنی۔ انہوں نے کہا اگرچہ قیام پاکستان کے وقت بہت سے سکھ ہجرت کر کے بھارت چلے گئے لیکن انہیں فخر ہے کہ ان کا خاندان پاکستان میں ہی آباد رہا اور یہی انکا وطن ہے۔

(جاری ہے)

‘ انہوں نے بتایا کہ ان کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے اور بطور سیاسی کارکن وہ سمجھتے ہیں کہ کرتار پور بارڈر کھولنے کی کوشش میاں نواز شریف دور میں بھی ہوئی، بے نظیر کے دور حکومت میں بھی ہوئی لیکن اس وقت عملی اقدامات نہ ہو سکے۔ لہذا موجودہ دور حکومت میں سکھوں کے لیے بارڈر کھلنا نہ صرف سکھ برادری کے لیے خوش آئند ہے بلکہ دونوں ملکوں میں قیام امن کے لیے بھی سازگار اقدام ہے۔

انہوں نے کہا ’کرتار پور راہداری کھلنے سے متعلق متنازعہ بیانات قابل مذمت ہیں کیوں کہ اس سے لوگوں کی دل آزادی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا ایل او سی پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا کرتار پور راہداری سے کوئی تعلق نہیں۔ کیوں کہ سکھ برادری صرف مذہبی بنیادوں پر ایک ہے لیکن شہریت کے لحاظ سے بھارتی اور پاکستانی سکھ اپنے اپنے ملک کے لیے وفاداری کا جذبہ رکھتے ہیں۔

‘ انہوں نے کہا ایل او سی پر حالات جیسے بھی رہے کرتار پور راہداری کا کام بند نہیں ہوا اسی طرح حالات جو بھی ہوں یہ راہداری کھلی رہنی چاہیے۔ انہوں نے کہا سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن یہ راہداری کھولنے پر وہ وزیر اعظم عمران خان کے شکرگزار ہیں۔انہوں نے دونوں ملکوں سے اپیل کی کہ گرونانک کی تعلیمات کے مطابق امن، بھائی چارے، محبت اور تعاون کو فروغ دینا چاہئے۔انہوں نے کہا ’دعوے سے کہتا ہوں کہ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ ہیں۔ ان کے جان ومال کے تحفظ اور عبادت گاہوں کو بھی اہمیت دی جاتی ہے۔ گردوارہ کرتار پور دنیا کا سب سے بڑا گردوارہ بن چکا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات