Live Updates

بھارت میں تمام اقلیتیں دبائو کا شکار ہیں،مقبوضہ کشمیر کی حالت دنیا کے سامنے ہے،صدر مملکت عارف

مسلمانوں کے دکھ دردکو بانٹنے کا نام ریاست مدینہ ہے ، ہم مرحلہ وار اس جانب بڑھ رہے ہیں ، آہستہ آہستہ قانون سازی اور اس پر عملدرآمد سے ریاست مدینہ کے خواب کی تکمیل ہوگی، آئندہ ہفتے صحت ،تعلیم اور مذہبی امور کے وزراء کو مدعو کررہے ہیں ،مسجد کو صحت اور تعلیم کے حوالے سے مرکز بنانے پر بات ہوگی، سیرت النبی ؐکانفرنس سے خطاب آپؐنے ظلمتوں، جہالتوں، نفرتوں، تعصبات کو ختم کیا، ایسے معاشرے میں جہاں بچیوں کو زندہ درگور کیا جاتا تھا آپ نے معاشرے کو بدل دیا، نور الحق قادری ریاست کے پیسوں سے کاروبار نہیں کرتا اور ریاست اور عوام کو مقدم سمجھتا ہے ، اس کو اپنے مقصد میں ضرور کامیابی حاصل ہوگی، بابر اعوان کا خطاب

پیر 11 نومبر 2019 15:01

بھارت میں تمام اقلیتیں دبائو کا شکار ہیں،مقبوضہ کشمیر کی حالت دنیا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بھارت میں تمام اقلیتیں دبائو کا شکار ہیں،مقبوضہ کشمیر کی حالت دنیا کے سامنے ہے،مسلمانوں کے دکھ دردکو بانٹنے کا نام ریاست مدینہ ہے ، ہم مرحلہ وار اس جانب بڑھ رہے ہیں ، آہستہ آہستہ قانون سازی اور اس پر عملدرآمد سے ریاست مدینہ کے خواب کی تکمیل ہوگی، آئندہ ہفتے صحت ،تعلیم اور مذہبی امور کے وزراء کو مدعو کررہے ہیں ،مسجد کو صحت اور تعلیم کے حوالے سے مرکز بنانے پر بات ہوگی۔

منعقدہ عالمی رحمتہ اللعالمین کانفرنس سے کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ یہ میرے لئے سعادت کی بات ہے کہ نبی ﷺ کی میلاد کی تقریب ہے جس میں ریاست مدینہ کے تصور پر بات کر سکوں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ نبی ﷺ کی زندگی کے واقعات مجھے راسخ العقیدہ مسلمان بناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی ہر چیز اللہ کے ہونے کی گواہی دیتی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ 1997 میں جب ہم لوگ تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے نتھیا گلی میں جمع ہوئے تو وہاں پر اس بات پر بات ہوئی کہ ہم کیسا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں۔وہاں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے رہنما بھی تھے تاہم وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا تصور ریاست مدینہ سے شروع ہوتا ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، عمران خان ریاست مدینہ پر کامل یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نبیؐ سے محبت میں صحابہ اپنی پوری زندگی ان کی تقلید میں گزارتے ان کی محبت کا مقام یہ تھا کہ نبیؐ کو جو کھانا شوق سے کھاتے دیکھتے ساری زندگی وہی کھاتے، یہ مومن کی ایمان کی صفات میں سے ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کیلئے احساس پروگرام شروع کیا ہے۔انہوں نے نبیؐ کے دور کا ایک واقع سنایا جس میں حضورؐ پر صحابہ کی محفل میں یہ وحی نازل ہوئی کہ کون ہے جو اللہ کو قرض دے گا، اس پر صحابہ نے دریافت کیا کہ اللہ کو کوئی کیسے قرض دے سکتا ہے ،اللہ کے رسولؐ نے بتایا کہ اللہ کی مخلوق پر خرچ کرکے یہ قرض دیا جاسکتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے بہتر واپس کرتا ہے اس محفل میں بیٹھے ایک صحابی نے رسولؐ سے کہا کہ وہ اپنا باغ اللہ کو قرض دیتے ہیں وہ وہاں سے اپنے گھر گئے تو گھر چونکہ باغ میں تھا اس لئے اس کے باہر کھڑے ہوکر اپنی اہلیہ کو آواز دی کہ بچوں کو لے کر اس گھر سے باہر آجائو یہ باغ میں نے اللہ کو قرض میں دے دیا ہے۔

نبیؐ کے احکامات کی پیروی کرنے والوں کی ایسی حالت تھی۔انہوں نے کہا کہ عمرا ن خان کو یہ طعنہ دیا جارہا ہے کہ وہ ریاست مدینہ بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم پانچ وقت نماز میں یہ دعا مانگتے ہیں یا اللہ ہمیں سیدھے راستے پر چلا اسی طرح وہ ریاست مدینہ کی گردان کرتے ہیں ان کی یہ خواہش ہے کہ شیطان ان سے دور رہے اور وہ اس منزل کی طرف جائیں جو نبیؐ نے ہمیں دیکھائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان دنیا اس وقت اپنی قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے، رجب طیب اردوان،مہاتیر محمد اور عمران خان ان کے لیڈر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ پر بہت ظلم ہوا ہے ان ممالک میں تباہ کاریاں ہیں ،لاکھوں مسلمان شہید ہوئے ہیں،کشمیر کی صورتحال ہمارے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کرتار پور راہداری کھولنے اور بابری مسجد کی جگہ مندر کیلئے دینے کے فیصلے دنیا نے دیکھے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ اقلیتوں کا خیال رکھا ہے،1992 میں جس بابری مسجد شہید کی گئی وہ دنیا نے دیکھا ،صدر مملکت نے کہا کہ اس وقت ہمارے نزدیک ہر مسلمان کے درد کا مداوا ریاست مدینہ میں ہے۔ریاست مدینہ کا خواب دیکھنے والے ممالک میں یہ درد ہونا چاہیے۔ایک طرف ہم نے کرتار پور راہداری کھولی جو قیام پاکستان کی روح کے مطابق اقلیتوں کو ان کے مذہبی مقامات پر آزادی سے عبادت و زیارت کا اقدام تھا دوسری طرف بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔

کشمیریوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں کا مقدمہ بھر پور انداز میں لڑ کر یہ ثابت کیا کہ ریاست مدینہ میں مظلوموں کے حق میں آواز کیسے بلند کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں عورتوں کو مکمل حقوق حاصل تھے جبکہ یورپ میں اب ان حقوق کی بات کی جاتی ہے۔اسلام نے ان حقوق کی پیروی نہ کرنے والوں کو جہنمی قرار دیا،یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عورتوں کو ان کے حقوق دیں، اس ضمن میں علماء کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ نبیؐ نے دریا کے کنارے وضو کرنے پر پانی کے کم سے کم استعمال کی ضرورت پر زور دیا،وہ صفائی کا خصوصی اہتمام کرتے تھے، انہوں نے صحت و صفائی کی خصوصی تعلیم دی۔صدر مملکت نے کہا کہ آئندہ ہفتے وہ صحت ،تعلیم اور مذہبی امور کے وزراء کو مدعو کررہے ہیں جہاں ان سے مسجد کو صحت اور تعلیم کے حوالے سے مرکز بنانے پر بات ہوگی۔نبیؐ نے ایسے تمام کام مسجد سے کئے پاکستان میں ریاست مدینہ کی طرف تبدیلی کیلئے سماجی مسائل جن میں صحت ،تعلیم اور گڈ گورننس شامل ہے علماء اور عائمہ اس کیلئے کردار ادا کرسکتے ہیں،اس پلیٹ فارم نے دنیا کو بدلا اگر پاکستان بدلا تو اسی تصور سے بدلے گا۔

وفاقی وزیرمذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہا کہ آج کی بزم رحمت العالمین ﷺ میں پاکستان کے تمام صوبوں اور شہروں کی نمائندگی ہے۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ علماء، محقیقین اور دانشوروں کو جمع کیا جائے۔ آج کے دن کی مناسبت سے اس بزم ہستی نے بہت سے صبح و شام دیکھے ہیں تاہم 12ربیع الاول کی جب رات ختم اور صبح طلوع ہونے والی تھی تو حضرت عبداللہ اور سیدہ آمنہ بی بی کے گھر جو ہستی اس دنیا کو رونق بخش گئی اس طرح کی صبح تاریخ عالم میں نہ آئی ہے اور ہی نہ آئے گی۔

آپﷺ نے ظلمتوں، جہالتوں، نفرتوں، تعصبات کو ختم کیا، ناانصافی ختم ہوگئی اور ایسے معاشرے میں جہاں بچیوں کو زندہ درگور کیا جاتا تھا آپ نے معاشرے کو بدل دیا۔ آپﷺ ان جہالتوں اور اندھیروں میں تشریف لائے اور اس جہاں کو بقعہ نور بنایا،12ربیع الاول کی صبح نہ ہوتی تو قرآن، حج، نماز اور روزہ نہ ہوتا یہ سب اس صبح کی برکت سے ہے ۔ دنیا کی سب رونقیں آپﷺ کے نام سے ہیں اور آج ہم ان کے ذکر کیلئے یہاں ہم جمع ہیں، یہ ذکر پہلے بھی ہو رہا ہے، اب بھی ہو رہا ہے اور مستقبل میں بھی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ خدا نے تمام نبیوں سے عہد لیا کہ ان کے دور میں اگر حضورﷺ تشریف لائیں تو ان پر ایمان لائیں گے اور ان کی مدد کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ جب عیسیٰ تشریف لائے اور حضور نبی کریم ﷺ اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں تھا تو وہ صبح و شام آپ کی بشارت دیتے تھے اور آپ کا ذکر ہوتا رہتا تھا۔ اللہ نے حضور کے ذکر کو دوام بخشا ہے اور ایک وقت آئے گا جب صرف خدا کی ذات ہو گی اور اس وقت بھی میرا خدا آپﷺ پر درود بھیجتا رہے گا۔

آپﷺ کے ذکر کو بلند کرنے کی ذمہ داری خدا نے لی ہے اور جو اس ذکر سے وابستہ ہوگا اسکو بھی بلندیاں ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ امام شافعی فرماتے ہیں کہ درود کی تعظیم اور عظمت جو حضورﷺ کو بخشی گئی وہ حضرت آدم سے بلند ہے، حضرت آدم کو صرف فرشتوں نے سجدہ کیا لیکن درود میں تو خود خدا بھی شامل ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حضورﷺ کی ولادت کو 1494ہجری سال پورے ہوگئے اور دنیا کہاں سے کہاں چلی گئی، ٹیکنالوجی کی کتنی ترقی ہوئی ہے لیکن آج کے دور میں بھی ہمارے درویش وزیر اعظم عمران خان حضرت آمنہ کی جھونپڑی اور ریاست مدینہ کا ذکر کرتے ہیں اور اس صبح کا ذکر کرتے ہیں جب حضرت عبداللہ اور حضرت آمنہ کے گھر آپﷺ تشریف لائے۔

عمران خان امریکہ، یورپ کی بات نہیں بلکہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں، اور انہوں نے اقوام متحدہ سمیت او آئی سی کے پلیٹ فارمز پر اسلام کا حقیقی تشخص پیش کیا۔ وہ شخص جس نے اپنی جوانی اور زندگی کا زیادہ حصہ یورپ میں گذارا لیکن آج وہ ریاست مدینہ کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے کہ علماء اس حوالے سے ہماری رہنمائی کریں تاکہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں قائد اور علامہ اقبال کا پاکستان بنا سکیں اور ان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکیں۔

آج کی کانفرنس، پیش کئے گئے مقالات اور کتب نئے پاکستان کی بنیاد بنیں گے۔سابق وفاقی وزیر اور معروف قانون دان ڈاکٹر ظہیر الدین بابر اعوان نے کہا کہ ہمیں قرآن کی عظمت ، بہن کی عصمت کے تحفظ ، ماں کے قدموں تلے جنت اور باپ کی دعا مظلوم اور پیغمبر کی دعا کی طرح ہوتی ہے ، کے بارے میں حضور نبیؐ نے بتایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی ذات ایک ایسا مرکز ہے جس پر پورا عالم اسلام ہمیشہ یکجا اور متحد رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ معروف عیسائی مصنف مائیکل ہارٹ نے دنیا کے 100عظیم انسانوں میں حضرت عیسی کی بجائے حضور ﷺ کا اسم مبارک سب سے پہلے لکھنے کے بارے میں کہا ہے کہ اس کی وجہ مدینہ کی ریاست ہے جو آپؐ نے عملی طور پر قائم کر کے دکھائی جبکہ حضرت عیسی کو اس کا موقع نہ ملا ، انہوں نے کہا کہ حضورﷺ کا انصاف لازوال تھا ، مدینہ کی ریاست میں عدل اور انصاف اولین ترجیحی تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران کشمیر اور فلسطین سمیت پوری اسلامی دنیا کا نمائندہ ہے اور ریاست مدینہ کا دعوے دار ہے جس کی بنیاد حضورﷺ سے عقیدت پر ہے اور وزیر اعظم پاکستان کو بھی مدینہ کی ریاست طرز پر ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جس میں وہ ضرور کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا وزیر اعظم اپنے گھر میں رہتا ہے ، ریاست کے پیسوں سے کاروبار نہیں کرتا اور ریاست اور عوام کو مقدم سمجھتا ہے ، اس کو اپنے مقصد میں ضرور کامیابی حاصل ہوگی۔

کانفرنس میں وفاقی و صوبائی وزراء، اراکین پارلیمان، سیکرٹری مذہبی امور محمد مشتاق احمد، سفیروں، ڈاکٹر بابر اعوان، پارلیمانی سیکرٹری مذہبی امور اختر جہانگیر، محترمہ نگہت ہاشمی، جامع ازہر کے نائب ڈاکٹر عبدالصمد، شیخ عماد نجم محمود عراق، عرب دنیا کے نوجوان محقق اور مورخ ڈاکٹر مواد تیونس سمیت مقامی و غیر ملکی علمائے کرام اور سکالرز کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات