حکومت نے سیاسی بیانیے کی خاطرگارنٹی کی شرط رکھی،سابق اٹارنی جنرل

حکومت کایہ سیاسی اقدام ہے کہ ہمارا ایک بیانیہ ہے، کرپشن کیخلاف ہم بڑے سخت ہیں اور کسی کو نہیں چھوڑیں گے، اب دنیا کو باور کروانے کی کوشش کی ہے ہم نے بغیر سکیورٹی نہیں جانے دیا۔سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 12 نومبر 2019 17:47

حکومت نے سیاسی بیانیے کی خاطرگارنٹی کی شرط رکھی،سابق اٹارنی جنرل
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12 نومبر2019ء) سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا ہے کہ حکومت نے سیاسی بیانیے کی خاطرگارنٹی کی شرط رکھی،حکومت کایہ سیاسی اقدام ہے کہ ہمارا ایک بیانیہ ہے، کرپشن کیخلاف ہم بڑے سخت ہیں اور کسی کو نہیں چھوڑیں گے، اب دنیا کو باور کروانے کی کوشش کی ہے ہم نے بغیر سکیورٹی نہیں جانے دیا۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف سے گارنٹی لیناایسا کچھ قانون میں نہیں ہے۔

اس طرح کی مثال نوٹس میں نہیں ہے۔عدالت نے جب ضمانت دی تھی تو انہوں نے سکیورٹی مانگ لی تھی، یہ کوئی لیگل نہیں ہے ، اب حکومت نے سیاسی اقدام کیا ہے، ہمارا ایک بیانیہ ہے، کرپشن کیلئے ہم بڑے سخت ہوں گے، کسی کو نہیں چھوڑیں گے، اب دنیا کو باور کروانے کی کوشش کی ہے ہم نے بغیر سکیورٹی ہم نے جانے نہیں دیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص مجرم ہو، اس کو سزا ہوچکی ہو، تو پھر دنیا میں اس طرح کے کیس کو فوری دیکھا جاتا ہے۔

یہاں پر دیکھا جائے تو تین ریفرنسز میں ایک میں معطل ہے اور باقی میں ہے۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی مانگنا حکومت کی صوابدید پر ہے، بہتر تھا کہ حکومت اس طرح کی کوئی سکیورٹی نہ مانگتی۔ جب عدالت نے ان کو ضمانت دی اوران کی سکیورٹی بھی لی گئی ہے۔ اگر نوازشریف واپس نہیں آتے تو پھر عدالت خود احکامات جاری کرتی۔یہ بات حکومت کو اپنے اوپرلینے کی ضرورت نہیں ہے۔

واضح رہے وفاقی کابینہ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے شرط رکھ دی۔ حکومت نوازشریف کی روانگی پر بطورگارنٹی پراپرٹی یا رقم رکھوانا چاہتی ہے، کسی کا نام ای سی ایل سے نکال دیں تو وہ ہمارے دائرہ کارسے نکل جاتا ہے، سکیورٹی کیلئے جائیداد یا بانڈز کی مالیت کا حتمی فیصلہ ذیلی کمیٹی کرے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے گارنٹی مانگ لی۔

حکومت نوازشریف کی روانگی پر بطورگارنٹی پراپرٹی یا رقم رکھوانا چاہتی ہے، کسی کا نام ای سی ایل سے نکال دیں تو وہ ہمارے دائرہ کارسے نکل جاتا ہے۔ دوسری جانب ذیلی کمیٹی نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے بارے کوئی فیصلہ نہ کرسکی۔ اب ذیلی کمیٹی کا اجلاس رات ساڑھے نو بجے دوبارہ ہوگا۔ کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے اس سے پہلے اجلاس میں وقفہ کردیا تھا۔

کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ذیلی کمیٹی کے سربراہ وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایا کہ فیصلہ میرٹ پر کریں گے۔ بہت سی دستاویزات نیب کو لانی تھیں۔ اب درخواست گزار اور ان کے وکلاء کو دستاویزات لانے کا کہا ہے۔ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ تھوڑا پیچیدہ ہے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ درخواست گزار اور ان کے وکلا مکمل تیار نہیں تھے۔ فریقین مکمل دستاویزات نہیں لائے جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ انہوں نے ذیلی کمیٹی کا اجلاس پھر ہوگا، کابینہ کی ذیلی کمیٹی میرٹ پر فیصلہ کرے گی۔