Live Updates

وزیر داخلہ خود کہتے ہیں نواز شریف ووٹ کو عزت دو کا نعرہ نہ لگاتے تو چوتھی بار وزیر اعظم ہوتے،یہ سیاسی انتقام نہیں تو کیاہے ،پرویزرشید

آزادی مارچ تمام اپوزیشن جماعتوں کا نمائندہ ہے، میں جاگیردارانہ، سرمایہ دارانہ نظام ہے ، سینیٹر اکرم حلفیہ کہتی ہوں نہ ووٹ کی عزت ہے نہ ووٹ والوں کی، نیب کے قوانین غلط ہیں،انکو تبدیل کیاجائے، سینیٹر کلثوم پروین ہم سیاسی انتقام نہیں لے رہے ،چلنے والا کیسز ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ایک دوسرے کے خلاف بنائے ، سیمی ایزدی ان کا مقابلہ اس شخص سے ہے جس کی اہلیہ موت کے منہ میں ہو اور وہ بیٹی کا ہاتھ تھامے جیل کی سلاخوں کو چومتا ہے،، مشاہد اللہ خان شوکت خانم کی زمین اور پیسے نواز شریف نے دئیے،اپنے خاندان کو بورڈ کا ممبر بنادیا،آپ ایک عالم دین کو گالی دیتے ہیں،جب وہ آیا تو ٹانگے کانپ رہی ہے،خطاب پیپلزپارٹی اور (ن )لیگ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،اہم عہدوں پر فائز لوگوں کو جرم ثابت ہونے پر گرفتار کیا جانا چاہیے ، رحمن ملک اپوزیشن کے ممبران حقائق بھول گئے ، سیف الرحمن کے کرتوت ہماری تاریخ کا حصہ ہیں،جاوید اقبال صاحب آپ کی وجہ سے ہماری حکومت بدنام ہو رہی ہے ،جس پر کرپشن کیسز ہیں گرفتار کریں ،جے یوآئی (ف) میں نو سال رہا ،اگر میرے خلاف کوئی بھی کرپشن ثابت ہو میں سیاست چھوڑ دونگا، وفاقی وزیر اعظم سواتی کا پالیسی بیان

پیر 11 نومبر 2019 20:37

وزیر داخلہ خود کہتے ہیں نواز شریف ووٹ کو عزت دو کا نعرہ نہ لگاتے تو چوتھی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2019ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ خود کہتے ہیں نواز شریف ووٹ کو عزت دو کا نعرہ نہ لگاتے تو چوتھی بار وزیر اعظم ہوتے ، چیئرمین نیب نے کہا اگر حکومت کیخلاف کارروئی کروں تو حکومت گر جائیگی ،پھر اس کو سیاسی انتقام نہ کہنے کا مطلب دن میں سورج نظر نہ آنا ہے،نواز شریف کیس فیصلے میں کہیں کرپشن کا ذکر نہیں ،نواز شریف کو عدالت نے حق دیا ہے جہاں چاہیں علاج کرائیں ،تین دن سے فائل چکر کاٹ رہی ہے فیصلہ نہیں ہوا ،وزیر اعظم خود کہتے ہیں میں بے رحم ہوں ،یہ سیاسی انتقام نہیں تو اور کیا ہے جبکہ وفاقی وزیر پارلیمانی اعظم سواتی نے کہاہے کہ اپوزیشن کے ممبران حقائق بھول گئے ، سیف الرحمن کے کرتوت ہماری تاریخ کا حصہ ہیں،جاوید اقبال صاحب آپ کی وجہ سے ہماری حکومت بدنام ہو رہی ہے ،جس پر کرپشن کیسز ہیں گرفتار کریں ،جے یوآئی (ف) میں نو سال رہا ،اگر میرے خلاف کوئی بھی کرپشن ثابت ہو میں سیاست چھوڑ دونگا۔

(جاری ہے)

پیر کو سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ حکومت کا استدلال یہ ہے کہ وہ سیاسی انتقام نہیں احتساب کر رہی ہے،ان کے وزیر داخلہ سب سے زیادہ معلومات رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیںوہ خود اپنے ایک انٹرویو میں اقرار کیا کہ نواز شریف ووٹ کو عزت دو کے موقف کی وجہ سے ان حالات میں ہیں،چیئرمین نیب نے ایک اینکر کو کہا کہ حکومت میں بیٹھے لوگوں کو گرفتار کیا تو حکومت گر جائیگی اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ احتساب نہیں سیاسی انتقام ہے۔

انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کے سوالات کا جواب دینے میں اپنے آپ کو ناکام محسوس کرتے ہیں،اپنی مدد کیلئے انہوں نے جن لوگوں کو طلب کیا ان کو اپوزیشن کو گالیاں دینے کے رکھا گیا،وہ لوگ کہتے تھے کہ جس دن حکومت ملی تو 100 ارب ڈالر آئی ایم ایف کے منہ پر مارینگے۔پرویز رشید نے کہاکہ چیئرمین نیب نے کہا اگر حکومت کیخلاف کارروئی کروں تو حکومت گر جائے گی پھر اس کو سیاسی انتقام نہ کہنے کا مطلب دن میں سورج نظر نہ آنا ہے۔

انہوںنے کہا کہ نواز شریف کیس فیصلے میں کہیں کرپشن کا ذکر نہیں ،نواز شریف کو عدالت نے حق دیا ہے جہاں چاہیں علاج کرائیں ،تین دن سے فائل چکر کاٹ رہی ہے فیصلہ نہیں ہوا ،وزیر اعظم خود کہتے ہیں میں بے رحم ہوں ،یہ سیاسی انتقام نہیں تو اور کیا ہے ،صادق اور امین بننے کیلئے دو رنگا پٹکا گلے میں ڈالنا ضروری ہے ،جن کو کرپٹ کہتے تھے وہ آج ان کے ثالث ہیں۔

انہوںنے کہاکہ صادق اور آمین بننے کے لیے ضروری ہے کہ آپ پی ٹی آئی میں شامل ہو جائیں ۔ سینیٹر محمد اکرم نے کہاکہ آزادی مارچ تمام اپوزیشن جماعتوں کا نمائندہ ہے، ملک میں جاگیردارانہ، سرمایہ دارانہ نظام ہے جاگیردار ملک پر برجمان ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک میں عوامی نمائندگی نہیں، ملک میں سلیکٹڈ انتخابات ہوتے ہیں۔کلثوم پروین نے کہاکہ نیب کے قانون میں ترمیم سے متعلق تجاویز سامنے آئیں،ہماری پارٹی کی حکومت میں یہ تجاویز سامنے آئیں،پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف ترمیم پر رضا مند تھیں،ہماری پارٹی نے اس ترمیم کی تجویز کو مسترد کیا،میں کہتی رہی صدا بادشاہت نہیں رہتی،اس کا نقصان انہیں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ نیب کے قوانین غلط ہیں،انکو تبدیل کیاجائے،ماضی میں ن لیگ نیب کے قوانین کی مخالفت کی ہے،میں حلفیہ کہتی ہوں کہ نہ ووٹ کی عزت ہے نہ ووٹ والوں کی۔ انہوںنے کہا کہ مہنگائی کا طوفان ہے،ٹماٹر 3سو روپے کلو فروحت ہورہا ہے۔ کلثوم پروین نے چیئر مین سینٹ سے مکالمہ کیا کہ اگرآپ جائیں اچھی ٹیم کے ساتھ تو مان جائیں گے،دھرنے والوں کو ایف نائن پارک کی جگہ دے دیتے۔

انہوںنے کہاکہ مہنگائی اتنی ہو گئی ہے کہ لوگ اللہ کی پناہ مانگ رہی ہے،تمام اداروں کو پتہ ہے کہ کیا ہونے جا رہا ہے،جگہ جگہ کنٹینرز لگائے ہیں جہاں تعلیمی ادارے ہیں وہاں کنٹینرز لگائے ہیں،بیروزگار ڈاکٹرز،وکیل انجینئر دھرنے میں شامل ہیںاگر ہم بہتری کے لیے کسی ملک کی مثال لے لیں تو کوئی بری بات نہیں۔ انہوںنے کہاکہ کرتار پور کے افتتاح پر ہم علامہ اقبال کو بھول گئے،وقت کے ساتھ ساتھ ہم تاریخ کو چھپاتے جا رہے ہیں۔

سیمی ایزدی نے کہاکہ ہم سیاسی انتقام نہیں لے رہے ،چلنے والا کیسز ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ایک دوسرے کے خلاف بنائے ،پانامہ اور منی لانڈرنگ کیس کی منی ٹریل آج تک نہیں دی گئی ،ہسپتال میں نواز شریف کی صحت کا مکمل خیال رکھا گیا ۔ سیمی ایزدی کی زبان پھسل گئی اورکہہ دیا ہم نے دو سو چھ دن کا دھرنا دیا ۔مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پی ٹی آئی دھرنے میں ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہوا،یہ جو تہذیب کو دعویٰ کرے ہیں سی ڈی اے ان کی تہذیب اکٹھی کرتا تھا،انہوں نے اس دھرنے کے لوگوں کے علاج سے ہسپتالوں کو منع کیا،یہ حلقوں کی بات کرتے ہیں تین سے تو یہ ہارے،ان کا مقابلہ نواز شریف اور اس کی بیٹی سے ہے،نواز شریف اور اس کی بیٹی کو جیل میں ڈال کر ے الیکشن لڑنے کا کہا گیا،ان کا مقابلہ اس شخص سے ہے جس کی اہلیہ موت کے منہ میں ہو اور وہ بیٹی کا ہاتھ تھامے جیل کی سلاخوں کو چومتا ہے،یہ نواز شریف کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے،احتساب کرنا ہے تو جہانگیر ترین کا بھی کریں،دیواریں ٹاپ کر بھاگنے والے کیا مقابلہ کرینگے نواز شریف کا۔

انہوںنے کہاکہ سابق سینیٹر حافظ حمداللہ کی شہریت منسوخ کردی گئی، عدالت سے اسے ریلیف ملا،حافظ حمداللہ کے ساتھ سیاسی انتقام نہیں کیا گیا تو پھر یہ سب کیا ہے،سابق دھرنے میں پی ٹی وی پر حملہ کیا گیا، پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی گئی،آپ کے دھرنے میں کلاشنکوف، کٹر اور کرینیں تھیں، آپ نے ملک کو ہزارہا ارب روپے کا نوصان پہنچایا،آج کے دھرنے کا دو ھزار چودہ کے دھرنے سے کوئی موازنہ نہیں،آج مدرسہ کے پڑھنے والوں نے دھرنہ میں ایسی مثالیں قائم کی ہیں جو دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی،جہانگیر ترین سے منی ٹریل لی جائے، آپ نے تو سول نافرمانی کا اعلان کیا تھا، آپ بہنوں کو چھوڑکر دیواریں ٹاپنے والے ہیں،نواز شریف کا کیا کرلیا اس نے آپ کا مقابلہ کیا، اس کے جیسے پلیٹلٹس گرے ہیں اس کا جواب دینا ہوگا،یہ فنگر پرائم منسٹر ہیں۔

مشاہد اللہ خان نے کہاکہ پانامہ کیس میں 456 میں اکثریت پی ٹی آئی کے لوگوں کی ہے،عجیب عجیب باتیں کرے ہیں،مدینے کی ریاست سے ان کا کہا تعلق،ان کو کیا پتہ یثرب اور مدینہ کیا تھا،مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئین کی حرمت کو بحال کرو،ہم نے دھاندلی برداشت کر لی مگر نتائج کو برداشت نہیں کرینگے۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ آپ نے جمہوریت کی قبر بنائی،نواز شریف کو توڑنے کی ہر کوشش کی جارہی ہے۔

انہوںنے کاہکہ نواز شریف کے پلیٹلٹس کیسے کم ہوئے یہ مستقبل میں پتہ لگے گا،آپ کیوں شوکت خانم کے مامے بنے پھرتے ہیںشوکت خانم کی زمین اور پیسے نواز شریف نے دئیے،اپنے خاندان کو بورڈ کا ممبر بنادیا،آپ ایک عالم دین کو گالی دیتے ہیں،جب وہ آیا تو ٹانگے کانپ رہی ہے،انتخابات میں دھاندلی نہیں بلکے نتائج تبدیل کئے گئے۔انہوںنے کہاکہ وہ بابارحمتیں،اب اسکے بارے میں کیا کہوں منہ سے اچھے الفاظ نہیں نکلتے،آپ نے کہا تھا کہ ہم انگی پر بیٹھ کرآئیں گے،اگر آپ کے پاس امپائر کی انگلی ہے تو ہمارے پاس مولانا فضل الرحمن کا انگوٹھاہے۔

دور ان اجلاس سینیٹر مشاہداللہ خان کے ریمارکس پر ایوان میں قہقہے لگائے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمن نے جو ڈبری ٹائٹ کرنی ہے لگ پتہ جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کا وژن کمال کا ہے،مگر وژن بھی یوٹرن لیتا ہے،یہ لاکھوں لوگوں کا مذاق اڑاتے ہیں، ایک عالم دین کا تمسخر اڑاتے ہیں،آپ کی پچیس نشستیں نہیں تھیں، پولنگ سٹیشنز پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کے ساتھ کیا کیا گیا، آر ٹی ایس سسٹم کیوں فیل ہوا بابا رحمتے کو بھی ایک دن جواب دینا ہوگا، نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس تھا ہی نہیں۔

سینیٹر رحمن ملک نے کہاکہ جو لوگ اعلی عہدوں پر رہے ہیں انکو گرفتار نہ کیا جائے اس حوالے سے ایوان میں بل لایا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ سیاسی انتقام نے زرداری کے ہشاش بشاش چہرے کو مرجھا دیا ،سب سے زیادہ سیاسی انتقام ن لیگ پی پی کا ہو رہا ہے ،سیاسی انتقام کو ختم کرنے کیلئے پی ٹی آئی ن لیگ پی پی پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے۔رحمن نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،اہم عہدوں پر فائز لوگوں کو جرم ثابت ہونے پر گرفتار کیا جانا چاہیے،سیاسی انتقام کا ملکی معیشت پر اثر پڑے گا،این آر او نہ دینے اور نہ لینے کے جملے چل رہے ہیں،پیپلزپارٹی نے پرویز مشرف سے کوئی این آر او نہیں لیا تھا،اگر پیپلزپارٹی پر این آر او لینا ثانت ہو جائے تو استعفیٰ دیکر سیاست چھوڑ دوں گا۔

انہوںنے کہاکہ احتساب کا عمل شفاف بنانے کیلئے حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ کمیٹی بنائی جانی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے وفاقی کابینہ کی منظوری ضروری ہوتی ہے،حکومت میاں نوازشریف کا نام ای سی ایل سے فوری طور نکال کر کابینہ سے بعد میں منظوری لے لے۔ انہوںنے کہاکہ جو لوگ ہائی پورٹ فولیو پر رہے ہیں انکو گرفتار نہ کیا جائے ،اس حوالے سے ایوان میں بل لایا جائے ۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ بزدل حکمرانوں کی نشانی ہے وہ سیاسی مقابلہ نہیں کرتے ،انکو پتہ تھا ہمارے پاس ٹیم نہیں ہے ،نہ عوام کو پتہ تھا نہ لانے والوں کو ،ملک میں ساری اپوزیشن کو جیل بھیج دیں یہ حکومت نہیں چلتی ۔ انہوںنے کہاکہ وقت آنے پر حکومت این آر او بانٹتی پھرے گی ،قید سیاسی قیادت کے جیلوں میں پاوں پکڑیں گے ،حکومت اپوزیشن سے بات کرنا پسند نہیں کرتی تھی ،مولانا نے آزادی مارچ آیا دوڑ دوڑ کر مذاکرات کیلئے جا رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ انکو لانے والوں کو بھی معلوم نہیں تھا کہ انھیں کچھ نہیں آتا ،حکومت احتساب کرنے والے ادارے کی ترجمان بن گئی ہے،سارے ملک کو بھی اندر کر دیں تو آپ کی کمپنی چلنے والی نہیں ،دو بڑی سیاسی جماعتوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے،اگر یہ احتساب میں سنجیدہ ہوتے تو بلا تفریق احتساب ہوتا ،جتنی قیادت انھوں نے اندر کی ہوئی ہے ، اس میں سے کسی ایک کے خلاف بھی ریفرنس دائر نہیں ،ابھی آزادی مارچ شروع ہوا ، تو غرور کے گھوڑوں پر بیٹھوں کا غرور کیسے ٹوٹا ہے ،وقت آنے والا ہے کہ حکومت سیاسی مخالف لیڈرز کے پاؤں پکڑیں گے ۔

انہوںنے کہاکہ انھوں نے اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ لگایا ہوا ہے،ہم نے حکومت اور اداروں کا مقابلہ کیا ،نیب کا کالا قانون صرف ممالک کے سیاستدانوں کے لیے رہ گیا ہے،حکومت پارلیمنٹ کی بے توقیری کرنے نکلی ہوئی ئے،اس حکومت سے ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے ۔انہوںنے کہاکہ فاروق ایچ نائیک کے نیب سے متعلق بل کو زیر غور لائیں،حکومت نیب کی ترجمان بنی ہوئی ہے،حکومت کا ایک ہی کام ہے سب کو اندر کر دو۔

انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی میں شامل ہونے والا ہر فرد صادق اور امین بن جاتا ہے،اپوزیشن میں رہنے والا چور اور ڈاکو بن جاتا ہے،انہوںنے کہاکہ ہر بیرونی دورے میں کہتے ہیں اس ملک کا وزیراعظم ہوں جسکے لوگ چور اور ڈاکو ہیں۔انہوںنے کہاکہ پلوامہ اور کشمیر کا واقعہ ہونے پر حکومت نے اپوزیشن سے بات تک نہیں کی،اب دھرنا ہونے پر حکومت اپوزیشن کے پیچھے پیچھے پھر رہی ہے،حکومت کل اپوزیشن کی منت بھی کرے گی،اپوزیشن حکومت کو این آر او نہیں دے گی ،حکومت نے اپوزیشن کو دیوار سے لگا دیا ہے۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہاکہ سیف الرحمن کے کرتوت ہماری تاریخ کا حصہ ہیں ۔انہوںنے کہاکہ جہانگیر ترین کیس سب کے سامنے ہے ،ثاقب نثار اپنے قد کو عمران خان سے بڑا کرنا چاہتا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کے ممبران حقائق بھول گئے ۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین نیب سے کہتا ہوں جس پر کرپشن کیسز ہیں گرفتار کریں ۔

انہوںنے کہاکہ میں جے یو آئی ف میں نو سال رہا ،کوئی ایک روپے کی خورد برد ہے تو سامنے لائیں ،اس دوران اگر میرے خلاف کوئی بھی کرپشن ثابت ہو میں سیاست چھوڑ دونگا،انہوںنے کہاکہ ہم نے سپریم کورٹ پر حملہ نہیں کیا نہ جج کو اٹھا کر باہر پھینکا ،اب یہ لوگ برداشت کریں ۔ انہوںنے کہاکہ جاوید اقبال صاحب آپ کی وجہ سے ہماری حکومت بدنام ہو رہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ کریشن کیسز پر بلا امتیاز کارروائی کی جائے ،نیب قوانین میں سقم ہے اس کو تسلیم کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آج ایک ہی صف میں کھڑے ہیں محمود و ایاز ۔انہوںنے کہاکہ جہانگیر ترین نے ایک ایک پائی کی منی ٹریل دی ہے،اگر قانون میں کوئی سقم ہے تو اسے ملکر دور کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن اکٹھی ہوئی ہے کہ احتساب کے عمل کو آگے نا بڑھنے دیا جائے،اپوزیشن کے اس اقدام سے کشمیر کا مسئلہ پس پشت چلا گیا، ،انہوں نے فیصلہ کیا ہے مسئلہ کشمیر کو آگے نہیں جانے دیا ۔

اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ مودی کے بیانیے کو لیکر چلنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ حافظ حمد اللہ کو حساس ادارے کی رپورٹ نے جعلی قرار دیا،حافظ اللہ نے جو دستاویزات جمع کرائی انہیں جعلی قرار دیا گیا،حافظ حمد اللہ شناختی کارڈ انہوں نے سینیٹ میں پیش کیا گیا،نادرا کی جانب سے ان کی دستاویزات کی جانچ ابھی بھی جاری ہے،ہماری حکومت کبھی بھی اس گرے ہوئے فعل کو نہیں اپنا سکتی،اتنے لمبے عرصے میں اس معاملے پر نوٹس نہیں لیا گیا جو قابل غور ہے،کیا وجہ ہے کہ ہم نے اپنے آپ کو مختلف فرقوں میں تقسیم کر دیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ سنیٹر حمداللہ کی شہریت ختم کرنے کی مذمت کرتا ہوں ،کابینہ اجلاس میں کسی نے اس فیصلے کو نہیں سراہا ،ابھی نادرا تحقیق کر رہا ہے جلدی بازی سے کام لینا درست عمل نہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات